میڈیا چین کے عروج کا عظیم ذریعہ ہے ، صدر ژی

چینی میڈیانے صحافت کے فروغ کا تصور دیا ہے ،سمپوزیم سے خطاب چینی رہنما نے ابلاغ عامہ کے اداروں کے بعد صحافیوں کے لئے رہنما اصولوں کی نشاندہی کی صدر ژی کے رہنما اصول میڈیا کے فروغ اور ملکی تصور اجاگر کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوں گے ، چینی ذرائع ابلاغ

منگل 23 فروری 2016 17:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 فروری۔2016ء ) قومی مفادات کی جانب جھکاؤ رکھنے والا مثبت اور سماجی ذمہ دار ابلاغ عامہ چین کی کامیابی کا عظیم ذریعہ ہے اور اس حقیقت کی طرف صدر ژی جن پنگ نے گذشتہ روز بیجنگ میں منعقدہ نیوز رپورٹنگ اور رائے عامہ کے بارے میں سپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے اشارہ کیا ۔ انہوں نے اس امر کی توثیق کی کہ چینی ابلاغ عامہ نے چین کی کمیونسٹ پارٹی( سی پی سی) کی سماجی و اقتصادی پالیسیوں اور پروگراموں پر کامیابی سے عملدرآمد میں معاون و مدد گار ثابت ہوتے ہوئے صحافت کے فروغ کا تصور دیا ہے ۔

صدر ژی نے ابلاغ عامہ کو پالیسی رہنما اصول دیئے جنہوں نے ملک بھر کے ذرائع ابلاغ عامہ کے اداروں میں بحث و مباحثے کا آغاز کیا ۔ژی جو کہ سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکر ٹری ہیں کے مطابق ذرائع ابلاغ عامہ کو عوام کی رہنما ئی کرنی چاہئے ، ملک کے مجموعی مفادات کا خیال رکھنا چاہئے ، عوام الناس کو متحد کرنا چاہئے ، اعتماد پیداکرنا اور قوت حاصل کرنی چاہئے ، غلط اور صحیح بات بتانی چاہئے اور چین کا رابطہ دنیا سے کرنا چاہئے۔

(جاری ہے)

ژی نے یہ خطاب ملک کے تین اہم ذرائع ابلاغ عامہ پیپلز ڈیلی ، شنہوا نیوز ایجنسی اور چائنا سینٹرل ٹیلی وژن کے دوروں کے بعد کیا ۔ پیپلزڈیلی نے اپنے دو شائع شدہ تبصروں میں سے ایک میں کہا کہ ژی نے اس روٹ کی طرف رہنمائی کی جس کے ساتھ صحافتی صنعت کو ترقی کرنی چاہئے اور عمل کرنے کے لئے بنیادی اصول فراہم کئے ۔مضمون میں کہا گیا ہے کہ پارٹی اور حکومت کی طرف سے چلائے جانے والے ذائع ابلاغ کے اداروں کو پارٹی قیادت کی پیروی کرنی چاہئے ، پارٹی کی خواہش کی عکاسی کرنی چاہئے اور پارٹی اور عوام کا ترجمان ہونا چاہئے ۔

پیپلز ڈیلی کے سمندر پار ایڈیشن میں گذشتہ روز شائع شدہ مضمون میں کہا گیا ہے کہ ژی کے خطاب نے نئے دور میں نیوز رپورٹنگ کی ذمہ داریوں اور نصب العین کی واضح طور پر وضاحت کی ہے ۔دریں اثنا شنہوا نیوز ایجنسی نے مسلسل تین روز تبصرے شائع کئے ہیں جن میں ژی کے خطاب کو موضوع بنایا گیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ سی پی سی کی قیادت کی پیروی کی جائے گی اور مثبت کوریج پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

شنہوا نے کہا کہ پارٹی قیادت کی پیروی کرنا صحافت کا بنیادی اصول ہے ، ایجنسی نے مزید کہا کہ ذرائع ابلاغ عامہ کے بارے میں پارٹی قیادت میڈیا کے طریقوں میں تبدیلی اور وقت گزرنے کے باوجود کبھی تبدیل نہیں ہو گی ۔ ذرائع ابلاغ کے ایک اور اہم ادارے گوانگ منگ ڈیلی نے ژی کے خطا ب کو پیر کو صفحہ اول پر شائع شدہ تبصرے میں حوصلہ افزائی کا ذریعہ قرار دیا ہے ۔

