سپیکر کاوزارت خزانہ کی طرف سے جواب موصول نہ ہونے پر برہمی کا اظہار

اگر آئندہ سوالات کے جواب موصول نہ ہوئے تو کارروائی کی جائیگی ٗ سپیکر قومی اسمبلی مولانا عبد العزیز کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے جب بھی ضرورت محسوس کی گئی قانون حرکت میں آئیگا ٗوزیر مملکت برائے داخلہ

بدھ 24 فروری 2016 18:00

سپیکر کاوزارت خزانہ کی طرف سے جواب موصول نہ ہونے پر برہمی کا اظہار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 فروری۔2016ء) سپیکر قومی اسمبلی نے وزارت خزانہ کی طرف سے شیر اکبر خان کے گلیشیرزپروٹیکشن اور ساجد نواز کے این جی اوز کے حوالے سے جواب موصول نہ ہونے پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آئندہ سوالات کے جواب موصول نہ ہوئے تو کارروائی کی جائیگی جبکہ قومی اسمبلی کوبتایا گیا ہے کہ مولانا عبد العزیز کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے جب بھی ضرورت محسوس کی گئی قانون حرکت میں آئیگا نگہت پروین میر کے سوال کے جواب میں وزارت خزانہ کی طرف سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ یکم جنوری 2003ء کے 31 دسمبر 2013ء کی مدت کے دوران دیوانی ملازمین کو بنیادی تنخواہ میں ایڈہاک ریلیف دیا گیا، پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل خان نے ضمنی سوال کے جواب میں بتایا کہ 2013ء اور 2014ء میں بھی سالانہ انکریمنٹ کے علاوہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ٗتنخواہوں میں اضافہ ملک میں افراط زر کی شرح کیساتھ منسلک ہے، شاہدہ رحمانی کے ضمنی سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے کہا کہ تمام صوبوں کے ادارے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کررہے ہیں، پنجاب میں مدارس کی 100 فیصد چیکنگ ہوگئی ہے، اس طرح سندھ ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی کافی حد تک یہ عمل مکمل کیا جائیگا، انہوں نے بتایا کہ ملک میں مدارس کی تعداد 31 ہزار سے زائد ہے۔

(جاری ہے)

ایک اور ضمنی سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ تدریسی نصاب سے نفرت انگیز مواد ختم کرنے کیلئے صوبوں کیساتھ مل کر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، تحریری جواب میں قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ گلگت بلتستان اور فاٹا میں مدارس کی تعداد 717 ہے جبکہ ان علاقوں میں رجسٹرڈ مدارس 699 ہیں، ڈاکٹر شیریں مزاری کے ضمنی سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ پنجاب میں مدارس نہیں ہیں ، پنجاب میں چودہ ہزار مدارس ہیں، مولانا عبدالعزیز کیخلاف ایف آئی آر اوران کی گرفتاری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے جب بھی ضرورت محسوس کی گئی قانون حرکت میں آئیگا۔

ایک ضمنی سوال کے جواب میں وزارت داخلہ کی طرف سے بتایا گیا کہ اسلام آباد پولیس میں فرائض سرانجام دینے والی خواتین کی فلاح وبہبود کیلئے حکومت نے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں، ان کی سرکاری ڈیوٹی کے دوران پک اینڈ ڈراپ ، رہائش کیلئے الگ ہاسٹلز، بیرک کی خصوصی سیکیورٹی سمیت اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ شمس النساء کے ضمنی سوال کے جواب میں وزارت خزانہ کے پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا افضل نے بتایا کہ بیرونی سرکاری قرضہ جات 160 ارب 74کروڑ 40 لاکھ اور آئی ایم ایف کے چار ارب 66 کروڑ ، پچاس لاکھ ڈالرکے بیرونی قرضہ جات ہیں، بلوم برگ کی رپورٹ میں ملکی اور غیر ملکی قرضوں کو گڈ مڈ کہا گیا ہے جو بے بنیاد رپورٹ تھی اس کی وزیر خزانہ نے بھی تردید کی ہے۔

حکومت نے یکم جون 2013ء سے دسمبر2015ء کے آخر تک دس ارب 73 کروڑ 94 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی ہے اس مدت کے دوران غیر ملکی قرضوں پر دو ارب بیس کروڑ چھبیس لاکھ ڈالر اور آئی ایم ایف کو 11 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا سود ادا کیا ہے، یوسف تالپور کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ سے ملنے والے حصے میں سے صوبائی حکومتیں اپنی ترجیحات کے مطابق مختلف شعبہ جات کیلئے فنڈز مختص کرتی ہیں، اس دوران ڈپٹی سپیکر جاوید عباسی نے اجلاس کی صدارت سنبھالی تو اپوزیشن کے اراکین ایوان سے باہر چلے گئے ، متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین نے اپوزیشن کا ساتھ نہیں دیا، سپیکر نے زاہد حامد، شیخ آفتاب اور ریاض پیرزادہ کو کہا کہ وہ جا کر اراکین کو منا کر لائیں۔

ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ میں نے چار مرتبہ کہا کہ دوبارہ گنتی کروالیں کچھ اپوزیشن اراکین مان گئے ہیں تاہم بعض اراکین نے مزاحمت کی ، چیئر کیلئے تمام اراکین برابر ہیں اور وہ سب کو ساتھ لیکر چلتی ہے ۔ رانا افضال نے بتایا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت ہر پندرہ دنوں میں صوبوں کو حصہ دے دیا جاتا ہے، انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی کی بنیاد پر اگر کہیں موبائل سروس بند کی جاتی ہے تو یہ صرف سیکیورٹی کی وجہ سے ہی ہے۔

نعیمہ کشور خان کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری منصوبہ بندی وترقیات سیدثقلین بخاری نے بتایا کہ افغانستان کی تعمیر نو وبحالی کیلئے بین الاقوامی کمیونٹی کی کوششوں میں پاکستان بھرپور حصہ لے رہا ہے اس کیلئے وزیراعظم کے پروگرام کے تحت پچاس کروڑ ڈالر حکومت پاکستان نے مختص کئے ہیں اس رقم کا آڈٹ ہوچکا ہے اور کئی اعتراضات دور ہوگئے ہیں اب یہ کام این ایل سی اور نیسپاک کو دیدیا گیا ہے ایوان کو بتایا گیا کہ حکومت نے اس کنٹریکٹ کو منسوخ کر کے نیا معاہدہ کر کے یہ ٹھیکہ دیا ہے، ڈالر کی قیمت میں اضافہ کی وجہ سے بے ضابطگی تھی جو نمٹا دی گئی ہے۔

وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ ہم اپوزیشن کے پاس گئے تھے ان کے تحفظات آپ پر ہیں آپ دل بڑا کریں اور ہمارے ساتھ اپوزیشن کے پاس چلیں۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ چیئر کا دل بڑا ہے میں آپ کیساتھ جانے پر تیار ہوں، نعیمہ کشور خان کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ ملک میں 2012ء سے بیروزگاری کی شرح 6.24 فیصد تھی جو کہ سال 2014-15ء میں کم ہو کر 5.94 فیصد ہوگئی ۔

حکومت نے بیروزگاری کی شرح کم کرنے کیلئے بلا سود قرضے، ہنر مندی کی تعلیم وتربیت، وزیراعظم یوتھ سکل ڈویلپمنٹ پروگرام، ہنر مند پاکستان پروگرام ، فن مہارت پروگرام سمیت دیگر پروگرام شروع کئے ہیں۔ سپیکر نے وزراء زاہد حامد، ریاض حسین پیرزادہ اور شیخ آفتاب احمد کو کہا کہ وہ ڈپٹی سپیکر کے ہمراہ جا کر اپوزیشن کو منا کرواپس لائیں جس کے بعد اپوزیشن اپنا واک آؤٹ ختم کر کے ایوان میں واپس آگئی۔

ثقلین بخاری نے بتایا کہ تین سالوں میں ڈیڑھ لاکھ طالب علموں کو انٹرن شپ دی گئی ۔ خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں انجینئر بلیغ الرحمن نے بتایا کہ اسلام آباد میں نئی جیل کی تعمیر کا کام تین سال میں مکمل ہو جائیگا اس کیلئے اراضی پر قبضہ خالی کروا لیا گیا ہے، تین ماہ میں اس پر کام شروع ہو رہا ہے یہ ماڈل جیل ہوگی۔ نگہت پروین میر کے سوال کے جواب میں وفاقی پارلیمانی سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ یکم جنوری 2014ء سے نومبر2015 تک کل سرکاری قرض 2871 بلین روپے کا اضافہ ہوا ہے، انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ ایس ای سی پی میں اس وقت 68 کوریئر کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں ، انہوں نے بتایا کہ امریکہ کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے وفد مہمانوں کی گیلری میں موجود ہے ہم ان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :