پاکستان کو بیانات نہیں عملی اقدامات کی ضرورت ہے،سینیٹر پرویز رشید

بدھ 24 فروری 2016 15:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 فروری۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری کے حالیہ بیان پر تبصرے ہورہے ہیں، پاکستان کو اس وقت سیاسی بیانات کی کم اور عملی کام کی زیادہ ضرورت ہے، ایسے ادارے جو سیاسی جواب نہیں دے سکتے ،ان سے متعلق بیانات نہیں دینے چاہئیں، سوشل سائنسز کی تعلیم کے ذریعے سے لوگوں کے ذہن بدلے جا سکتے ہیں، اعتدال پسندوں کو آگے بڑھ کر سوچ کی تبدیلی میں اہم کردار اداکرناہوگا، ضرب عضب میں ہماری قربانیوں کو پوری دنیا تسلیم کر رہی ہے، ملک میں امن کے قیام کیلئے پاک فو ج بے مثال قربانیاں دے رہی ہے، ہم جہالت اور اندھیرے سے نکال کرقوم کو اعتدال پسندی کی طرف لائیں گے،یقین دلاتا ہوں کہ 2018تک تعلیم اور سوشل سائنسز کیلئے کیے گئے وعدے پورے کریں گے اور ایسا پاکستان دیں گے جس میں دہشت گردی ،انتہا پسند ی اور ٹارگٹ کلنگ نہیں ہوگی،آزادکشمیر اور پوری دنیا کے لوگ پاکستان میں مسلم لیگ ن کی کارکردگی سے باخوبی آگاہ ہیں اور پوری دنیا میں حکومت کی کارکردگی کو سراہا جارہاہے،مسلم لیگ ن چاہتی ہے کہ آزاد کشمیر میں بھی دوسرے علاقوں کی طرح ترقی ہو، مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی اور انتخابات کا نتیجہ بیلٹ باکس سے نکلے گا۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو سوشل سائنسز ایکسپو کی افتتاحی تقریب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ دہشت گرد تعلیمی اداروں میں دی جانے والی تعلیم،ریاست اور ہماری تہذیب کو نہیں مانتے، ہمیں سوچنا ہوگا کہ وہ لوگ جو ہمیں آج چیلنج کر رہے ہیں ان کو ہم نے اتنا مضبوط کیوں ہونے دیا اور جو ہماری تہذیب وتمدن اور ریاست کو نہیں مانتے وہ اتنے طاقت ور کیسے ہوئے؟انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ 65سالوں میں ہم نے اس کے خلاف مزاحمت کیوں نہیں کی ہم کیوں خاموش رہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل سائنسز کی تعلیم کے ذریعے سے لوگوں کے ذہن بدلے جا سکتے ہیں، اعتدال پسندوں کو آگے بڑھ کر سوچ کی تبدیلی میں اہم کردار اداکرناہوگااور دہشت گردی اور انتہا پسندی کی سوچ کو بدلناہوگا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جو تفریق ہم پیداکرچکے ہیں اس کو طاقت کی مدد سے ختم کیا جاسکتاہے اور پاک افواج ضرب عضب کی صورت میں اس کو ختم کررہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ہمارے فوجی جوان اور سپاہی اس سوچ کو بدلنے کیلئے لڑرہے ہیں ۔اسی طرح سوشل سائنسز کی تعلیم دینے والے اساتذہ اور تعلیم حاصل کرنے والے طلباء دہشتگردی اور انتہاپسندی کی سوچ کوختم کرنے کیلئے اہم کردار اداکرسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جہاں ہم انجیئرنگ،میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے پر زور دیتے ہیں،اسی طرح سوشل سائنسز کی جانب بھی گامزن ہوناچاہیے اور اس کیلئے حکومت اور ریاست کا جو فرض ہے وہ ہم پورا کریں گے،جن ملکوں میں یہ علوم بڑھ جاتے ہیں وہاں نفرتیں کم ہوجاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضرب عضب میں ہماری قربانیوں کو پوری دنیا تسلیم کر رہی ہے ۔ملک میں امن کے قیام کیلئے ہماری افواج بے مثال قربانیاں دے رہی ہے ۔ہم جہالت اور اندھیرے سے نکال کرقوم کو اعتدال پسندی کی طرف لائیں گے۔پرویز رشید نے کہاکہ یقین دلاتا ہوں کہ 2018تک تعلیم اور سوشل سائنسز کیلئے کیے گئے وعدے پورے کریں گے اور ایسا پاکستان دیں گے جس میں جہالت کیلئے لوڈ سپیکر ا ستعمال نہیں ہوگا اور نہ ہی ملک میں ٹارگٹ کلنگ ہوگی۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی اور انتخابات کا نتیجہ بیلٹ باکس سے نکلے گا۔ ہم نے پاکستان اور آزاد کشمیر کی بھی خدمت کی ہے اور کشمیری ہماری جدوجہد سے واقف ہیں، حکومت کی کارکردگی دیکھ کر ووٹ ڈالا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی جہاں حکومت ہے وہاں ترقی کا اعتراف دنیا بھر کے لوگ کرتے ہیں اور آزاد کشمیر کے لوگ بھی چاہتے ہیں کہ وہاں بھی ترقی ہو۔

آزادکشمیر اور پوری دنیا کے لوگ پاکستان میں مسلم لیگ ن کی کارکردگی سے باخوبی آگاہ ہیں اور پوری دنیا میں حکومت کی کارکردگی کو سراہا جارہاہے،مسلم لیگ ن چاہتی ہے کہ آزاد کشمیر میں بھی دوسرے علاقوں کی طرح ترقی ہو۔ انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری نے پہلے بھی بیان دیا جس پر تبصرے ہوئے اور حالیہ بیان پر بھی تبصرے ہورہے ہیں، پاکستان کو اس وقت سیاسی بیانات کی ضرورت کم اور عملی کام کی ضرورت زیادہ ہے، ہمیں اداروں کو احترام کی نظر سے دیکھنا چاہئے اور جو ادارے سیاسی جواب نہیں دے سکتے ان سے متعلق بیانات نہیں دینے چاہئیں، ایسی بحث بھی نہ چھیڑی جائے جس سے ان اداروں کا کام متاثر ہو۔

پیپلز پارٹی کی حکومت نے پانچ سال باتوں کے بجائے کام پر گزارے ہوتے تو آج ہم ان کاموں کو لے کر آگے چلتے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں تمام اداروں کو احترام کی نظر سے دیکھنا ہے کسی ایسی بحث کو نہیں چھیڑنا چاہیے جس کے نتیجے میں ایسے ادارے جو سیاسی بیانات نہیں دے سکتے ان کی کارکردگی متاثر ہو، پاکستان کو دہشتگردی سے نجات دلاناہے۔ دہشتگردی کے خلاف جو ادارے جنگ لڑ رہے ہیں ہمیں ان کا ساتھ دینا چاہیے ۔

متعلقہ عنوان :