سپریم کورٹ ،اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں تجارتی سرگرمیوں کا استعمال، آئی جی اور موٹر ویز کے دفاتر کی منتقلی کیلئے مہلت کی استدعا مسترد، سی ڈی اے اور آئی جیز سے 48گھنٹے میں جواب طلب

منگل 23 فروری 2016 13:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 فروری۔2016ء) سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں رہائشی علاقوں کا تجارتی سرگرمیوں کیلئے استعمال سے متعلق کیس میں آئی جی اسلام آباد اور موٹر ویز کی طرف سے دفاتر کی منتقلی کے لئے وقت کی استدعا مسترد کردی‘ پولیس دفاتر کی منتقلی سے متعلق سی ڈی اے اور آئی جیز سے 48گھنٹے میں جواب طلب کرلیا گیا۔

منگل کو سپریم کورٹ میں رہائشی علاقوں کے کمرشل استعمال سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران آئی جی اسلام آباد اور موٹر ویز بھی پیش ہوئے اور پولیس دفاتر کی منتقلی کے لئے وقت کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ شہریوں اور پولیس کے لئے الگ قانون نہیں ہوسکتا۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے آئی جیز کے دفاتر کی منتقلی سے متعلق جواب اڑتالیس گھنٹوں میں طلب کرلیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ پولیس افسران کے دفاتر کے لئے عمارت زیر تعمیر ہے جس پر جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیئے کہ عمارت کی تعمیر کا انتظار نہیں کرسکتے عام شہری اور سرکار کے لئے قانون میں تفریق نہیں ہوسکتی۔ حکومتی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سکیورٹی خدشات کے باعث آئی جی پولیس کا دفتر ایف ایٹ سے منتقل کیا جس پر جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیئے کہ گھبرایا نہ کریں آئی جی محفوظ نہیں تو شہری کیسے محفوظ ہونگے‘ پولیس کی عمارت کے لئے جگہ مختص کیوں نہیں کی گئی‘ سی ڈی اے کا کیا خیال تھا کہ یہاں دودھ اور شہد کی نہریں بہیں گی اور فرشتے رہیں گے جو قانون عام شہری کے لئے ہے وہی آئی جی کے لئے ہوگا۔

سیکرٹری کیڈ اور داخلہ معاملے کا حل نکالیں۔ عدالت کو حل نکالنے پر مجبور نہ کریں۔ عدالت نے سی ڈی اے سے اسلام کا آباد موجودہ ماسٹر پلان طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 25فروری تک ملتوی کردی۔