کراچی آڈیٹر جنرل سندھ نے محکمہ صحت سندھ کی سال2012-13ء میں مالی بدعنوانیوں سے متعلق رپورٹ تیار کر لی، بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانیوں پر چونکا دینے والے انکشافات ،دواؤں کی خریداری میں 1ارب 20کروڑ روپے کی خرد برد ، تھرپاکر اوربدین کیلئے ایک کروڑ 42لاکھ روپے کی خریدی گئی دوائیں ہسپتالوں تک نہیں پہنچ سکیں،غیر حاضر داکٹروں کو 3کروڑ روپے سے زائد رقم فراہم کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 22 فروری 2016 15:56

کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22فروری۔2016ء) کراچی آڈیٹر جنرل سندھ نے محکمہ صحت سندھ کی سال2012-13ء میں مالی بدعنوانیوں سے متعلق رپورٹ تیار کر لی گئی ہے۔رپورٹ میں محکمہ صحت سندھ میں بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانیوں پر چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھاری معاوضے پر بھرتیوں کے ذریعے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

غیرقانونی طریقے سے بھاری معاقضے پر کنسلٹنٹ بھرتی کیے گئے ہیں۔دواؤں کی خریداری میں 1ارب 20کروڑ روپے کی خرد برد کی گئی ۔ٹینڈر کے بغیر من پسند ٹھیکیداروں کو ٹھیکے دیئے گئے۔ضلع تھرپاکر ،بدین کیلئے ایک کروڑ 42لاکھ روپے کی دوائیں خریدی گئیں جبکہ اتنی بھاری رقم سے خریدی گئی دوائیں ہسپتالوں تک نہیں پہنچ سکیں۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کی اگیا کہ غیر حاضر داکٹروں کو 3کروڑ روپے سے زائد رقم فراہم کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔

متعلقہ عنوان :