پنجاب اسمبلی‘سپیکر نے محکمہ خزانہ کے متعلق وقفہ سوالات کے دوران سیکرٹری خزانہ کی گیلری میں عدم موجودگی کا نوٹس لے لیا

تحر یک انصاف کی رکن اسمبلی شنیلا روت نے کورم کی نشاندہی کر دی اور پانچ منٹ کیلئے گھنٹیاں بجانے کے بعد گنتی پر کورم پورا نہ ہوسکا ‘ اجلاس (کل)صبح نو بجے تک کیلئے ملتوی

جمعرات 25 فروری 2016 18:22

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 فروری۔2016ء) سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمداقبال خان نے محکمہ خزانہ کے متعلق وقفہ سوالات کے دوران سیکرٹری خزانہ کی گیلری میں عدم موجودگی کا نوٹس لے لیا ‘سوالوں کے تسلی بخش جوابات نہ عدم ملنے پر حکومت اور اپوزیشن اراکین پارلیمانی سیکرٹری رانابابر حسین کو آڑے ہاتھوں لیتے رہے ‘ قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے ایوان کے اندر الیکٹرانک میڈیاکو کوریج دینے ‘(ن) لیگ کے رکن اسمبلی شیخ علاؤالدین نے بلا جواز ٹیکسز پر شدید احتجاج اور بزنس مین کمیونٹی کو درپیش مسائل پر ایوان میں ایک دن عام بحث کروانے کا مطالبہ کر دیا ہے جبکہ تحر یک انصاف کی رکن اسمبلی شنیلا روت نے کورم کی نشاندہی کر دی اور پانچ منٹ کیلئے گھنٹیاں بجانے کے بعد گنتی پر کورم پورا نہ ہوسکا جس پر اسپیکر نے اجلاس کل جمعہ صبح نو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے 43منٹ کی تاخیر سے اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے پارلیمانی سیکرٹری رانا بابر حسین نے خزانہ اور صوبائی وزیر ذکیہ شاہنواز نے تحفظ ماحولیات کے متعلق سوالوں کے جواب دیئے قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر ذکیہ شاہنواز نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان میں دھوئیں اور ویسٹ واٹر سے پیدا ہونے والی آلودگی دنیا کے دیگر ممالک سے کم ہے۔

ساہیوال میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کیلئے لگائے جانے والے پاور پلانٹ پر بھی جدید ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے تاکہ آلودگی کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو بس اور میٹرو ٹرین سے انفرادی ٹرانسپورٹ کا استعمال کم ہو گا اور یہ منصوبے آلودگی بڑھانے نہیں بلکہ اس میں کمی کا باعث بنیں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سب سے بڑی ہڈیارہ ٹرین بھارت سے گندگی لے کر چلتی ہے جبکہ ہمارے ہاں فیکٹریوں پر بھی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی ضرورت ہے۔

ہماری کوشش ہے کہ انڈسٹری کو رہائشی علاقوں سے باہر نکال کر انڈسٹریل زونز میں لے کر جائیں۔ ہم آلودگی بڑھانا نہیں کم کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے اقدامات کر رہے ہیں کیونکہ ہم نے اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ او رصاف ستھرا ماحول دینا ہے۔ صوبائی وزیر نے سعدیہ سہیل رانا کے سوال کے جواب میں کہا کہ پلاسٹک کے شاپنگ بیگ ماحول کے لئے شدید خطرہ ہیں اور ہم نے شاپنگ بیگز بنانے والی فیکٹریوں کے مالکان سے بات کی ہے جس میں انہیں کہا گیا ہے کہ وہ ایسا میٹریل استعمال کریں جس سے یہ تلف ہو جائیں یا ایسا میٹریل استعمال کریں کہ لوگ انہیں پھنکنے کی بجائے اپنے استعمال میں رکھیں۔

اس انڈسٹری سے بہت سے خاندان وابستہ ہیں اور ہم ان کے روزگار کو ختم کر کے انکے گھروں کے چولہے ٹھنڈا نہیں کرنا چاہتے۔ صوبائی وزیر نے ڈاکٹر مراد راس کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے بتایا کہ لاہور میں کل 1700فیکٹریاں ہیں اور انہیں چیک کرنے کیلئے آٹھ انسپکٹرز تعینات ہیں۔ لیکن میں تسلیم کرتی ہوں کہ یہ کافی نہیں اور ہم مزید بھرتیاں کر رہے ہیں۔

