سندھ ہائی کورٹ، لاپتہ افراد بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ، وزارت داخلہ اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری

دہشت گردی خلاف جنگ کے دوران گرفتار ملزمان اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کی تفصیلات طلب

پیر 22 فروری 2016 16:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 فروری۔2016ء) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت میں وزارت داخلہ اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کراچی میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران گرفتار ملزمان اور گزشتہ دنوں ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس کی تفصیلات طلب کرلیں،کیس کی سماعت 7 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔

پیر کو سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کے مختلف علاقوں سے لاپتہ ہونے والے 50 سے زائد افراد کی بازیابی کے لئے دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران ایک لاپتہ نوجوان زین انصاری کے والد اطہر انصاری کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ان کا بیٹا 14 اگست 2015 کو ڈیفنس سے لاپتہ ہوا، پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے گزشتہ دنوں کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ اور کراچی میں جاری آپریشن سے متعلق پریس کانفرنس کی تھی۔

(جاری ہے)

جس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے ہزاروں مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کا بتایا تھا، اس لئے عدالت عالیہ سے درخواست ہے کہ حراست میں لئے گئے مشتبہ افراد کی تفصیلات طلب کی جائیں۔سندھ ہائی کورٹ نے وزارتِ داخلہ اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کی کراچی میں کی گئی پریس کانفرنس کی تفصیلات طلب کرلی ہیں، کیس کی سماعت 7 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔واضح رہے کہ 12 فروری کو کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹینٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایا تھا کہ ستمبر2013 سے اب تک کراچی میں 12 ہزار سے زائد ملزمان گرفتار کیے گئے جن کے قبضے سے 8839ہتھیار اور 4لاکھ 28ہزار سے زاید مختلف اقسام کے کارتوس اور گولیاں برآمد کی گئی تھیں۔