اخبار لکھتا ہے کہ ژی کا خطاب صحافیوں کے لئے تاریخی مواقعوں کی نشاندہی کرتا ہے اس میں ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تفصیل کی حقانیت کے علاوہ اپنے مضامین میں سیاسی سمت کی طرف توجہ دیں ۔ دریں اثنا میڈیا کے اداروں نے چین کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں ان کے کردار کے بارے میں ژی کے خطاب کو سراہا ہے۔ گوانگ منگ ڈیلی نے کہا کہ نیوز رپورٹنگ اور رائے عامہ کے کام کا پارٹی کے نصب العین سے چولی دامن کا ساتھ ہے اور اس نے عوامی جمہوریہ چین کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔

اخبار لکھتا ہے کہ ملک جہاں مجموعی اصلاحات کو توسیع دے رہا ہے نیو ز میڈیا کو چاہئے کہ وہ قوم کے عظیم جشن کے چینی خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں حمایت حاصل کرنے کے لئے رائے عامہ کی رہنمائی کرنی چاہئے ۔پیپلز ڈیلی نے بھی اس نظریے کی صدائے باز گشت سنائی ہے اور کہا ہے کہ مثبت کوریج ،رپورٹنگ پر حاوی ہونی چاہئے اور اتحاد ، استحکام اور حوصلہ افزائی خبروں میں نمایاں ہونی چاہئے ۔

پیپلز ڈیلی نے چینی خواب کو شرمندہ تعبیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ نیوز میڈیا کو ایسی رائے عامہ پیدا کرنی چاہئے جو پارٹی قیادت اور سوشلزم سے وابستہ رہنے کے لئے ساز گار، اصلاحات اور ترقی کو فروغ دے اور سماجی ہم آہنگی اور استحکام کو برقرارکھے ، اس امر کا اعتراف کرتے ہوئے رائے عامہ ایک ایسی اہم قوت ہے جو سماجی ترقی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ شنہوا نے صحافیوں پر زوردیا کہ وہ ژی کی تقریر کا مطالعہ کریں اور نیوز رپورٹنگ اور پارٹی کے نیوز میڈیا کی رائے عامہ کی رہنمائی کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں کردارا داکریں اور اس طرح چینی خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں مضبوط روحانی قوت پیدا کریں ، نئے نظریات ، مواد اور طریقوں پر زور دیتے ہوئے ژی نے میڈیا گروپ سے کہا کہ وہ تشہیر میں میڈیا کے نئے برتری کو استعمال کرے ، بین الاقوامی سٹیج پر ان کی آوازوں کو تیز کریں ، چین کے بارے میں خبریں دیں اور زبردست عالمی اثرونفوض کے ساتھ ملکی میڈیا گروپ قائم کریں ۔

شنہوا کی طرف سے جاری کئے جانے والے ایک مضمون کے مطابق یہ تقاضے اس امر کے مظہر ہیں کہ سی پی سی کی مرکزی کمیٹی نیوز کمیونیکیشن کے قواعد اور میڈیا کے فروغ کے رجحان کو بخوبی طورپر سمجھتی ہے ۔ شنہوا نے کہا کہ سرکاری خبروں کے اداروں کو چاہئے کہ وہ بیرونی دنیا کو بھی چینی خبریں بتائیں اور اس امر کو یقینی بنائیں کہ چین کی آواز کو بہتر طورپر سنا جائے ۔

تبت کے خود مختار علاقے میں شنہوا کی شاخ کے نائب سربراہ ڈورجی ڈرم ڈوئی نے کہا کہ دنیا بھر میں تبت کے بارے میں کئی آوازیں ہیں لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم فکرو گرمجوشی کے ساتھ کوالٹی ورک لکھیں اور دنیا کو نئے تبت کی خوشحالی سے آگاہ کریں اور اپنے فکرونظر میں مرکزی حکام کی گورننگ کی کامیابی اور تبت میں رہنے والے عوام کی نئی زندگی کی عکاسی کریں ۔

پیپلز ڈیلی کے سمندر پار ایڈیشن میں پیر کو شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ ژی کے خطاب میں ایک اہم مسئلہ اٹھایا کہ قوم کا تصور اس کی قوت سے کس طرح ہم آہنگ ہونا چاہئے ، ڈینور یونیورسٹی کے ایک پروفیسر ژاؤ سوئی شنگ نے پیپلز ڈیلی کے سمندر پار ایڈیشن میں بتایا کہ ژی نے ترقی میں مشکلات سے نمٹنے کی اس کی خبروں اور کھلے پن اور اصلاحات میں چین کی کامیابیوں کے بارے میں رپورٹ کرنے کی تجویز پیش کر کے چینی ابلاغ عامہ کے لئے نئے تقاضے پیدا کر دیئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :