لاہور ہائیکورٹ نے بیرون ملک جیلوں میں قید پاکستانیوں کو قانونی امداد کی فراہمی اور قیدیوں تک رسائی کے لئے بنائی گئی پالیسی عدالت میں پیش کرنے کی ہدائت کر دی

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 25 فروری 2016 14:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 فروری۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے بیرون ملک جیلوں میں قید پاکستانیوں کو قانونی امداد کی فراہمی اور قیدیوں تک رسائی کے لئے بنائی گئی پالیسی عدالت میں پیش کرنے کی ہدائت کر دی۔لاہور ہائیکورٹ کےروبروخواست گزاروں کی وکیل بیئرسٹر سارہ بلال نے عدالت کو بتایا کہ سعودی عرب سمیت دنیا کے دیگر ممالک کی جیلوں میں قید پاکستانیوں تک رسائی نہ ہونے سے انکے اہل خانہ سخت اذیت سے دوچار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کی جیلوں میں ایک ہزار پانچ سو نو پاکستانی قیدی موجود ہیں مگر گرفتاری کے وقت ان کا جرم نہیں بتایا جاتا۔سرکاری وکیل نے وفاقی وزارت خارجہ کا جواب داخل کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ بیرون ملک جیلوں میں بند پاکستانیوں تک رسائی کے لئے اقدامات کئے جاتے ہیں،،سعودیہ میں اگر کسی پاکستانی کا سر قلم کر دیا جائے تو اسکا جسم واپس بھجوانا سعودی حکومت کی پالیسی میں شامل نہیں ہے جبکہ حکومت پاکستان کا سعووی عرب سے قیدیوں کی حوالگی کا کوئی معاہدہ موجود نہیں۔

(جاری ہے)

اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ سعودی عرب کی تمام جیلوں میں موجود قیدیوں تک حکومت پکاستان کے نمائندوں کو رسائی حاصل ہے۔عدالتی حکم کے باوجود سیکرٹری خارجہ کی جانب سے پالیسی وضح کر کے عدالت میں پیش نہ کی جا سکی۔جس پر عدالت نے کیس کی مزید سماعت 30 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرپالیسی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ عنوان :