بھارتی پولیس کا طلبہ تنظیم کے گرفتار رہنما کنہیار کمار پر وحشیانہ تشدد

کنہیار کمار نے کشمیری رہنما افضل گورو کی پھانسی کی برسی کے موقع پر ایک ریلی کا انعقاد کیا تھا ‘ بھارت مخالف نعرے لگائے

منگل 23 فروری 2016 16:10

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 فروری۔2016ء) بھارت کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کی طلبہ تنظیم کے گرفتار رہنما کنہیا کمار پر گذشتہ ہفتے عدالت میں پیشی کے موقع پر حملہ کرنے والے وکلاء نے اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے پولیس کی حراست میں کمار پر 3 گھنٹے تک تشدد کیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق32 سالہ طالب علم رہنما کنہیا کمار پر الزام ہے کہ انھوں نے کشمیری رہنما افضل گورو کی پھانسی کی برسی کے موقع پر ایک ریلی کا انعقاد کیا تھا اور اس موقع پر بھارت مخالف نعرے لگائے تھے تاہم کمار نے ان الزامات کی تردید کردی تھی گذشتہ ہفتے عدالت میں پیشی کے موقع پر کنہیا پر تشدد کے الزام میں 3 وکلاء کو گرفتار کیا گیاجو بعد ازاں ضمانت پر رہا ہوگئے۔

انڈیا ٹوڈے کی جانب سے ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں ان ہی وکلاء میں سے ایک وکیل وکرم سنگھ چوہان کو اس بات کا اعتراف کرتے دیکھا جاسکتا ہے کہ انھوں نے پولیس حراست میں کنہیا کو تشدد کا نشانہ بنایاچوہان کے مطابق ہم نے اسے (کنہیا) کو اس وقت تک مارا پیٹا جب تک اس نے بھارت ماتا کی جے' کا نعرہ نہیں لگادیاویڈیو میں ایک دوسرے وکیل یشپال سنگھ کو یہ دعویٰ کرتے دکھایا گیا کہ وہ کنہیا کو نہیں چھوڑیں گے چاہے ان پر قتل کا مقدمہ ہی کیوں نہ ہوجائے۔

(جاری ہے)

یشپال کے مطابق(اگلی پیشی پر) میں اپنے ساتھ پیٹرول بم لے کر آوٴں گا وہ ضمانت نہیں کروائیں گے بلکہ جیل جائیں گے تاکہ کنہیا کی اْس کے سیل میں پٹائی کرسکیں ویڈیو میں موجود ضمانت پر رہا تیسرے وکیل اوم شرما نے بھی اعتراف کیاہم نے صحافیوں کو مارا ہم نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پروفیسرز کو ماراسنگھ نے اعتراف کیا کہ جب کنہیا پر حملہ کیا گیا تو پولیس انھیں مکمل طور پر سپورٹ کر رہی تھیمذکورہ وکیل نے زور دیا کہ مجھے صرف اتنا معلوم ہے کہ اگر آپ اس ملک میں رہتے ہیں تو آپ کو اس کی حمایت میں ہی بات کرنی ہوگی۔

متعلقہ عنوان :