فیس بک پر جعلی اکاؤنٹ بنا کر سابق بہنوئی اور خاندان کو بد نام کر نے والے ملزم نے حراست کے دور ان جرم کا اعتراف کرلیا

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی تفتیش کے دور ان ملزم کے خاندان کے دیگر افراد کے کر دار کا پتہ چلائے گی ‘ذرائع

جمعرات 25 فروری 2016 16:43

اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 فروری۔2016ء) ذاتی خواہشات پوری کر نے کیلئے فیس بک پر جعلی اکاؤنٹ بنا کر سابق بہنوئی اور اس کے خاندان کو بد نام کر نے والے ملزم نے ایف آئی اے حراست کے دور ان جرم کا اعتراف کرلیا ‘وفاقی تحقیقاتی ایجنسی تفتیش کے دور ان ملزم کے خاندان کے دیگر افراد کے کر دار کا پتہ چلائے گی۔تفصیلات کے مطابق عدالت کی جانب سے ایف آئی اے کی تحویل میں تین روزہ ریمانڈ پر دیا گیا ملزم محمد عثمان ولد سلطان محمود رحمن مکان نمبر 322اے سٹریٹ 50پاکستان ٹاؤن کا رہائشی ہے جو ایف آئی اے کے تھانہ اقبال ٹاؤن میں اپنے بہنوئی بلال آصف اور اس کے خاندان کو فیس بک پر بلیک کر نے اور ان کے خلاف نازیبا تصاویر اخلاق سے گری ہوئی پوسٹ کر نے کے الزام میں تین روزہ ریمانڈ پر ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق بلال آصف نے 23اکتوبر 2014ء کو محمد عثمان کی بہن سندس سلطان سے تمام عزیزوں اور رشتہ داروں کی موجودگی میں دوسری شادی کی بلال آصف نے سندس سلطان کو علیحدہ گھر اورزندگی کی تمام ضروریا ت مہیا کیں مگر شادی کے تیسرے روز ہی عثمان نے فیس بک پر اپنے بہنوئی کے خلاف سازش شروع کر دی۔ذرائع کے مطابق ملزم کا خاندان اپنے بہنوئی سے پلاٹ لینے کا بھی تقاضا کرتا رہااور ملزم کے خاندان کی خواہش تھی کہ بلال آصف اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے ملزم نے بلال آصف کی پہلی بیوی کی جعلی پروفائل بنا کر اس کی نازیبا تصاویر لگائیں اور اخلاق سے گری ہوئی پوسٹس کیں ۔

اس کے والدین ‘ بھائیوں اوررشتہ داروں کو گھروں میں فون کر کے اپنی بہن کو زبردستی گھر سے لے جانے کو کہا ۔اس کے بعد اس نے پوری سازش کے تحت بلال آصف کے رشتہ داروں ‘ ساتھیوں ‘ والدین سب کو نازیبا میسج کر نے شروع کر دیئے بلال آصف کے سمجھانے پر محمد عثمان اور اس کا والد سلطان محمودرحمن اس سے لڑ پڑے اور صاف صاف کہہ دیا کہ ہم یہ کام کر نا بند نہیں کر ینگے تم نے جو کرنا ہے کر لو ۔اس واقعہ کے بعد بلال آصف نے حالات کے پیش نظر اپنی دوسری بیوی سندس سلطان کو طلاق دیدی اور ایف آئی اے میں جا کر ملزم عثمان کے خاندان کے خلاف شکایت درج کرادی ۔ایف آئی اے کی تفتیش ابھی تک جاری ہے تا کہ یہ پتہ چلایا جاسکے کہ عثمان کے علاوہ اس جرم میں اس کے خاندان میں سے کون کون شامل ہے۔

متعلقہ عنوان :