ملکی تاریخ میں پہلی بار قدرتی گیس کی درامد و فروخت کا لائسنس نجی شعبہ کو دے دیا گیا

ڈوبتی ہوئی سی این جی صنعت بحال ہو جائے گی، یو جی ڈی سی قدرتی گیس درآمد، فروخت کر سکے گی،کاروباری برادری وزیر اعظم کے وژن کی غیر مشروط حمایت کرتی ہے، یہ لائسنس ملکی تیل و گیس کی تاریخ میں منفرد عمل ہے ،یو جی ڈی سی کے چیئرمین بریگیڈئیر(ر) افتخار احمد اور چیف ایگریکٹو آفیسرغیاث پراچہ کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 24 فروری 2016 20:23

ملکی تاریخ میں پہلی بار قدرتی گیس کی درامد و فروخت کا لائسنس نجی شعبہ ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 فروری۔2016ء) حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار قدرتی گیس کی درآمد و فروخت کا لائسنس نجی شعبہ کو دے دیا ۔پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا لائسنس یونیورسل گیس ڈسٹری بیوشن کمپنی (یو جی ڈی سی) کو جاری کیاگیا ہے۔ اس سلسلہ میں ضروری قانونی تقاضوں کی تکمیل میں19 ماہ لگے جس میں اوگرا کی جانب سے قانونی عمل، عوامی سماعت اور تھرڈ پارٹی آڈٹ وغیرہ شامل ہیں جسکے بعد یو جی ڈی سی کو لائسنس جاری کر دیا گیا جسکے بعد یہ کمپنی اپنے طور پر ایل این جی درامد کر کے یا کسی بھی سرکاری یا نجی زریعے سے خرید کر ملک کے کسی بھی حصہ میں فروخت کر سکے گی۔

اس موقع پر کمپنی کے چیئرمین بریگیڈئیر(ر) افتخار احمد اور چیف ایگریکٹو آفیسرغیاث پراچہ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ لائسنس ملکی آئل اینڈ گیس کی تاریخ میں ایک منفرد عمل ہے جس سے اس شعبہ میں سرمایہ کاری کو فروغ اور توانائی بحران حل کرنے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

یہ دنیا کی تاریخ میں کسی ڈوبتی صنعت کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت بیل آؤٹ کی پہلی کوشش ہے جسے دنیا بھر کے بزنس سکولوں میں کیس سٹڈی کے طور پر پڑھایا جائے گا۔

بریگیڈئیر افتخار اور غیاث پراچہ نے کہا کہ ابتدائی طور پر پنجاب کے ہزاروں سی این جی سٹیشنز کو سوئی گیس کمپنیوں کے نیٹ ورک کے زریعے مروجہ قوانین کے مطابق لگاتار اور بلا تعطل گیس فراہم کی جائے گی جو پٹرول سے تیس فیصد سستی ہو گی جس سے آئل امپورٹ بل اور آلودگی میں کمی آئے گی جبکہ لاکھوں افراد کو روزگار ملے گا۔اس سے پنجاب کے سی این جی شعبہ میں کی گئی 350 ارب کی سرمایہ کاری ڈوبنے سے بچ گئی ہے اور اس کامیابی کی سہرا وزیر اعظم نواز شریف کے سر ہے جسکی تکمیل میں وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کی انتھک اور مخلصانہ کوششوں کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔

اس فیصلے سے توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کا ماحول بہتراور انوسٹرز کا اعتماد بڑھے گا جبکہ پاکستان کی سی این جی کی صنعت دنیا میں سب سے بڑی سی این جی انڈسٹری کا کھویا ہوا مقام حاصل کر لیگی۔انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس پرائیویٹ ماڈل کے تحت گھریلو صارفین کی کم پریشر کی شکایت کے پیش نظر سی این جی سٹیشنز کیلئے الگ پائپ لائنز ڈالی جائینگی یا سٹیشنز کو منتقل کر دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :