قائمہ کمیٹی داخلہ نے اسلام آباد لوکل گورنمنٹ(ترمیمی) آرڈیننس2015کثرت رائے سے منظور کرلیا

اسلام آباد کو دیہی اور شہری حصوں میں تقسیم کئے جانے کے باعث 3 ڈپٹی میئرزبنانے کا فیصلہ کیا گیا ، ضلعی حکام کی کمیٹی کو بریفنگ ملک میں بہت سے مسائل ہیں اس لئے ڈپٹی وزیراعظم بھی بنادیاجائے ، اپوزیشن ارکان

منگل 23 فروری 2016 17:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ و انسداد منشیات میں اسلام آباد لوکل گورنمنٹ(ترمیمی) آرڈیننس2015کثرت رائے سے منظور کرلیاگیا،آرڈیننس میں ایک ڈپٹی میئر کی بجائے تین ڈپٹی میئرز کی شق پر اراکین کمیٹی میں اختلافات پر آرڈیننس کی منظوری کے لئے ووٹنگ کرائی گئی،آرڈیننس کے حق میں7جبکہ مخالفت میں6ووٹ پڑے۔

پیپلزپارٹی،ایم کیو ایم اورتحریک انصاف نے آرڈیننس کی مخالفت کی،جبکہ جے یو آئی(ف) نے حکومت کا ساتھ دیا ۔ اسلام آباد ضلعی انتظامیہ نے بل پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیاہے،جس میں ایک شہری اوردوسرا رورل ایریا شامل ہے ،اس لیے وفاقی دارلحکومت میں ایک کی بجائے تین ڈپٹی میئرز کا فیصلہ کیا گیا،ڈپٹی میئرز کو اختیارات دینے یا نہ دینے کا فیصلہ میئرز کا صوابدیدی اختیار ہے،اپوزیشن اراکین کا کہناتھا کہ اسلام آباد کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے تو ڈپٹی میئرز بھی دو ہونے چاہئیں،آرڈیننس میں ڈپٹی میئرز کیلئے بجٹ مقرر نہیں کیا گیا، ملک میں بہت سے مسائل ہیں اس لئے ڈپٹی وزیراعظم بھی بنادیں ۔

(جاری ہے)

منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رانا شمیم احمد خان کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا،اجلاس میں کمیٹی اراکین سمیت ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ چوہدری اصغر،ڈی جی پاسپورٹ،ضلعی انتظامیہ کے حکام نے شرکت کی،اسلام آباد ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ترمیمی آرڈیننس 2015 کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیاہے،جس میں ایک شہری اوردوسرا رورل ایریا شامل ہے ،اس لیے وفاقی دارلحکومت میں ایک کی بجائے تین ڈپٹی میئرز کا فیصلہ کیا گیا،ڈپٹی میئرز کو اختیارات دینے یا نہ دینے کا فیصلہ میئرز کا ثواب دیدی اختیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی میئرز کا عہدہ19ویں گریڈ کے سرکاری افسر کے برابر ہوگا،اوران کو اسی لحاظ سے مراعات دی جائیں گی جبکہ میئر کو20ویں گریڈ کے افسر کے برابر مراعات دی جائیں گی،اپوزیشن اراکین کا کہناتھا کہ حکومت دنیا بھر میں کسی بھی جگہ میئرز اورڈپٹی میئرز کے حوالے سے کوئی کامیاب مثال دے تو ہم ان کی حمایت کے لئے تیار ہیں،اسلام آباد کو جب دوحصوں میں تقسیم کیا جارہاہے تو ڈپٹی میئرز تین کیوں، ملک میں اور بھی بہت سے مسائل ہیں اس لئے حکومت ان کے حل کیلئے تین ڈپٹی وزیراعظم بھی بنادیں،آرڈیننس کی منظوری کیلئے کمیٹی میں ووٹنگ کروائی گئی،ووٹنگ میں آرڈیننس کے حق میں7جبکہ مخالفت میں6ووٹ پڑے، جس کے بعد کمیٹی نے کثرت رائے سے بل منظورکرلیا۔

پیپلزپارٹی،ایم کیو ایم اورتحریک انصاف نے آرڈیننس کی مخالفت کی جبکہ جے یو آئی(ف) نے حکومت کا ساتھ دیا۔