پنجاب اسمبلی ‘وفاق کی طرح صوبائی فنانس کمیشن بھی بنایا جائے تاکہ اضلاع کو بھی انکا جائز حق مل سکے ‘اپوزیشن کا مطالبہ

حکومت کی ترجیحات ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ‘ جب لوگوں کے پاس خوراک نہیں، پینے کے لئے صاف پانی اور تعلیم اور صحت کی سہولیات میسر نہیں تو پھر ایسے منصوبوں کا کیا فائدہ ہے‘پاکستان قرضوں کے نیچے دبدتا جارہا ہے اور باتیں ہونے لگی ہیں کہ خدانخواستہ یہ کہیں ڈیفالٹ نہ کر جائے ‘ جب ٹرین چلے گی تو یقینا لوگ بھول جائیں گے کہ یہ کن کن کی لاشوں پر چل رہی ہے‘ وزیر اعلیٰ اور اسحاق ڈار جب چاہتے ہیں اپنے شوق کے لئے آئی ایم ایف سے معاہدے کر لیتے ہیں‘اپوزیشن اراکین کی میٹر وٹرین منصوبے پر بحث اپوزیشن کی طرف سے کورم کی نشاندہی کے باعث رانا ثنا اﷲ خان اورنج لائن میٹرو ٹرین پر عام بحث کو سمیٹ نہ سکے اور اسپیکر نے اجلاس پیر کی دوپہر تک ملتوی کردیا

جمعہ 19 فروری 2016 17:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 فروری۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے میڑوٹرین منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق کی طرح صوبائی فنانس کمیشن بھی بنایا جائے تاکہ اضلاع کو بھی انکا جائز حق مل سکے ‘حکومت کی ترجیحات ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ‘ جب لوگوں کے پاس خوراک نہیں، پینے کے لئے صاف پانی اور تعلیم اور صحت کی سہولیات میسر نہیں تو پھر ایسے منصوبوں کا کیا فائدہ ہے‘پاکستان قرضوں کے نیچے دبدتا جارہا ہے اور باتیں ہونے لگی ہیں کہ خدانخواستہ یہ کہیں ڈیفالٹ نہ کر جائے ‘ جب ٹرین چلے گی تو یقینا لوگ بھول جائیں گے کہ یہ کن کن کی لاشوں پر چل رہی ہے‘ وزیر اعلیٰ اور اسحاق ڈار جب چاہتے ہیں اپنے شوق کے لئے آئی ایم ایف سے معاہدے کر لیتے ہیں جبکہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی طرف سے کورم کی نشاندہی کے باعث صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنا اﷲ خان اورنج لائن میٹرو ٹرین پر عام بحث کو سمیٹ نہ سکے اور اسپیکر نے اجلاس پیر کی دوپہر تک ملتوی کردیا ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی کااجلاس مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ پانچ منٹ تاخیر سے شروع ہونے کے باوجود اراکین کی اکثریت ایوان میں موجود نہ تھی جس پر وقفہ سوالات کے دوران ان کی آمد کا انتظار کیا جاتا رہامیٹرو ٹرین منصوبے پر عام بحث کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا جس میں حصہ لیتے ہوئے ضیا ء لیگ کے غلام مرتضیٰ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ میٹرو ٹرین منصوبے کو متنازعہ بنایا جارہا ہے۔

ایسے منصوبے یقینا عوام کی فلاح و بہبود کیلئے سود مند ہوتے ہیں لیکن کسی کی حق تلفی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہارون آباد میں شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے ٹی ایم اے نے ڈیڑھ کروڑ روپے کا ٹینڈر کیا لیکن اس کے فنڈز اچانک غائب ہو گئے ۔ جب معلوم کیا گیا تو بتایا گیا کہ اس کے فنڈز اورنج لائن ٹرین منصوبے کی طرف سے منتقل ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے منصوبے بننے چاہئیں لیکن کسی کی حق تلفی نہیں ہونی چاہیے ۔ کسی او رمنصوبوں کے پیسے کسی اور دوسرے منصوبے میں نہ لگائے جائیں۔ پیپلز پارٹی کی فائزہ ملک نے کہا کہ ہم اس منصوبے کیخلاف نہیں لیکن ہمارے تحفظات ضرور ہیں۔ صوبے میں تعلیم اور صحت کے مسائل بہت زیادہ ہیں۔ جب ٹرین چلے گی تو یقینا لوگ بھول جائیں گے کہ یہ کن کن کی لاشوں پر چل رہی ہے ۔

