Live Updates

پٹھان کوٹ واقعہ پر پارلیمنٹ کو تفصیل سے آگاہ کیا ہے ٗ وزیر اطلاعات پرویزرشید

وزیر اعظم نے ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر نے والے اداروں کا ذکر کیا ٗ عمران خان کا دھرنا نہ ہوتا تو پانچ سالوں کا کام ڈھائی سال میں کر دیتے ٗ قطر گیس کی قیمت تعین نہیں ہوئی تھی تو انکوائری شروع ہوگئی ٗ دنیا قطر گیس معاہدے کی تعریف کررہی ہے بد قسمتی ہمارے اپنے تنقید کررہے ہیں ٗبد عنوانی نہ ہونے دینا اور شفافیت کو برقرار رکھنا ہمارا فرض ہے ٗنکیال واقعہ میں بزرگ شہری کی زندگی کا خاتمہ فائرنگ سے نہیں آنسو گیس کی شیلنگ سے دم گھٹنے سے ہوا ٗمیڈیا پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر عام پر لائے ٗ میڈیا کو باتیں بتاتے ہیں آئندہ بھی بتاتے رہیں گے ٗچھپانے والوں کو آمریت سے تشبیہ دیتے ہیں ٗکسی کے پر نہیں کاٹنے کسی کے ناخن بڑھ گئے ہوں تو اسے تراشنا ضروری ہوتا ہے ٗموٹر وے پر عمران خان کی پجاروبھی چلتی ہے ٗ ملک میں بجلی آئے تو بنی گالہ بھی روشن ہوگا ٗ وزیر اطلاعات کا اورنج فیسٹول کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

اتوار 21 فروری 2016 16:45

ٹیکسلا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 فروری۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہاہے کہ پٹھان کوٹ واقعہ پر پارلیمنٹ کو تفصیل سے آگاہ کیا ہے ٗوزیر اعظم نے ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر نے والے اداروں کا ذکر کیا ہے ٗ عمران خان کا دھرنا نہ ہوتا تو پانچ سالوں کا کام ڈھائی سال میں کر دیتے ٗ قطر گیس کی قیمت تعین نہیں ہوئی تھی تو انکوائری شروع ہوگئی ٗ دنیا قطر گیس معاہدے کی تعریف کررہی ہے بد قسمتی ہمارے اپنے تنقید کررہے ہیں ٗبد عنوانی نہ ہونے دینا اور شفافیت کو برقرار رکھنا ہمارا فرض ہے ٗنکیال واقعہ میں بزرگ شہری کی زندگی کا خاتمہ فائرنگ سے نہیں آنسو گیس کی شیلنگ سے دم گھٹنے سے ہوئی ہے ٗمیڈیا پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر عام پر لائے ٗ میڈیا کو باتیں بتاتے ہیں آئندہ بھی بتاتے رہیں گے ٗچھپانے والوں کو آمریت سے تشبیہ دیتے ہیں ٗکسی کے پر نہیں کاٹنے کسی کے ناخن بڑھ گئے ہوں تو اسے تراشنا ضروری ہوتا ہے ٗموٹر وے پر عمران خان کی پجاروبھی چلتی ہے ٗ ملک میں بجلی آئے تو بنی گالہ بھی روشن ہوگا ۔

(جاری ہے)

اورنج فیسٹول کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویزرشید نے کہاکہ پوری دنیا میں شہرت رکھنے والا ہمارا پھل مالٹا ہے اس حوالے سے تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے وزیراطلاعات نے کہاکہ مالٹا اس علاقے کی بہت اچھی پیداوار ہے ملکی اور غیر ملکی تقریباً دنیا بھر سے پاکستان کی نمائندگی کر نے والے سفیراپنے اہل خانہ کے ساتھ یہاں آئے ہیں سفیروں کے ہمراہ ان کے بچے اور بیویاں بھی یہاں آئی ہیں وہ پاکستانی موسم اور پھلوں سے لطف اندوز ہورہے ہیں انہوں نے کہاکہ اورنج فیسٹول کے انعقاد پر انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔

وزیر اطلاعات نے کہاکہ دنیا کو پاکستان کی کوئی اور شکل پہنچتی رہی ہے ٗ پاکستان کی اصل شکل میں ہمارے ہاں خوبصورت پھل اور خوبصورت دل ہیں ہم خوبصورت پھلوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور خوبصورت دل ٗ خوبصورت میزبان ہیں اور ہم ان کی میز بانی سے لطف اندوز ہوتے ہیں یہ پاکستان کی شناخت ہے ٗ پاکستان کی پہچان ہے ہم میڈیا کے ذریعے دنیا کو آگاہ کر نے کی کوشش کرتے ہیں اور مہمانوں کو بلا کر ان کو پاکستان کی اصل شکل دکھاتے ہیں اس حوالے سے میڈیا نے مثبت کر دار ادا کیا ہے جس پر میں ان کا شکر گزار ہوں ۔

پرویز رشید نے کہاکہ ٹیکسلا دنیا کی قدیم ترین تہذیب کا حصہ ہے یہ وقت سے آگے کی تہذیب تھی ٹیکسلا میں ترقی یافتہ معاشرہ تھا انہوں نے بتایا کہ ٹیکسلا میں گھڑی بنائی گئی جس کے ذریعے سے وقت کا پتہ چلتا تھا آج بھی جب ٹیکسلا کے آثارقدیمہ میں جاتے ہیں تو وہ گھڑی موجود ملتی ہے تین ہزار سال پہلے ایسے لوگ یہاں رہتے تھے جو وقت کی قدر کرتے تھے ہمارا شمار آج بھی وقت کی قدر کر نے والو ں میں ہوتا ہے وقت قیمتی ہے اور اسے ہاتھ سے نہیں نکلنے دینا چاہیے وقت کے ساتھ اور آگے چلنے کی کوشش کر نی چاہیے یہ ہماری تاریخ کا حصہ۔

انہوں نے کہاکہ مہاتما بدھ امن کے سفیر تھے امن ٗ پیار ٗ محبت اور اخوت کا پیغام لے کر آئے تھے اور یہ پیغام آج بھی ہمارے دلوں میں موجود ہے اور ہمارے دین نے بھی یہی سکھایا ہے ایک دوسرے سے محبت کرو ٗایک دوسرے کی مدد کرو ٗ ایک دوسرے کیساتھ زندہ رہو ٗ ہم سب اﷲ کی مخلوق ہیں اﷲ ہم سب کا خالق ہے یہی پیغام ہمارے دین کا ہے جس کی مثال آج ہمیں یہاں سے ملتی ہے پاکستان میں دنیا کے تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود ہیں اور ہم سب ایک دوسرے کے ساتھ خاندان کے لوگوں کی طرح مل رہے ہیں اور خوشیاں تقسیم کررہے ہیں ۔

پرویز رشید نے کہاکہ ٹیکسلا میں ہنر مندی تھی پتھر پر ہنر مندی کی گئی ہے جس کے نمونے آج بھی ملتے ہیں اور دنیا بھر کے لوگ ٹیکسلا میں دیکھنے آتے ہیں گھروں میں استعمال ہونے والے پتھر کے برتن بھی یہاں سے ملتے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم تہذیب یافتہ تھے ٗ پتھروں سے زیورات بھی بناتے تھے اور لوگ اپنی خوشی حاصل کرتے تھے مجھے بھی ایک فنکار نے پتھر کی انگوٹھی دی ہے اور اس فنکار کی خواہش تھی کہ میں اسے پہن کر رکھوں جو میں نے پہن لی ہے اسے ہمیشہ یاد رکھوں گا ۔

ایک سوال کے جواب میں نیب کے بارے میں پچھلے چار پانچ روز سے بہت گفتگو ہورہی ہے میں نے بھی گفتگو کی ہے اور بھی کئی لوگوں نے بات چیت کی ہے اور اس میں ہر موضوع کا جواب دیا گیا ہے وزیر اعظم نے جو بات کی تھی اس کا تعلق ان رکاوٹوں سے تھا جو ترقی کے راستے میں حائل ہوتی ہیں انہوں نے کسی ایک ادارے کا نام نہیں لیا تھا انہوں نے ریگولیٹری اتھارٹیز کا نام بھی لیا تھا جو سیاسی طورپر رکاوٹیں آتی ہیں ان کا بھی ذکر کیا تھا ہماری حکومت کو ڈھائی سال مکمل ہونے کو ہیں ہم نے 365دنوں میں چار سو دنوں کا کام کیا ہے پچھلے 65سال میں اتنے ترقی منصوبے پاکستان میں شروع نہیں ہوئے جتنے پہلے ایک سال میں شروع کر دیئے تھے اب الحمد اﷲ ان کی عمارتیں چھتوں تک پہنچ گئی ہیں کچھ کی مشینری لگ گئی ہے اور پیداوار بھی حاصل ہورہی ہے کچھ مشینری پیداوار کیلئے تیار ہورہی ہے ہماری رفتار اتنی تیز ہے کہ ہم پانچ سالوں کا کام ڈھائی میں سالوں میں کر دیتے لیکن ہم نے ڈھائی سالوں میں اتنا ہی کام کیا جتنا اچھی رفتار کے ساتھ ڈھائی سالوں میں کسی کیلئے ممکن ہو سکتا ہے ہمیں افسوس ہے جو ہم نے پانچ سالوں کام کر نا تھا وہ ڈھائی سال میں کیوں نہیں کر سکے ۔

انہوں نے کہا کہ ترقی کی راہ میں عمران خان کا دھرنا آگیا اس نے ہماری رفتار کا ڈیڑھ سال برباد کر دیا ہماری رفتار کو دھرنے نے نقصان پہنچا یادوسری شکایت ہمیں پاکستان کے ریگولیٹری اتھارٹی سے ہے جو اپنے فیصلے کر نے کے عمل میں تاخیر کر دیتے ہیں جس کے باعث منصوبوں کی تشکیل اور تکمیل میں زیادہ وقت صرف ہوجاتا ہے ان کے سسٹم کو ٹھیک ہو ناچاہیے ٗ پاکستان کو جو رفتار درکار ہے اسی رفتار سے کام کر نا چاہیے تیسری شکایت ہمیں نیب سے تھی ہم یہ نہیں کہا کہ نیب احتساب کے عمل میں کمی کرے ٗہم یہ کہا بہت سے منصوبے جن پر فیصلے نہیں ہوئے ہوتے ٗ سوچ بچار ہورہا ہوتا ہے ٗ تجاویز تیار کی جارہی ہیں اس دور ان نیب حکام مداخلت کرتے ہیں جس کے باعث جن افسران نے تجاویز تیار کر نا ہوتی ہیں ٗ پلان تشکیل دینا ہوتا ہے ٗ نقشہ تیار کر نے والے خوفزدہ ہوجاتے ہیں ۔

پرویز رشید نے کہاکہ وہ لوگ جو پاکستان کی ترقی و تعمیر کا کام کر نا چاہ رہے ہیں وہ خوفزدہ ہوکر فیصلے نہیں کرتے ٗ وہ خاموشی سے فائلیں رکھ دیتے ہیں جب فائلیں رکھ دی جاتی ہیں تو تعمیر کا کام رک جاتا ہے پاکستان میں ترقی و تعمیر کا کام کر نے والے افسران کو تحفظ دینا ہماری ذمہ داری ہے ہمیں لوگوں نے منتخب کیا ہے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ہر اس ادارے اور ہر شخص کو تحفظ دیں جو ایمانداری سے پاکستان کی خدمت کر نا چاہتا ہے ۔

نوازشریف ملک کے وزیر اعظم ہیں ان کے فرض میں شامل ہے کہ اگر کہیں اصلاح کی بات ہوتی ہے تو لوگوں کو اعتماد میں لیں انہوں نے لوگوں نے اعتماد میں لیا جمہوریت میں یہی ہوتا ہے آمریت میں بند کمروں میں فیصلے کر لیئے جاتے ہیں وزیر اعظم نیب کے حوالے سے بات نہ کر تے تو اس پر بحث ہی نہیں ہوتی انہوں نے کہاکہ کوئی آرڈیننس نکل آتا ٗ کوئی نوٹیفکیشن نکل آتا ٗ قبرستان کی خاموشی ہوتی تو سب سر جھکا کر اس کو مانتے خواہ وہ فیصلہ غلط ہو تا یا درست ہوتا ۔

جو فیصلے درکار ہیں اس حوالے سے وزیر اعظم نے کھل کر اظہار کیا ہے میڈیا ٗ پارلیمنٹ سمیت ہر جگہ پر بحث ہورہی ہے پھر متفقہ طورپر رائے بنائیں گے پھر پاکستان کو جس چیز کی ضرورت ہے اسے پورا کیا جائیگا ۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہاکہ قطر گیس کے حوالے سے ابھی فیصلہ نہیں ہوا تھا ٗ قیمت کا تعین بھی نہیں ہوا تھااور انکوائری شروع ہوگئی جب قیمت کا تعین ہوا اور فیصلہ ہوا تو ساری دنیا نے سراہا ہے ہمارے ہمسائیہ ملک میں حکومت پر تنقید ہوئی اور کہا گیا کہ پاکستان سستی چیز لے رہا ہے اور آپ مہنگی لے رہیں دنیا کے اخبارات نے اس حوالے سے لکھا اور اخبارات کے عکس اشتہار کے حوالے سے شائع ہوئے ہیں ہم کم قیمت پر گیس حاصل کی ہے دنیا ہمارے کاموں کی تعریف کررہی ہے بد قسمتی ہمارے اپنے تنقید کررہے ہیں ۔

قطر گیس کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ دنیا میں جیسے جیسے پٹرول کی قیمت آئے گی اسی حساب سے پٹرول کے مقابلے میں ساڑھے تیرہ پرسنٹ گیس کی قیمت کم ہوگی اور اگر پٹرول مزید سستا ہوگا تو گیس بھی ہمیں مزید سستی ملے گی انہوں نے کہاکہ جن افسران نے اتنا جامع فیصلہ کیا ہے انہیں اگر تفتیش کیلئے بلا لیں ٗ وزیر اعظم سارے معاملے کی قیادت کررہے تھے ٗ شاہد خاقان عباسی وزیراعظم کی معاونت کررہے تھے انہیں اگر بلا لیا جائے ٗ ان پر الزام تراشی شروع کر دی جائے اور الزام لگا کر کٹہرے میں کھڑا کر دیا جائے تو اس سے کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوگی ٗشفافیت کو برقرار رکھنا ہمارا فرض ہے ٗ بد عنوانی بھی نہ ہونے دیں اور ترقی کی رفتار بھی کم نہ ہونے دیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے اپنی پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی کہ ہم صرف اپنا پیغام آزاد کشمیر کے عوام کو پہنچائیں ٗآزاد کشمیر کی حکومت کی کار کر دگی سے بھی آزاد کشمیر کے عوام کو آگاہ کریں ٗ کسی کی ذات پر تنقید نہ کریں ٗ شخصی حوالے سے کوئی جملہ نہ کہیں ٗ مسلم لیگ (ن)کے کلچر کے مطابق تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے گفتگو کریں ٗ اپنے کلچر کے مطابق سیاسی جدو جہد کریں ٗ معاملات کو ٹھنڈا کریں ٗ کسی کو شکایت نہ موقع نہ دیں ۔

پرویز رشید نے کہاکہ نکیال واقعہ میں جاں بحق ہونے والے میرے بھی بزرگ تھے اور ہم پر الزام لگایا گیا کہ مسلم لیگ (ن)کے کارکنوں نے ایک شخص کو قتل کیا ہے اور مسلم لیگ (ن)کے کارکنوں پر قتل کے مقدمے بنائے گئے اور پھر کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا لیکن پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق اس شخص کی زندگی گھٹن کی وجہ سے گئی ہے اس شخص کی جان گولی لگنے یا پتھر لگنے سے نہیں ہوئی وہاں پر آزاد کشمیر کی پولیس لاٹھی چارج کررہی تھی آنسو گیس کے شیل پھیلے گئے جس کی وجہ سے ایک شخص زندگی سے محروم ہوگیا اور الزام ہم پر لگایا گیا جسے میڈیا نے خوب دہرایا جو کچھ انہوں نے کہا میڈیا نے بتایا یہ میڈیا کا فرض تھا اب جو پوسٹ مارٹم رپورٹ آئی ہے اسے بھی میڈیا منظر عام پر لائے ۔

وزیر اطلاعات نے کہاکہ پوسٹ مارٹم مسلم لیگ (ن)نے نہیں کیا اور نہ ہی پاکستان کی حکومت نے کیا ہے یہ آزاد کشمیر کی انتظامیہ نے کیا ہے پیپلز پارٹی کی آزاد کشمیر میں حکومت ہے ۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں ہم نے لوگوں کو جمہوریت سے دور رکھا اور اس میں کھل کر اظہار رائے نہیں ہوتا تھا ٗاختلافات کو پردوں کے پیچھے چھپانے کی کوشش کرتے تھے اور مختلف لوگوں کی رائے کو سنا نہیں جاتا تھا ٗجب کوئی کام شروع کرتے ہیں تو لوگ اپنی اپنی رائے دیتے ہیں ہمیں ان کی رائے کو سننا چاہیے جس پر عمل کر کے ہم اپنے کام کو آسان بنا سکتے ہیں ۔

ہمیں اختلاف رائے ٗ تنقید سے نہیں گھبرانا چاہیے یہ زندہ معاشروں کا حسن ہے اسے برقرار رکھنا چاہیے ۔پاکستان کی پارلیمنٹ کو پٹھان کوٹ کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا ہے ٗ پارلیمنٹ کا ہر رکن کے پاس تین ٗ چار ٹولز ہیں جن کے ذریعے وہ ہر قسم کی معلومات حاصل کر سکتا ہے ۔وقفہ سوالات کے دور ان جب کوئی رکن سوال کرتا ہے تو حکومتی وزیر کی جانب سے جواب دینا لازم ہے اس کے بعد توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب بھی وزیر دیگا اس کے بعد تحاریک التواء ہے جس پر بحث کی جاتی ہے ٗ تقریر کی جاتی ہے جس کا حکومت کو دینا ہوتا ہے اس کے بعد دفاع ٗ خارجہ ٗ داخلہ کی قائمہ کمیٹیاں ہیں جن میں ہر جماعت کے نمائندے ہوتے ہیں جس کے ذریعے معلومات حاصل کئے جاتے ہیں کسی کو معلومات کی فراہمی کی رکاوٹ کی شکایت نہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہاکہ ہماری خواہش تھی کہ مارچ میں مردم شماری ہو جائے اس کیلئے بجٹ میں پیسے بھی رکھے گئے تھے بد قسمتی سے ہمارے کچھ صوبے ایسے ہیں جن میں سیاسی تقسیم موجود ہے وہ چاہتے ہیں کہ ایک ایسا طریقہ کار اختیار کیا جائے جس سے کسی کے ساتھ زیادتی یا ناانصافی نہ ہو اور مردم شماری اچھے طریقے سے ہو جائے ۔وزیر اعلیٰ سندھ نے مردم شماری کے حوالے سے اے پی سی بلائی ہے جس میں تمام جماعتیں شامل ہیں دوسرے صوبوں میں بھی اس قسم کے ایشوز ہیں جب یہ لوگ آپس میں اتفاق رائے پیدا کرلیں گے پھر مردم شماری کا فیصلہ کرلیاجائیگا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پہلے شکایت ہوتی تھی کہ حکمران میڈیا سے باتیں چھپاتے ہیں اور اب یہ شکایت ہوتی ہے کہ حکمران میڈیا کو باتیں کیوں بتاتے ہیں ہم میڈیا کو باتیں بتاتے ہیں آئندہ بھی بتاتے رہیں گے چھپانے والوں کو ہم آمریت سے تشبیہ دیتے ہیں ٗجمہوریت میں میڈیا کے ذریعے اپنے لوگوں سے بات کی جاتی ہے اپنا مقدمہ لوگوں کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور لوگوں کی رائے لی جاتی ہے اور یہ طریقہ کار بہتر ہے جوساری دنیا میں اختیار کیا جاتا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں غریب آدمی ہوں جس کے پاس پتھر کی انگوٹھی ہے اور اس کی قیمت درجن روپے سے زیادہ نہیں ہوسکتی اس میں فنکار کی ہنر مندی ہے جس کی کوئی قیمت نہیں ہے اور باقی جولوگ انگوٹھی پہنتے ہیں ان کی قیمت اور ہنر مندی کے بارے میں سوال انہی سے پوچھا جائے ۔خان کا صاحب کا بیان بدلتا رہتا ہے وہ نیب کے چیئر مین کو مک مکا کا چیئر مین کہتے تھے عمران خان الزام لگاتے تھے کہ نیب چیئر مین اس لئے بنایا گیا ہے کہ وہ آصف زر داری کے گناہ پر پردہ ڈالے اور نواز شریف کو بھی بچائے ٗ ڈھائی سالوں میں عمران خان نے سو ٗ ڈیڑھ سو بار الزامات لگائے اب اسی چیئر مین کے دل میں محبت پیدا ہوگئی ہے ٗچیئر مین نے کہاہے کہ نیب میں کچھ قباحتیں ہیں اگر عمران خان میری بات نہیں مانتے تو جس نیب کے چیئر مین سے محبت جاگی ہے اس کی بات مان لیں ٗانہوں نے کہاکہ ہم نے کسی کے پر نہیں کاٹتے اگر کسی کے ناخن بڑھ گئے ہوں تو اسے تراشنا ضروری ہوتا ہے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یہ قومی تقریب تھی جس نے پاکستان کی شناخت کو اجاگر کیا ہے اس کیلئے ہم پارٹیوں کی تقسیم پر نہیں جاتے جب نواز شریف منتخب ہوئے تھے تو کہا تھا کہ میں مسلم لیگ (ن) کا نہیں پورے پاکستان کا وزیراعظم ہوں ٗ تمام سیاسی جماعتوں اور پوری قوم کا وزیر اعظم ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں موٹروے پر صرف میری گاڑی نہیں پھرتی بلکہ عمران خان پجارو بھی چلتی ہے ملک میں بجلی جب آئے گی تو بنی گلہ میں عمران خان کے گھر کو روشن کریگی اور میرے گھر کا بھی بل جلے گا ہم اس تقسیم میں جاتے ہیں ہمارے تمام اقدامات پاکستان کیلئے ہیں ابھی پورے پاکستان کی نمائندگی کررہا ہوں اور جب 2018ء میں انتخابی مہم چلے گی تو پھر بھرپور حصہ لونگا ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات