علاقائی زبانوں کی ترویج اور ترقی کیلئے خاطر خواہ اقدامات کئے جائیں گے، وزیراعظم نے اردو کو بطور سرکاری زبان رائج کرنے کے حوالہ سے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو ہدایت نامہ جاری کیا ہے، مادری اور علاقائی زبانوں میں ادب تخلیق کرنے والے گوشہ نشین بڑا مثبت اور ٹھوس کام کر رہے ہیں، مادری زبانوں کی نشوونما کیلئے سازگار ماحول نہ ملنے کی وجہ سے بعض علاقائی زبانیں آغوش مادر سے لے کر آغوش قبر تک ختم ہو جاتی ہیں، اردو زبان کو برگد کا درخت نہیں بنانا چاہتے تاکہ اس کے نیچے کوئی دوسری زبان پھل پھول نہ سکے

وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی کی مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر اکادمی ادبیات پاکستان میں منعقدہ مباحثہ میں گفتگو

اتوار 21 فروری 2016 17:59

اسلام آباد ۔ 21 فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔21 فروری۔2016ء) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہاہے کہ علاقائی زبانوں کی ترویج اور ترقی کیلئے خاطر خواہ اقدامات کئے جائیں گے، مادری اور علاقائی زبانوں میں ادب تخلیق کرنے والے گوشہ نشین بڑا مثبت اور ٹھوس کام کر رہے ہیں، مادری زبانوں کی نشوونما کیلئے ساز گار ماحول نہ ملنے کی وجہ سے بعض علاقائی زبانیں آغوش مادر سے لیکر آغوش قبر تک ختم ہو جاتی ہیں، وزیر اعظم نے اردو کو بطور سرکاری زبان رائج کرنے کے حوالے سے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو ہدایت نامہ جاری کیا جس کا تفصلی جائزہ لیا جا رہا ہے کے اس پر کس حد تک عملدرآمد ہو رہا ہے ،اردو زبان کو برگد کا درخت نہیں بناناچاہتے تاکہ اس کے نیچے کوئی دوسری زبان پھل پھول نہ سکے ۔

(جاری ہے)

اتوار کو مادری زبانوں کے بین الاقوامی دن کے موقع پر اکادمی ادبیات پاکستان میں منعقدہ مباحثہ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ نئی وزارت کے قیام کی بنیادی ذمہ داری اردو زبان کی بطور سرکاری زبان ترویج خاص طور پر علاقائی زبانوں کے فروغ و تحفظ اور ان کیلئے کام کرنے والوں کیلئے پالیسی مرتب کرنا ہے ،نئی وزارت مختلف زبانوں کو بڑھنے پھلنے پھولنے اور انکی ادبی میراث کی تخلیق کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے قائم کی گئی ہے تاکہ آنے والی نسلیں ان زبانوں میں تخلیق کئے گئے ادب سے مستفید ہوسکیں ۔

انہوں نے کہاکہ ادیبوں کی تجاویزکی روشنی میں پالیسی مرتب کی جائیگی تاکہ علاقائی اور مادری زبانوں کی ترویج و ترقی ہوسکے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ زبانوں کے عروج و زوال کے کئی عوامل ہوتے ہیں اور دنیا کی برق رفتاری کے ساتھ ساتھ ان عوامل کی اثر انگیزی بھی بڑھتی ہے ، عالمی سطح پر ایک گاؤں کی اصطلاح کے بعد دوریاں ختم ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے بعض چھوٹی زبانوں کو مختلف مسائل درپیش ہیں کیونکہ طاقتور زبانیں چھوٹی زبانوں کے خاتمہ میں کردار ادا کرتی ہیں ۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمیں اپنی ثقافت اور ادب کو محفوظ کر نے کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا ، علم و ادب اور فن کے معاملات میں حکومتوں کا بڑا اثرو رسوخ ہوتا ہے تاہم سماج بھی اس میں موثر ، کارگر اور فعال کردار کا حامل ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں حکومت سے توقع رکھنے کے ساتھ ساتھ مقامی اور علاقائی سطح پر بھی ادبی تنظیموں کی فعالیت اور مل بیٹھنے کی ضرورت ہے جس سے ادب کی ترقی میں مدد ملے گی ۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان ، بلوچستان ، خیرپختونخوا اور آزاد کشمیر کے دور دراز علاقوں میں جلد ادبی کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائیگا جس سے ادب ، ثقافت اور ورثہ کے فروغ میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کے حوالے سے پہلی مرتبہ مخلصانہ کوشش کی گئی ہے اور وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اس حوالے سے خصوصی وزارت تشکیل دی ہے ، وزارت کی تشکیل سے قبل وزیر اعظم نے ایک وزارتی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے بڑا کام کیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے اردو کو بطور سرکاری زبان رائج کرنے کے حوالے سے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو ہدایت نامہ جاری کیا جس کا تفصلی جائزہ لیا جا رہا ہے کے اس پر کس حد تک عملدرآمد ہو رہا ہے ۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ سرکاری عملے کی تربیت کے حوالے سے پروگرام تیار کیا جا رہا ہے اور اس میں مزید تیزی اور بہتری لائی جائیگی انہوں نے کہا کہ اس وقت بعض وزارتوں میں اردو زبان میں کام ہو رہا ہے اور میری یہ خواہش ہے کہ ہماری وزارت اپنا پورا کام اردو زبان میں کام کرنے والی پہلی وزارت ہو ۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم اس حوالے سے خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں اور اپنی زیادہ تر تقاریر اردو میں ہی کرتے ہیں تاہم بعض سفارتی مجبوریوں اور ضابطہ اخلاق کی پابندیوں کی وجہ سے وزیر اعظم کو بعض دفعہ انگریزی میں تقریر کرنا پڑتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان صدر میں سارا کام اردو میں ہو رہا ہے ۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ اردو کو برگد کا درخت نہیں بنانا چاہتے تاکہ اس کے نیچے کسی اور زبان کو پھلنے پھولنے کا موقع نہ مل سکے ۔

مباحثہ میں اکیڈمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو نے بھی اپنے خیالات کا اظہارکیا اور کہا کہ مادری زبانوں کا عالمی دن منانے کا اعلان ان زبانوں کی ترقی و اہمیت کیلئے کام کرنے والوں کی خدمات کا اعتراف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں حکومتی سطح پر مادری زبانوں کی ثقافت اور ادب کے حوالے سے کام کیا جا رہا ہے اور موجودہ حالات میں ادب کی ترقی امن کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے، حکومت نے اسی اہمیت کے پیش نظر الگ وزارت قائم کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ملک کے دور دراز علاقوں میں ادبی تنظیموں کی مالی معاونت کی جا رہی ہے اور ان زبانوں میں تخلیق کئے جانے والے ادب کے مختلف زبانوں تراجم کئے جا رہے ہیں ۔مباحثہ سے نیشنل بک فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکر انعام الحق جاوید اور معروف ادیب ودانشور پروفیسر فتح محمد ملک نے بھی خطاب کیا ۔ مباحثہ میں چاروں صوبوں سیمت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے ادیبوں نے بھی شرکت کی ۔