حکومتی رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے کہا کہ میرے سوال کا 16ماہ بعد جواب آیا ہے اور وہ بھی غلط ہے اور انہوں نے اس پر پارلیمانی سیکرٹری کوآڑے ہاتھوں لیا۔انہوں نے افسران کے نام کی فہرست غلط ہونے پر احتجاج کیا جس پر اسپیکر نے مذکورہ سوال کو موخر کر دیاجبکہ پارلیمانی سیکرٹری رانا بابر نے شہزاد منشی کے سوال کے جواب میں کہا کہ میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کو بھی بورڈ آف ریو نیو کے ملازمین کی طرح سپیشل الاؤنس دینے کی آپ کی تجویز محکمے کو بھجوا?ں گا۔

صوبائی وزیر ذکیہ شاہنواز نے ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والی فیکٹریوں کیخلاف سخت اقدام کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ پہلے ہی روزگار نہیں۔ ہم نے پاکستان کو چلانا ہے بند نہیں کرنا اور اس کے ساتھ آلودگی کو بھی ختم کرنا ہے۔ فیکٹریوں کو رہائشی علاقوں سے باہر منتقل کرنے اور آلودگی کا سبب بننے والوں کو تدارک کیلئے حتمی نوٹسز دئیے جارہے ہیں اور انکے کیسز ٹربیونل کو بھی بھجوائے گئے ہیں۔

حکومتی رکن امجد علی جاوید نے پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ سے کائبور اور سیپریڈ ایزپر کے حوالے سے پوچھا اور انہیں اس پر آڑے ہاتھوں لیا جبکہ اس دوران زعیم قادری نے بھی کہا کہ پارلیمانی سیکرٹری جووضاحت کر رہے ہیں وہ درست نہیں۔اس دوران امجد علی جاوید نے نقطہ اٹھایا کہ اسپیکر چیئر کی رولنگ موجود ہے کہ وقفہ سوالات کے دوران متعلقہ محکمے کے سیکرٹری گیلری میں موجود ہوں گے لیکن مسلسل تین روز سے چیئر کی رولنگ کی خلاف ورزی ہو رہی ہے جس پر اسپیکر نے کہا کہ آپ کی بات ٹھیک ہے اور اس کا نوٹس لے رہے ہیں۔

حکومتی رکن اسمبلی شیخ علاؤ الدین نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہیں ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات کا محاورہ اب بزنس مین پر صادر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014-15کے پراپرٹی ٹیکس لئے جا چکے ہیں ،جن کے بیس ہزار روپے ٹیکس تھے انہیں اب دو لاکھ بیس ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی چھتیس محکمے ہیں اور اب پنجاب ریو نیو اتھارٹی بھی آ گیا ہے اور بزنس مین کے ساتھ ظلم ہے۔

سارا دن محکموں کے نوٹسز اور انکے جواب دینے میں گزر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے .1فیصد پر ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی لیکن صرف 231گوشوار جمع کرائے گئے کیا یہ ناکامی نہیں ہے کیونکہ لوگ ان حالات میں بزنس کرنا ہی نہیں چاہتے۔ جو جتنا بڑا ٹیکس گزار ہے اس کے لئے پریشانی بھی اتنا زیادہ ہے۔ بینکوں کے منافع کو ترقی نہ سمجھا جائے۔ بینک ٹی بلز پر منافع ظاہر کر رہے ہیں۔

حبیب بینک نے ٹی بلز پر 60ارب اور ایم سی بی نے 45ارب روپے منافع دکھایا۔ جب یہ حالات ہوں گے تو یہاں سرمایہ کاری نہیں ہو گی اور حکومت کے خلاف سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بزنس مین کا بھی ووٹ لے کر آئے ہیں کوئی تو ہو جو یہاں انکی بات کرے میری درخواست ہے کہ اس پر ایک دن بحث کیلئے مقرر کیا جائے جس پر اسپیکر نے ایوان میں موجود وزیر خزانہ کو کو کہا کہ ان معاملات کو دیکھیں اسپیکر نے اجلاس کل جمعہ صبح نو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔

متعلقہ عنوان :