اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیورو کریسی میں ترقیوں کو کالعدم قرار دینے کے عدالتی فیصلے کے خلاف وفاق کی اپیل کی سماعت پیر تک فروری تک ملتوی

جمعرات 25 فروری 2016 19:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 فروری۔2016ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیورو کریسی میں ترقیوں کو کالعدم قرار دینے کے عدالتی فیصلے کے خلاف وفاق کی اپیل کی سماعت29فروری تک ملتوی کر دی ۔ جمعرات کو عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے وفاق کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی تو ایڈیشنل سیکرٹری کیڈ کے وکیل عبدالرحمٰن صدیقی نے موقف اپنایا کہ سینٹر سلیکشن بورڈ نے ترقی دینے کے بنیادی اصول کو نظر انداز کیا ہے پالیسی کے مطابق بورڑ گریڈ 18سے گریڈ 19 میں ترقیوں کے لئے دو افسران کو نامزد کر سکتا ہے جبکہ گریڈ 19سے گریڈ 20کے لئے تین افسران نامزد کر سکتا ہے سول سروس ایکٹ کے تحت پروموشن صرف اس آفیسر کی رک سکتی ہے جو کہ کرپشن میں ملوث ہو یا اس کے خلاف کوئی فوجداری مقدمہ ہو ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ سابق آئی جی اسلام آباد آفتاب چیمہ، سابق ڈپٹی کمانڈنٹ ایف سی غنی الرحمن وزیر اور سابق سی سی پی او پشاور سید امتیاز الطاف سمیت پچاس سے زائد اعلیٰ افسران نے ترقیوں کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ 5 مئی کو سنٹرل سلیکشن بورڈ صرف چند افسران کو ترقی دینے کی سفارش کی تھی۔ عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 27 جولائی 2015ء کو مذکورہ ترقیاں اور سنٹرل سلیکشن بورڈ کے 15 نمبر کے فارمولہ کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے متصادم قرار دے کر کالعدم قرار دیدیا تھا ، فاضل جسٹس نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بیورو کریٹس کی ترقیوں کے لئے ایک ماہ میں نیا فارمولہ بنانے کی ہدایت بھی کی تھی۔

متعلقہ عنوان :