ہمیں اس منصوبے کے ریلیف سے انکار نہیں ۔ 27کلو میٹر ٹریک کیلئے چین کے بینک سے چھ فیصد شرح سود پر 160ارب کا قرض حیران کن ہے ۔ 18ویں ترامیم کے بعد کوئی بھی صوبہ پانچ ارب روپے تک کا منصوبہ شروع کر سکتا ہے لیکن یہاں تو کئی اربوں کے منصوبے شروع کئے جارہے ہیں۔ اگر وفاق ایک صوبے کو ایسی مدد دے رہا ہے تو دوسرے صوبوں کو بھی ایسے منصوبوں میں مدد دینی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اور اسحاق ڈار جب چاہتے ہیں اپنے شوق کے لئے آئی ایم ایف سے معاہدے کر لیتے ہیں۔ انہوں نے قوم کو مقرو ض کردیا ہے ۔ مختلف ترقیاتی منصوبوں میں کام کرنے والے 27افسران کو 6کروڑ انعام کی مد میں ادائیگیاں کی گئیں ، کیا کام کرنا ان کی ذمہ داری نہیں تھی ۔ احد چیمہ چیمہ ڈی جی ایل ڈی اور سی ای او قائد اعظم سولر پاور پراجیکٹ بھی ہیں ان میں کیا خاص بات ہے کہ وہ جہاں بھی جاتے ہیں انہیں ان کے گریڈ سے اوپر تعیناتی دی جاتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے 23ہزار نوجوانوں کو رو زگار دینے کا منصوبہ بنایا تھا ،صاف پانی کے منصوبوں کو ترک کر دیاگیا ، یوتھ انٹرن شپ پروگرام کوبھی ختم کیا گیا ، جنوبی پنجا ب کے ترقی فنڈز کو بھی میٹرو ٹرین منصوبے کی نظر کیا جارہا ہے ۔ ہم پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاق کی طرح صوبائی فنانس کمیشن بھی بنایا جائے تاکہ وسائل کی تقسیم اضلاع کے حق کے مطابق ہو ۔

تحریک انصاف کی شنیلا روت نے کہا کہ اس منصوبے کی وجہ سے قومی ورثہ بری طرح متاثر ہوا ہے ۔ہمارے چار مذہبی مقامات بھی اس منصوبے کی زد میں آجائیں گے۔ سینٹ اینڈریوز چرچ نابھا روڈ ،کیتھڈرل مال روڈ اور نولکھا چرچ سمیت چار مقامات صدی پرانے ہیں جو اس سے نہ صرف متاثر ہوں گے بلکہ سکیورٹی خدشات بھی پیدا ہوں گے۔تحریک انصاف کی راحیلہ انور نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ۔

جب لوگوں کے پاس خوراک نہیں، پینے کے لئے صاف پانی اور تعلیم اور صحت کی سہولیات میسر نہیں تو پھر ایسے منصوبوں کا کیا فائدہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج میں بھی کہتی ہوں کہ تخت لاہور والوں کے لئے لاہور ہی سب کچھ ہے ۔ آئیں میرے ضلع جہلم میں آکر دیکھیں وہاں کہاں حالات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جتنا عوام کو اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوے کے لئے قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اگر اتنی جان عوام کے مسائل حل کرنے پر لگاتے تو یہ ضرور حل ہوتے ۔

