بھارت میں جنسی حیوانیت کی نئی تاریخ رقم ہوگئی،سفاک درندوں کی درجنوں خواتین سے زیادتی،جاٹ برادری کے احتجاج کے دوران ، وحشی حملہ آوردرجنوں خواتین کو اٹھا کر قریبی کھیتوں میں لے گئے ،کپڑے تار تار کر ڈالے اوراجتماعی عصمت دری کا نشانہ بناتے رہے،بھارتی اخبار ”ٹریبیون انڈیا“ کی رپورٹ

بدھ 24 فروری 2016 23:54

بھارت میں جنسی حیوانیت کی نئی تاریخ رقم ہوگئی،سفاک درندوں کی درجنوں ..

نئی دہلی/ چندھی گڑھ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24فروری۔2016ء) بھارت ریاست ہریانہ میں جاٹ برادری کے احتجاج کے دوران جنسی حیوانیت کی نئی تاریخ رقم ہوگئی ،سفاک درندوں نے حملہ کرکے درجنوں خواتین کو قریبی کھیتوں میں لے جاکر زیادتی کانشانہ بنایا۔بھارتی اخبار ”ٹریبیون انڈیا“ کی رپورٹ کے مطابق پیر کی رات ہریانہ کی نیشنل ہائی وے پر سفر کرنے والی خواتین کے ساتھ بربریت کی انتہا کردی گئی۔

نیشنل ہائی وے پر مرتھال گاؤں کے قریب رات تقریباً تین بجے درجنوں غنڈوں نے متعدد گاڑیوں پر پتھراؤ کیا اور پھر کئی گاڑیوں کو آگ لگادی۔ گاڑیوں میں سوار افراد نے جان بچا کر بھاگنے کی کوشش کی تو وحشی حملہ آور ان کی خواتین جھپٹ پڑے اور ان میں سے درجن بھر کو اٹھا کر قریبی کھیتوں میں لے گئے۔

(جاری ہے)

درجنوں سفاک درندوں نے بے بس خواتین کے لباس تار تار کر ڈالے اور انہیں اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بناتے رہے۔

سڑک کنارے موجود ایک ڈھابے کے مالک نے بتایا کہ بلوائیوں نے گاڑیوں پر حملہ کیا تو لوگ اپنی جان بچانے کے لئے بھاگ کھڑے ہوئے۔ کچھ خواتین بھاگتے ہوئے ان کے ڈھابے کی طرف بھی آنکلیں، جنہیں بلوائیوں سے بچانے کے لئے پانی کی ٹینکی میں پناہ لینی پڑی، اور وہ صبح ہونے تک ٹینکی میں ہی چھپی رہیں۔ ڈھابے کے مالک کا کہنا تھا کہ تمام خواتین کو غنڈوں نے برہنہ کردیا تھا اور وہ اسی حالت میں بھاگتی ہوئی ڈھابے تک پہنچی تھیں۔

حیوان صفت غنڈے جب خواتین کی عصمت دری کے بعد انہیں نیم مردہ حالت میں پھینک کر فرار ہو گئے تو قریبی گاؤ ں کے لوگ اپنے گھروں سے کپڑے لے کر آئے تا کہ بد قسمت خواتین کے برہنہ بدن ڈھانپے جا سکیں۔ گاؤ ں کے لوگوں کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد پولیس بھی پہنچ گئی لیکن غنڈوں کا تعاقب کرنے یا متاثرین کی دادرسی کی بجائے وہ الٹا درندگی کا نشانہ بننے والی خواتین اور ان کے خاندان والوں کو مشورہ دیتے رہے کہ وہ خاموشی سے اپنے گھروں کو چلے جائیں کیونکہ اس واقعے کا تذکرہ پھیلے گا تو ان کی بدنامی ہوگی۔

اخبار کا کہنا ہے کہ جب مقامی پولیس کے ایک سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے واقعے کو افواہ قرار دے ڈالا، اور یہ بھی کہا کہ میڈیا کو ایسی باتیں کرنے سے احتراز کرنا چاہیے کہ جن کی وجہ سے علاقے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :