حکومت چاہتی ہے نجی تعلیمی ادارے اپنی حفاظت کے انتظامات خود کریں تو حکومت لگائے گئے تمام ٹیکس ختم کردے ،ادیب جاودانی ،ابرار احمد

جمعرات 25 فروری 2016 16:28

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 فروری۔2016ء) نجی تعلیمی اداروں میں پولیس کے چھاپوں کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے اگر پنجاب حکومت نے اپنے معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے پرائیویٹ سکولوں کے مالکان کے خلاف دائر مقدمات اور شوکازنوٹسز واپس نہ لئے اور پولیس کو پرائیویٹ سکولوں پر چھاپے مارنے سے نہ روکا تو ہم پاکستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کردیں گے اور اگر احتجاج کے باوجود پنجاب حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے تو ہم پنجاب بھر کے پرائیویٹ سکولز بند کردیں گے، آج پورے ملک میں تعلیمی اداروں کو جس طرح کے اقدامات کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے یہ سب تعلیم کو تالے لگانے کے مترادف ہے ۔

ان خیالات کا اظہار آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ادیب جاودانی اورراولپنڈی تنظیم ریجن کے صدر ابرار احمد خان نے سکول مالکان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ادیب جاودانی نے کہا کہ حکومت نے سکیورٹی کے تمام انتظامات پراں ئیویٹ سکولوں پر ڈال دیئے ہیں اگر پرائیویٹ سکولوں کے مالکان اور شہری انفرادی طور پر اپنی جان و مال کے تحفظ کا خود پابند ہے تو پھر حکومت کا سکیورٹی اداروں پر سالانہ اربوں روپے خرچ کرنے کا کیا جواز بنتا ہے؟ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انٹیلی جنس اور سکیورٹی اداروں کو منظم بنائے جو صرف ”دہشت گردوں کی آمد کی اطلاع دینے کی بجائے کسی کارروائی سے قبل گرفتار ی عمل میں لائیں حکومت نے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو واک تھرو گیٹ لگانے کے بھی احکامات جاری کردیئے ہیں چھوٹے تعلیمی اداروں کیلئے دو اڑھائی لاکھ روپے کا واک تھرو گیٹ لگانا بہت مشکل ہے۔

حکومت اگر چاہتی ہے کہ تعلیمی ادارے اپنی حفاظت کے انتظامات خود کریں تو حکومت ان پر لگائے گئے تمام ٹیکس ختم کردے،یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انٹیلی جنس اور سکیورٹی اداروں کو منظم بنائے جو صرف ”دہشت گردوں کی آمد کی اطلاع ہی نہ دیں بلکہ انہیں کسی کارروائی سے قبل گرفتار بھی کریں“۔ابرار احمد خان نے کہاکہ یہ بات انتہائی دکھ کے ساتھ کہنی پڑتی ہے کہ وفاقی حکومت کی پولیس نے تعلیمی اداروں کو مستقل سکیورٹی دینے سے معذوری ظاہر کردی ہے۔

ابرار احمد خان نے کہا کہ یکم فروری کو حکومت پنجاب اور پرائیویٹ سکولوں کے مالکان کے درمیان مذاکرات کے بعد حکومت پنجاب کی جانب سے ایک ایس او پی جاری کیا گیا تھا جس میں پرائیویٹ سکولوں کے خلاف درج تمام مقدمات واپس لینے کا اعلان کیا گیا تھااور مذاکرات میں حکومت نے مزید مقدمات درج نہ ہونے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔ لیکن پنجاب حکومت نے نہ تو پرائیویٹ سکولوں کے مالکان کے خلاف ایک ہزار مقدمات واپس لئے اور نہ ہی لاہور سمیت پنجاب بھر میں سکولز مالکان کو دیئے گئے 1312شوکاز نوٹسز ابھی تک واپس لئے ہیں پنجاب حکومت نے سکیورٹی کی تمام ذمہ داری پرائیویٹ سکولوں پر ڈا ل کر رشوت کا ایک نیا بازار گرم کر دیا ہے۔

چھوٹے سکولز جو حکومت کے بنائے گئے ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کرسکتے، پولیس آئے روز انہیں ڈرا دھمکا کر ان سے رشوت طلب کر رہی ہے۔ابرار احمد خان نے کہا کہ پنجاب میں یکم مارچ سے شروع ہونے والے میٹرک کے امتحانات میں پنجاب بھر کے 21لاکھ 78ہزار طلباء و طالبات میٹرک کا امتحان دیں گے جس کیلئے پنجاب میں 3645امتحانی مراکز بنائے گئے ہیں امتحانات کے دوران دہشت گرد کوئی بھی کارروائی کرسکتے ہیں۔

لہٰذا پنجاب حکومت کو امتحانی مراکز کے باہر مورچے لگانیاور ارد گرد پولیس کی پٹرولنگ بھی کروانی چاہیئے اور امتحانات دینے والے طلباء و طالبات کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنی چاہیئے۔ حکومت اگر چاہتی ہے کہ تعلیمی ادارے اپنی حفاظت کے انتظامات خود کریں تو حکومت ان پر لگائے گئے تمام ٹیکس ختم کردے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب حکومت نے پرائیویٹ سکولوں کے مالکان کے خلاف دائر مقدمات اور ان کو بھیجے ہوئے شوکازنوٹسز واپس نہ لئے اور پولیس کو پرائیویٹ سکولوں پر چھاپے مارنے سے نہ روکا تو ہم پاکستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کردیں گے اور اگر احتجاج کے باوجود پنجاب حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے تو ہم پنجاب بھر کے پرائیویٹ سکولز بند کردیں گے۔

متعلقہ عنوان :