قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ، معاہدہ کرنے والی کمپنی 100 فیصد سرکاری کی ملکیت ہے ، اعتزاز احسن الزام لگانے سے قبل تصدیق کر لیا کریں ،پاکستان میں احتساب عمل اور حکومت سے میرا کوئی تعلق نہیں

سابق چیئرمین نیب سیف الرحمان کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

جمعرات 18 فروری 2016 22:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 فروری۔2016ء) قومی احتساب بیورو (نیب ) کے سابق چیئرمین سیف الرحمان نے کہا ہے کہ قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے ، قطر گیس کمپنی سو فیصد سرکاری کی ملکیت ہے ، اعتزاز احسن کسی پر الزام لگانے سے پہلے تصدیق کر لیا کریں ،پاکستان میں احتساب کے عمل سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی حکومت سے کوئی تعلق ہے، میں ایک عام تاجر ہوں ، کرپشن کے خاتمے کے لئے احتساب کا عمل بہت ضروری ہے۔

وہ جمعرات کوسرکاری ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ میری کوششوں سے قطر کے شاہی خاندان نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی مگر میرا قطر سے ایل این جی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ قطر گیس کمپنی سو فیصد سرکار کی ملکیت ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہ اکہ اعتزاز احسن کسی پر الزام لگانے سے پہلے تصدیق کر لیا کریں ۔ سیف الرحمان نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پاکستانی وفود قطر سے معاہدے میں مصروف تھے ۔

قطرنے سستے ترین نرخ پر پاکستان کو ایل این جی فراہم کرنے کا معاہدہ کیا ۔ پیپلز پارٹی کے دور سے ہی قطر کو سرمایہ کاری کے لئے رضا مندی کرنے کی کوشش کی جارہی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی استحکام آنے سے سرمایہ کاری بڑھی ہے ۔ پاکستان میں ترقیاتی ٹھیکوں کے لئے حکومت پیپرا قواعد پر سختی سے عمل کر رہی ہے ۔سابق چیئرمین نیب نے کہا کہ دھرنے کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری سے ہاتھ کھینچ لیا تھا۔

بے بنیاد الزامات کی وجہ سے پورٹ قاسم پاور پراجیکٹ ختم ہونے جا رہا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے لئے احتساب کا عمل بہت ضروری ہے ۔ پاکستان میں احتساب کے عمل سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی حکومت سے کوئی تعلق ہے میں ایک عام تاجر ہوں ۔