ملک میں آئین و قانون بنانے والے خود اسکی پاسداری نہیں کرتے ،مولانا عبد الغفور حیدری

بلوچستان میں اقوام مہاجرین کا مسئلہ ہے، افغان مہاجرین نے یہاں اپنی ملکیت اور جائیدادیں خرید رکھی ہیں ، پاک چین راہداری بلوچستان کے لیئے سودمند ثابت ہوگا، پاک چین معاہدے کے بعد ہمارے پڑوسی ممالک کو یہ بات ہضم نہیں ہورہا ہے، ایران سعودی مسئلہ پر پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 20 فروری 2016 17:12

فریدآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔20 فروری۔2016ء) ڈپٹی چیئرمین سینٹ و جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی جنرل سیکریٹری مولانا عبدالغفور حیدری نے جعفرآباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں آئین و قانون بنانے والے خود اسکی پاسداری نہیں کرتے ہیں ملک اور قوم کے لیئے بنائے گئے آئین پر عمل درآمد ہونا ضروری ہے مردم شماری انیس سال میں نہیں ہوئے ہیں جبکہ آئین میں ہے کہ دس سال کے بعد مردم شماری ہوتا ہے بلوچستان میں اقوام مہاجرین کا مسلہ ہے حکومت مکمل طور پر وضاحت کرے کہ افغان مہاجرین کو مردم شماری میں شامل کیا جائے یا نہیں انکا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین تیس سالوں سے رہائش پزیر ہیں افغان مہاجرین نے یہاں اپنی ملکیت اور جائیدادیں خرید رکھی ہیں پاک چین راہداری بلوچستان کے لیئے سودمند ثابت ہوگا پاک چین معاہدے کے بعد ہمارے پڑوسی ممالک کو یہ بات ہضم نہیں ہورہا ہے ایران سعودی مسلہ پر پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ سعودی نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے سعودی ہمارا بہترین دوست ملک ہے،میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ چیختے ہیں کہ ہمیں مرکز حقوق نہیں دے رہا بلدیاتی الیکشن ہوئے دوسال کا عرصہ گزرچکا ہے مگر انہیں مکمل طور پر اختیارات نہیں دیئے جارہے بلوچستان حکومت کو مکمل اختیار حاصل ہے کہ انہیں حقوق مہیا کیئے جائیں اگر حقوق نہیں دینے تھے تو بنائے کیوں ہیں شرم کی بات ہے ڈیڑھ سال کا عرصہ گزر چکا ہے نہ تو چئیرمین کے نتخابات ہوئے نہ ہی میئر اور مخصوص نششتوں پر الیکشن ہوئے ہیں سابق وزیر اعلیٰ تو اللہ کو پیارا ہوچکا ہے وہ کہتا تھا کہ ہم عوامی نمائندے ہیں میں خود مڈل کلس سے تعلق رکھتا ہوں وہ بلدیاتی اداروں کو منجدھار میں چھوڑ کر چلے گئے نئے وزیراعلیٰ بلوچستان بلدیاتی منتخب نمائندوں کو بلا کر فنڈز مہیا کرے انکا مزید کہنا تھا کہ سی سی آئی کی میٹنگ ہر تین ماہ بعد ہوتی ہے تین سو تیس دن گزر گئے ہیں کوئی میٹنگ نہیں ہوئی ہے صوبائی حکومت میں شامل ہونے کے لیئے سنجیدہ دعوت نہیں دیا گیا جمعیت صوبائی قائدین نے حکومت میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے انکا مزید کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل پر بھی عمل نہیں ہوتا ہے چالیس سالوں میں آئین پر عمل نہیں ہوا ہے این ایف سی ایوارڈ کا مسلہ بھی حل ہوتا نظر نہیں آرہا ہے اسی طرح صوبوں میں شک و شہبات جنم لے رہے ہیں جب تک ملک کے اندر کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوگا تو ملک ترقی نہیں کرسکتا اس موقع پر جماعت علماء پاکستان کے ضلعی امیر ڈاکٹر حفیظ احمد کھوسہ صحبت پور کے ضلعی امیر حافظ محمد صدیق سابق امیر جماعت مولانا عبدالغنی ہانبھی سینئر رہنماء میر غلام رسول لہڑی سابق سینٹر ڈاکٹر عزیزاللہ ساتکزئی بھی موجود تھے۔