انہوں نے کہا کہ آج عالمی میڈیا میں یہ باتیں آرہی ہیں کہ پاکستان قرضوں کے نیچے دبدتا جارہا ہے اور باتیں ہونے لگی ہیں کہ خدانخواستہ یہ کہیں ڈیفالٹ نہ کر جائے ۔حکمران جماعت کے وحید گل نے کہا کہ اپوزیشن اس منصوبے کیخلاف غلط پراپیگنڈا کر رہی ہے کہ اس سے لاہور کی آبادی کے ایک مخصوص حصہ کے لوگ مستفید ہوں گے ۔ میں لاہور میں رہتا ہوں مگر میں پکا لاہوری نہیں اور میرے جیسے لاکھوں لوگ لاہور میں روزگار کے حصول کے لئے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب جمعرات کے روز بحث ہوئی تو خیال تھا کہ اپوزیشن مثبت تجاویز دے گی مگر انہوں نے روایتی جملے ادا کئے ۔ یہ منصوبہ ایسے لوگوں کے لئے ہے جن کے پاس قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید اور ڈاکٹر مراد راس کی طرح بڑی بڑی گاڑیاں نہیں ہیں جن میں بیٹھ کر وہ اپنی تعلیم کی پیاس بجھا نے کے لئے جا سکیں۔تحریک انصاف کے خرم شہزاد نے کہا کہ حکومت اللے تللوں پر اخراجات کررہی ہے ۔

میں فیصل آباد سے ایم پی اے ہوں ، لاہور میں اٹھائیس ہزار پولیس اہلکار ہیں جبکہ فیصل آباد جو پنجاب کا دوسرا بڑا شہر ہے وہاں امن و امان کی غرض سے صرف چھ ہزار اہلکار ہیں۔ حکمرانوں کی ترجیح عوام کا نہیں رائیو نڈ کا تحفظ ہے ۔و زیر قانون کو صرف یہ دلچسپی ہے فیصل آباد میں ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز انکی مرضی کے ہوں ۔تحریک انصاف کے عارف عباسی نے کہا کہ اس منصوبے کیلئے ہماری آئندہ نسلوں کو گروی رکھا جارہا ہے ۔

ا س ایوان نے وزیر اعلیٰ کو منتخب کیا ہے وہ ایوان میں آکر اس کا جواب دیں ۔ بیورو کریسی پر زیادہ انحصار اچھا نہیں ۔ تعلیم ،صحت ،خوراک اورپینے کا صاف پانی حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں۔حکومتی رکن میاں محمد رفیق نے کہا کہ عوام کی فلاح کیلئے ایسے منصوبے بننے چاہئیں مگر 70 فیصد دیہات میں رہنے والوں کسانوں اور مزدوروں کے مسائل کے حل کیلئے کون توجہ دے گا ۔

ماجد ظہور نے کہا کہ جب موٹر وے کا منصوبہ شروع ہوا تو اسے بھی ایسے ہی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔ مگر آج وہ لوگ جھوٹے پڑ چکے ہیں۔ میٹرو ٹرین میرے حلقہ انتخاب سے گزر رہی ہے ۔ تین سو کے قریب خاندان متاثر ہوئے ہیں اگر وہ منصوبے کے خلاف ہوتے تو پھر اپوزیشن والے احتجاج میں سو سے زائد لوگوں کوکیوں اکٹھا نہ کر سکے ۔ اہل لاہور شہر کی ترقی دیکھنا چاہتے ہیں اور حکومت کے ساتھ ہیں۔

(ق ) لیگ کی خدیجہ عمر نے کہا کہ یہ پرویز الٰہی کا منصوبہ تھا اور ہمارے منصوبے میں عوام کو انکی جائیدادوں اور کاروبار سے محرو م نہیں کیا جانا تھا۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان جب ایوان میں اورنج لائن ٹرین پر جاری بحث کو سمیٹنے کے لئے اٹھے تو اپوزیشن خاموشی سے ایوان سے باہر چلی گئی ۔ رانا ثنا اﷲ خان نے کہا کہ پچیس سال سے اس منصوبے کی ضرورت محسوس کی جاتی رہی ہے ۔

اپوزیشن مہنگے منصوبے کی بات کرتی ہے کیا ہی اچھا ہوتا ہے کہ قائد حزب اختلاف سامنے بیٹھ کر میری بات سنتے ۔ اسی دوران تحریک انصاف کی رکن اسمبلی سعدیہ سہیل رانا نے ایوان میں آ کر کورم کی نشاندہی کردی جس پر سپیکر نے 5منٹ تک گھنٹیاں بجائیں تاہم کورم پورا نہ ہو نے پر سپیکر رانا محمد اقبال خان نے اجلاس پیرمورخہ22فروری دوپہر 2بجے تک کے لئے ملتوی کردیا ۔