پاک بھارت سیکرٹری خارجہ مذاکرات میں پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات سمیت کوئی رکاوٹ نہیں ‘ پاکستان

حق خود ارادیت کی تحریک کو دہشتگردی سے نہ جوڑا جائے ‘ تفتیشی جلد پٹھان کوٹ کا دورہ کریگی ‘ سمجھوتہ ایکسپریس واقعہ میں بھارتی فوج کا کرنل شامل تھا ‘ بھارت کی جانب سے وسیع ہتھیاروں کی خریداری کی وجہ سے خطے میں امن و استحکام پر منفی اثرات مرتب ہو رہا ہے ‘ افغان امن عمل کے حوالے سے فریقین کو کوئی شرط عائد نہیں کرنی چاہئے ‘ حقانی نیٹ ورک کو بھی مذاکرات کا حصہ بننے کی دعوت دی ہے ‘ پاکستان دہشت گردی کے خلاف کمزوری نہیں دکھائے گا ‘ واشنگٹن میں پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کی تجویز فی الحال زیرغور نہیں ‘ دفتر خارجہ کے ترجمان کی بریفنگ

جمعرات 25 فروری 2016 15:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 فروری۔2016ء) پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاک بھارت سیکرٹری خارجہ مذاکرات میں پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات سمیت کوئی رکاوٹ نہیں ‘ حق خود ارادیت کی تحریک کو دہشتگردی سے نہ جوڑا جائے ‘ تفتیشی جلد پٹھان کوٹ کا دورہ کریگی ‘ سمجھوتہ ایکسپریس واقعہ میں بھارتی فوج کا کرنل شامل تھا ‘ بھارت کی جانب سے وسیع ہتھیاروں کی خریداری کی وجہ سے خطے میں امن و استحکام پر منفی اثرات مرتب ہو رہا ہے ‘ افغان امن عمل کے حوالے سے فریقین کو کوئی شرط عائد نہیں کرنی چاہئے ‘ حقانی نیٹ ورک کو بھی مذاکرات کا حصہ بننے کی دعوت دی ہے ‘ پاکستان دہشت گردی کے خلاف کمزوری نہیں دکھائے گا ‘ واشنگٹن میں پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کی تجویز فی الحال زیرغور نہیں ۔

(جاری ہے)

اسلام آباد میں ہفتہ وارپریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ نے محمد نفیس ذکریا نے کہاکہ حق خود اردایت کی تحریک میں 80 ہزار کشمیری شہید اور ہزاروں لاپتہ ہوچکے ہیں۔ حق خودارادیت کی تحریک کو دہشت گردی سے منسلک کرنے کی کوشش کی جاری ہی ہے،مگر عالمی برادری نے ایسی کوششوں کو مسترد کردیا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ کشمیر میں اجتماعی قبروں کی دریافت بھارتی مظالم کی داستان ہے ۔

کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جنگ کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں دہشت گردی کے خلاف پاکستانی کوششوں سے متعلق امریکی بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان نے کہاکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف بہت سنجیدہ ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 60 ہزار پاکستانی شہری اور پانچ ہزار فوجی شہید ہوچکے ہیں۔ایک سوال پر ترجمان نے بتایاکہ پاکستان سمجھوتہ ایکسپریس کا معاملہ کئی بار بھارت کے سامنے اٹھا چکا ہے تاہم بھارت نے تحقیقات سے آگاہ نہیں کیا لیکن پاکستان کی تفتیشی ٹیم جلد پٹھان کوٹ کا دورہ کرے گی۔

ترجمان نے کہاکہ بھارت کی جانب سے وسیع ہتھیاروں کی خریداری کی وجہ سے خطے میں امن و استحکام پر منفی اثرات مرتب ہو رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کیلئے متفقہ تاریخ اور دیگر امور پر بات چیت جاری ہے ‘ پاک بھارت سیکرٹری خارجہ مذاکرات میں پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات سمیت کوئی رکاوٹ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے آج تک سمجھوتہ ایکسپریس سانحے کی تحقیقات سے آگاہ نہیں کیا ۔

سوامی آسیم آنند اور کرنل پروہت کیخلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ سمجھوتہ ایکسپریس اور دوستی بس کے بھارتی مسافروں کو پاکستان میں تمام سہولیات فراہم کی گئیں ۔ بھارت میں پاکستانی مسافروں کیلئے بھی ایسے تعاون ہی کی توقع ہے ۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان امن عمل کے حوالے سے فریقین کو کوئی شرط عائد نہیں کرنی چاہئے ۔ حقانی گروپ سمیت تمام طالبان گروپوں کو مذاکرات کا حصہ بننے کی دعوت دی ہے ۔

ضرب عضب کے آخری مرحلے کا اعلان ہمارے عزم کی عکاسی ہے ۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف کمزوری نہیں دکھائے گا ۔ ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن میں پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کی تجویز فی الحال زیرغور نہیں ۔ ترجمان نے کہا کہ اومان میں پاکستانی سفارتخانے کا عملہ ہر پندرہ دن بعد جیل کا دورہ کرتا ہے ۔ اومان میں چھے سو پاکستانی سنگین جرائم میں قید ہیں ۔ سزا پوری کرنے والوں کی سزا مکمل ہونے سے قبل ہی ان کی واپسی کا بندوبست کر دیا جاتا ہے ۔