وزیراعظم کی طویل عرصے بعد قومی اسمبلی آمد ، بعض حکومتی شخصیات اور اپوزیشن کے درمیان غیر رسمی رابطوں کے نتیجے میں خورشید شاہ نے اپنے خلاف وزیر داخلہ کے بیان کا معاملہ ایوان میں نہ اٹھایا

سازش کے تحت وزیراعظم کی موجودگی میں اپوزیشن کو ایوان سے باہر رکھا گیا، قائد حزب اختلاف کاموقف اگر یہ سازش تھی تو خورشید شاہ خود ایوان سے باہررہ کر اس کا حصہ بنے ہیں‘ اہم وفاقی وزیر کا مشاورت کے دوران موقف پر جواب

منگل 23 فروری 2016 17:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 فروری۔2016ء) وزیراعظم نواز شریف کی طویل عرصے کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں آمد سے قبل بعض حکومتی شخصیات اور اپوزیشن کے درمیان غیر رسمی رابطوں کے نتیجے میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی طرف سے حکومت سے مک مکا کرکے مفادات حاصل کرنے کے بیان کا معاملہ ایوان میں نہ اٹھایا جس پر پارلیمانی پریس گیلری میں یہ تبصرہ کیا گیا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مک مکا کا ایک اور نتیجہ سامنے آگیا ہے اور تحریک انصاف بھی اس مک مکا میں استعمال ہوگئی ہے۔

ذرائع کے مطابق قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے یہ پلاننگ کررکھی تھی کہ وزیراعظم نواز شریف کی ایوان میں آمد کے بعد وہ وزیر داخلہ کی طرف سے ان پر حکومت سے مک مکا کرکے مفادات حاصل کرنے کے بیان کا معاملہ اٹھائیں گے اور وزیراعظم سے کہیں گے کہ وہ وضاحت کریں تاہم غیر رسمی رابطوں کے دوران اس بات کی کوشش کی گئی کہ قومی اسمبلی میں حکومت اور قائد حزب اختلاف کے درمیان کوئی ٹکراؤ نہ ہو اور وزیراعظم کو بھی کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے تاہم اسے اتفاق کہیں یا سازش کہ ڈپٹی سپیکر کے رویے کے خلاف اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کرگئی اور اس وقت تک ایوان میں واپس نہیں آئی جب تک وزیراعظم اور وزیر داخلہ ایوان میں موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ آدھے گھنٹے سے زائد دیر تک وزیراعظم سے اہم امور پر مشاورت کرتے رہے جب اس بارے میں ایک اہم وفاقی وزیر سے رائے لی گئی کہ قائد حزب اختلاف یہ کہہ رہے ہیں کہ منصوبہ بندی اور سازش کے تحت وزیراعظم کی موجودگی میں اپوزیشن کو ایوان سے باہر رکھا گیا تو اس اہم وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کے مطابق اگر یہ سازش تھی تو وہ خود بھی اس کا حصہ بنے ہیں اور ایوان سے باہر رہے۔