گھریلو تشدد سے متعلق قانون کی منظوری ایک اچھاآغازہے،ایچ آر سی پی آر

جمعرات 25 فروری 2016 19:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 فروری۔2016ء)پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے پنجاب اسمبلی کی جانب سے خواتین کو تشدد سے تحفظ فراہم کرنے کے بل 2015ء کی منظوری کا خیر مقدم کیا ہے اور اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس کے موثر نفاذ سے خواتین کو تشدد سے تحفظ فراہم کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ مجرم انصاف کے کٹہر ے سے نہ بچ سکیں۔

منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ’’ ایچ آر سی پی پنجاب اسمبلی کی جانب سے خواتین کو تشدد سے تحفظ فراہم کرنے کے بل 2015ء کی منظوری کو اس حوالے سے پہلا اچھا اقدام قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کرتا ہے۔ ’’ بظاہر یہ بل خواتین پر تشدد کو روکنے اور متاثرہ خواتین کے تحفظ اور بحالی کا ایک نظام تشکیل دینے کی کسی حد تک ایک جامع کوشش ہے۔

(جاری ہے)

اور اس کے لئے یہ بل متعارف کرانے والے اور اس کی حمایت کرنے والے اراکین صوبے کی خواتین کے لئے درست اقدام کرنے پر تعریف کے مستحق ہیں۔ ’’ اس بل میں تشدد کی ایک جامع تعریف، شکایات کے اندراج کو آسان بنانے کے لئے اقدامات، شکایات کی تحقیقات کے لئے ضلعی سطح پر کمیٹیوں کا قیام، اور متاثرہ خواتین کے تحفظ کے لئے محفوظ پناگاہوں کاقیام شامل ہے۔

یہ تمام ضروری اقدامات تعریف کے مستحق ہیں لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ماضی میں محض ظاہری اور قواعد و ضوابط سے متعلق تبدیلیاں موثر ثابت نہیں ہوسکیں۔ قانون میں تبدیلی صرف اسی وقت کارگر ثابت ہوسکتی ہے کہ اس کا موثر نفاذ کیا جائے اور مجلس قانون ساز اس معاملے پر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتی رہے اور اس کی نگرانی کو یقینی بنائے۔‘‘بدقسمتی سے ان لوگوں کی کمی نہیں ہے جو خواتین کو تشدد اور ہراساں کئے جانے سے محفوظ رکھنے کی کسی بھی کوشش کی مخالفتکرتے ہیں۔

ان حالات میں ریاست پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی مثبت تبدیلی، چاہے وہ معمولی سی ہی کیوں نہ ہو، سے چشم پوشی نہ کرے، اورلوگوں کو مذکورہ قانون سازی سے متعلق آگہی فراہم کرے۔ ’’ سول سوسائٹی کی تنظیموں اور میڈیا پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس قانون، اس پر عمل درآمد کی رفتار، اور اس کے خواتین کے تحفظ پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیں۔ ’’ ہم امید کرتے ہیں کہ حالیہ اقدام کی بدولت ملک بھر کی خواتین کو تشدد سے محفوظ رکھنے کے لئے قانون کے نفاذ میں مدد ملے گی اور وفاقی دارالحکومت کی خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے اس مرکزی بل کی منظوری کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں گے جو طویل عرصے سے التوا کا شکار ہے۔