حکومت فوری طور پر زراعت پر ایمرجنسی نافذ کرے،خورشید شاہ

پاکستان کا کسان مقروض ہوچکا ہے حکومت اگر کسان کو کچھ دیتی ہے تو کسان بھی کسی نہ کسی شکل میں واپس کرتے ہیں،آل پارٹیز کانفرنس میں خطاب

بدھ 24 فروری 2016 22:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔24 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر زراعت پر ایمرجنسی نافذ کرے‘ پاکستان کا کسان مقروض ہوچکا ہے حکومت اگر کسان کو کچھ دیتی ہے تو کسان بھی کسی نہ کسی شکل میں واپس کرتے ہیں۔ پانی کی گنجائش ڈیمانڈ سے بہت کم ہے آنے والے وقتوں میں پانی کا مسئلیہ خطرناک حد تک بڑھے گا۔

انڈیا کسانوں کو 37 بلین ڈالرز کی سبسڈی دے رہاہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کسانون کی طرف سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں خطاب کرتیہ وئے کیا ابنہوں نے کہا کہ زرراعت کی کا فائدہ شہری لوگ لیتے ہیں ہمیں سوچنا ہے کہ ہم آنے والی نسلوں کیلئے کیا کررہے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں کسان خوشحال رہا اور اس کو فصل کی اچھی قیمت ملتی رہی۔

(جاری ہے)

زراعت میں جب بھی بہتری آئی ہے تو اس کے اثرات پورے ملک پر پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2008 میں پاکستان کی آبادی 13 کروڑ تھی آج آبادی 20 بیروڑ کے قریب ہے آئندہ دو سال میں 40 کروڑ ہوجائے گی۔ حکومت وہ ہوتی ہے جو آئندہ آنے والے 50 سال کی پلاننگ کرے۔ پاکستان کا جی ڈی پی بجٹ ریگولیشن کے مطابق چار فیصد ہے۔ انڈیا کی ہمارے سے چھ گناہ زیادہ ہے ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ اگر پانی کے مسئلے کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو اس کے زراعت پر خطرناک اثرات پڑیں گے۔

زراعت پاکستان کی معیشت میں بہت اہم رول ادا کرتی ہے۔ اس لئے کسانوں کیلئے حکومت کو کچھ کرنا پڑے گا۔ ٹھیکیدار زمین چھوڑ کر بھاگ گئیہیں کیونکہ انکے اخراجات پورے نہیں ہوتے۔ کسانون کو ریلیف دینے کا مطلب ان پر کوئی احسان کرنا نہیں بلکہ یہ ان کا حق ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم کی طرف سے آلو کی قیمت پانچ روپے فی کلو ہونے کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ آلو پانچ روپے خریدتے ہیں وہ کولڈ سٹوریج سے لیتے ہیں یا جو کسان آلو سٹوروں میں چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں ان کے سٹوروں سے حاصل کرتے ہیں انہوں نے کسانون کی طرف سے چارٹر آف ڈیمانڈ پر مکمل طور پر اتفاق کرتے ہوئے یقین دلایا کہ ہم کسانوں کے مسائل کے حل کیلئے ہمیشہ ان کے ساتھ ہیں۔

متعلقہ عنوان :