سینیٹ کی قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ کا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طویل عرصے سے طلب نہ کئے جانے پر شدید برہمی کا اظہار، اجلاس جلد بلانے کی ہدایت

مشترکہ مفادات کونسل کی دو سالوں کی رپورٹس وزیر اعظم کو ارسال کی گئیں، وزیراعظم نے یہ رپورٹس ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دے دی ہے، وفاقی وزیر ریاض پیر زادہ کا جواب اجلاس میں پی ایس بی کی جانب سے گزشتہ 3سالوں میں پی ایچ ایف سمیت 38سپورٹس فیڈریشنز کو محض13کروڑ روپے کے سالانہ فنڈزدیئے جانے کا انکشاف ، کمیٹی کا اظہار برہمی ، چاروں صوبوں سے مختلف سرکاری محکموں میں معذور افراد کے حوالے سے مختص کوٹہ کو یقینی بنانے اور تمام صوبوں میں معذور سرکاری ملازمین بارے تفصیلات طلب کر لیں

جمعہ 19 فروری 2016 22:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 فروری۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے حکومت کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس گزشتہ ایک سال سے طلب نہ کئے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ چیئرمین سینیٹ کی اس حوالے سے رولنگ پر عملدر آمد یقینی بناتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد از جلد طلب کیا جائے، اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ نے گزشتہ 3سالوں میں بورڈ سے منسلک پاکستان ہاکی فیڈریشن سمیت 38سپورٹس فیڈریشنز کو محض13کروڑ روپے کے سالانہ فنڈز دئیے ،کمیٹی نے سپورٹس فیڈریشن کو انتہائی کم فنڈز دینے پر شدید برہمی کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ اتنے قلیل فنڈز کو دیکھ کر لگتا ہے رقم ضائع کی جارہی ہے،جتنے فنڈز دئیے جا رہے ہیں پھر کارکردگی بھی ویسی ہی ہو گی، وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض پیر زادہ نے سپورٹس فیڈریشن کو دی جانی والی سالانہ گرانٹ کم ہونے کا بھی اعتراف کیا،کمیٹی نے چاروں صوبوں سے مختلف سرکاری محکموں میں معذور افراد کے حوالے سے مختص کوٹہ کو یقینی بنانے اور تمام صوبوں میں معذور سرکاری ملازمین کی تفصیلات طلب کر لیں۔

(جاری ہے)

جمعہ کو کمیٹی کا اجلاس چیئر مین سینیٹر میر کبیر احمد محمد شاہی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا،اجلاس میں سینیٹرز سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل ، حمزہ ، مختار احمد دھامرااور لیاقت خان ترکئی کے علاوہ سینیٹر نزہت صادق اور وزارت کے اعلیٰ حکام اور وفاقی و صوبائی محکموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔کمیٹی نے حکومت کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس مارچ 2015سے اب تک طلب نہ کئے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے اس حوالے سے رولنگ دی ہے لہذا اس رولنگ کی روشنی میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد از جلد طلب کیا جائے۔

اس پروزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ کی رولنگ اور سینیٹ میں ہونے والی بحث کے متعلق وزیراعظم ہاؤس کو آگاہ کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو مشترکہ مفادات کونسل کی دو سالوں کی رپورٹس ارسال کر دی گئی ہیں اور وزیراعظم نے دونوں رپورٹس کو ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دے دی ہے ۔کمیٹی نے بلوچستان میں کیڈٹ کالجز کے قیام میں تاخیر پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2004میں ان منصوبوں پر عمل دارآمد شروع ہوا تھا تاہم اب بھی یہ منصوبے نا مکمل ہیں ۔

کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت بلوچستان حکومت کے مالی مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے فنڈز کا اجراء یقینی بنائے تاکہ ان کالجز کا قیام جلد از جلد عمل میں لایا جاسکے ۔اس سلسلے میں کمیٹی نے چار رکنی سب کمیٹی تشکیل دے دی تاکہ وہ متعلقہ اداروں کے ساتھ اس مسئلے کا اٹھائے اور ٹھوس سفارشات مرتب کر کے کمیٹی کو اپنی رپورٹ پیش کرے ۔

معذور افراد کے کوٹہ کے حوالے سے سینیٹر سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل کی جانب سے سینیٹ میں اٹھائے جانے والے مسئلے پر بحث کرتے ہوئے کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومتیں معذوروں کے کوٹہ کو بڑھائیں کمیٹی نے بلوچستان حکومت کی جانب سے معذور افراد کے کوٹے کو 5 فیصد کرنے کے فیصلے کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ باقی صوبے بھی اس کی پیروی کریں گے اور معذور ں کا کوٹہ سرکاری ملازمتوں میں بڑھایا جائے گا۔

کمیٹی نے اس سلسلے میں سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ کو ہدایات دیں کہ تمام صوبوں کے ذمہ دار افسران سے کوٹہ پر عمل درآمد اور تمام اعداد و شمار کے حوالے سے تحریری طور پر رپورٹس منگوا کر کمیٹی کو بھیجی جائیں تاکہ حقائق سے جان کاری حاصل ہو سکے جبکہ اس سلسلے میں کمیٹی نے ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن بھی دی ۔کمیٹی نے پاکستان سپورٹس بورڈ کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور سپورٹس فیڈریشن کو مستحکم کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں ۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ کے ساتھ 38 سپورٹس فیڈریشنز منسلک ہیں ۔کمیٹی کو پاکستان ہاکی فیڈریشن کی کارکردگی اور پچھلے تین سال میں جاری کیے گئے فنڈز کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ نے کہا کہ سپورٹس فیڈریشن کو دی جانے والی رقم انتہائی کم ہے جبکہ ہاکی کیلئے بھی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے ۔

متعلقہ عنوان :