قائمہ کمیٹی نے وزارت اطلاعات ونشریات کے 2016-17ء کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے پی ایس ڈی پی بجٹ کی منظوری دیدی

کمیٹی نے پی آئی ڈی کی ناقص کارکردگی کا نوٹس لے لیا، اظہر جدون کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل کمیٹی نے بول ٹی وی کے معاملے پر پیمرا اور وزارت داخلہ کے حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا

جمعہ 19 فروری 2016 19:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات نے وزارت کے 2016-17ء کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے پی ایس ڈی پی بجٹ 2016-17ء کی منظوری دے دی، کمیٹی نے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی ناقص کارکردگی کا نوٹس لیتے ہوئے اظہر جدون کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی کو سیکرٹری اطلاعات اور ایم ڈی پی ٹی وی نے آگاہ کیا کہ وزارت کے 2016-17ء کے ترقیاتی بجٹ میں 32منصوبوں کیلئے 602.36ملین رقم درکار ہے، 2016-17ء کے بجٹ میں 12نئے منصوبوں کیلئے 1084.5 ملین رقم درکار ہے، پی ٹی وی میں گزشتہ 9سال کے دوران آلات کی خریداری کیلئے کوئی رقم خرچ نہیں کی گئی، پی ٹی وی 11ویں نمبر سے 6بہترین چینلزمیں آ گیا ہے، پی ٹی وی سپورٹس ٹاپ ریکنگ میں چل رہا ہے، زراعت کے فروغ کیلئے ہفتہ میں 5دن آدھے گھنٹے کا خصوصی پروگرام چلایا جائے گا، بول ٹی وی کے معاملہ پر کمیٹی نے وزارت داخلہ اور پیمرا کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن، براڈکاسٹنگ اور قومی ورثہ کا اجلاس پیر محمد اسلم بودلہ کی صدارت میں ہوا۔ وزارت انفارمیشن کی جانب سے وزارت کیلئے پی ایس ڈی پی 2016-17ء کے بجٹ کی تجاویز کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ وزارت انفارمیشن کے 2016-17 کے مالی سال کے 32منصوبوں کیلئے 602.36ملین رقم درکار ہے،32 منصوبوں میں 21 منصوبے پی ٹی وی کے شامل ہیں اور پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے 6، پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے3، پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز کا ایک اور قائداعظم مزار مینجمنٹ کا ایک منصوبہ شامل ہے۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ 2016-17 کے پی ایس ڈی پی بجٹ میں 12 نئے منصوبوں کو شامل کیا گیا ہے، جس کیلئے 1084.562ملین رقم درکار ہے، پی ٹی وی کے آلات کی خریداری کیلئے 500 ملین رقم درکار ہے۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ 2015-16 کے پی ایس ڈی پی میں 32 منصوبوں کیلئے 391 ملین مختص کئے گئے تھے جن میں سے اب تک 54فیصد فنڈز ریلیز ہو چکے ہیں اور 10 منصوبوں کو 30جون تک مکمل کیا جائے گا۔

ایم ڈی پی ٹی وی محمد مالک نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پی ٹی وی کیلئے گزشتہ 9سال کے دوران آلات کی خریداری کیلئے کوئی رقم خرچ نہیں کی گئی۔ پی ٹی وی کے آلات پرانے ہیں اور ورکرز بڑی مشکل سے ٹرانسمیشن چلا رہے ہیں، پی ٹی وی کیلئے سات کیمرے خریدنے میں سات ماہ ضائع ہوئے، پی ٹی وی کی ریٹنگ 2013 ء میں گیارہویں نمبر پر تھا اور اب ٹاپ چھ میں آ گیا ہے، پی ٹی وی انٹرٹینمنٹ 15ویں نمبر سے ٹاپ تھری میں آ گیا ہے، پی ٹی وی سپورٹس جیو سپورٹس اور ٹین سپورٹس کو کراس کر کے ٹاپ پر آ گیا ہے۔

پی ٹی وی کیلئے جدید ترین عالمی معیار کا نیا سٹوڈیوبنایا گیا ہے، ملک میں زراعت کی ترقی کیلئے ہفتہ میں پانچ دن آدھا گھنٹہ کا خصوصی پروگرام نشر کیا جائے گا۔ بول ٹی وی کے حکام نے کمیٹی کو درخواست کی کہ بول ٹی وی کے لائسنس کے حوالے سے وزارت داخلہ کا متعصبانہ رویہ ہے، ادارے کو چلنا چاہیے، پہلے لائسنس جاری کیا گیا بعد میں اس کو منسوخ کیا گیا۔

وزارت انفارمیشن نے کہا کہ بول ٹی وی کے اکاؤنٹ نہیں بلاک کئے گئے بلکہ ایگزٹ کے اکاؤنٹ منجمند کئے گئے ہیں، بول کے ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں چھ ماہ کیلئے ڈیڑھ کروڑ کے بقاجات ہیں، تنخواہوں کی ادائیگی کے حوالے سے ایف آئی اے سے بات چیت کی جا رہی ہے، کمیٹی نے بول ٹی وی کے معاملے پر پیمرا اور وزارت داخلہ کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔ رکن کمیٹی محمد اظہر خان جدون کی تجویز پر کہا کہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی ناقص ہے اور کرپشن کی شکایات ہے پر ان کی قیادت میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی نے پی ایس ڈی پی 2016-17کی منظوری دے دی۔

متعلقہ عنوان :