پنجاب میں مدارس کی رجسٹریشن کے عمل کے دور ان 60سے 70قریب مدارس کو حساس قراردیدیا گیا ‘ سخت نگرانی

منگل 23 فروری 2016 14:12

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 فروری۔2016ء) پنجاب میں حال ہی میں مکمل کی جانے والے دینی مدارس کی رجسٹریشن کے عمل کے دوران 50 سے 70 کے قریب مدارس کو شدت پسندی کے تناظر میں حساس ترین قرار دے کر ان کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ بی بی سی کے مطابق صوبائی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ ان 50 سے 70 مدارس کو مدرسوں کی درجہ بندی میں اے کیٹگری میں رکھا گیا ہے۔

پنجاب حکومت کے دعویٰ کے مطابق دہشتگردی کے خلاف قومی لائحہ عمل کے تحت ایک برس کے دوران صوبے میں 13800 کے لگ بھگ مدرسوں کی رجسٹریشن اور جیو ٹیگنگ یا ان کے محل و وقوع کے بارے میں مکمل معلومات جمع کر لی گئیں۔قبل ازیں سندھ میں بھی مدارس کی جیو ٹیگنگ کے تحت کراچی میں 2122 اور حیدرآباد کے ساڑھے 15 سو کے قریب مدارس کی جیو ٹیگنگ مکمل کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

اس عمل کے دوران 167 مدارس کو سیل کر دیا گیا تھا ‘جیو ٹیگنگ کیلئے تمام تکنیکی وسائل اور مدد پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ فراہم کر رہا ہے۔پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چئیرمین عمرسیف نے بتایا کہ اگر کسی مدرسے سے کوئی خطرہ ہے یا وہاں سے شدت پسندی کا کوئی واقعہ ہونے کے امکانات ہیں تو ایسے مدرسے کو اے کیٹیگری میں رکھا جاتا ہے ‘انھوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی الیکٹرونک نگرانی کی صلاحیت خاطر خواہ حد تک بڑھ چکی ہے ‘انھوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف تحقیقات میں مدد ملتی ہے بلکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ ہونے سے پہلے روکا بھی جا سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سکیورٹی ادارے مدارس کے بارے میں اکھٹی کی گئی تمام معلومات یا ڈیٹا کا بڑی توجہ اور گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں اور مشکوک یا خطرناک مدارس کی نگرانی بھی کر رہے ہیں۔ایک برس پہلے تک پنجاب حکومت کے کسی بھی ادارے کے پاس مدارس سے متعلق مکمل معلومات نہیں تھیں تاہم مدارس کی رجسٹریشن اور جیو ٹیگنگ کے ذریعے قانون نافذ کرنے والے ادارے یہ تمام ڈیٹا حاصل کر چکے ہیں ‘لاہور میں ایک مدرسے کے رجسٹرار محمد اکرم کاشمیری نے سارے عمل کے بارے میں کہا کہ پولیس والوں نے ہم سے مدرسے کے طلبہ، نظام تعلیم اور انتظامیہ کے بارے میں معلومات لی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ انتظامی طور پر اگر حکومت کوئی تعاون چاہتی ہے تو وہ اس کے لیے تیار ہیں انھوں نے کہا کہ ہمارا مذہب کہتا ہے کہ اگرحکومت کافر بھی ہو اور وہ تمھارے دینی معاملات میں مداخلت نہ کرے تو اس کی بھی اطاعت کرو۔ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وہ کسی کو اپنے دین میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔

متعلقہ عنوان :