ایران گیس پائپ لائن معاہدے کی مو جودگی میں قطر ایل این جی پر قوم میں تشویش پائی جاتی ہے ‘تکنیکی اعتبار سے سعودی عرب میں فوجی مشقیں خوش آئند ، ٹارگٹ کی وضاحت ضروری ہے‘ مسلم دفاعی بلاک 34نہیں ،او آئی سی کے 57ممالک پر مشتمل ہونا چاہیے

جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی کی میڈیا سے بات چیت

جمعرات 18 فروری 2016 20:19

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 فروری۔2016ء) جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں34۔ ممالک کی جاری فوجی مشقیں تیکنیکی اعتبار سے خوش آئند ہیں، لیکن ان کاٹارگٹ کون ہے؟اس کی وضاحت ہونی چاہیے۔قطر سے ایل این جی کا معاہدہ عارضی حل ہے، ایران گیس پائپ لائن مستقل حل ہے، اسے مکمل کیا جائے۔

میٖڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو دفاعی بلاک تشکیل دینا چاہیے اور اس میں صرف 34نہیں او آئی سی کے 57ممالک ہی شامل ہونے چاہیں ۔ یہ مسلمانوں کی قوت اور اتحاد کا اظہارہوگی مگر افسوس کہ ہم فرقوں کے ساتھ اپنے ملکی مفادات کی بنیاد پر بھی تقسیم ہیں۔ مشترکہ نکات پر متفق ہونا چاہیے۔ اس میں ترکی، ملائیشیا اور پاکستان اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ جے یو پی سمجھتی ہے کہ اتحاد امت ہی ہماری قوت ہے، اگرہم مزید تقسیم ہوگئے تو امت مسلمہ کمزور ہوگی۔ پیر اعجازہاشمی نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے کی مو جودگی کے باوجود قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدے پر قوم میں تشویش پائی جاتی ہے کہ برادر ہمسایہ اسلامی ملک کے ساتھ ہماری سرحدیں ملتی ہیں۔گیس پائپ لائن پر کام بھی ہوچکا ہے،اس کا مستقبل ابھی تک واضح نہیں کیا جار ہا کہ موجودہ حکومت کی ترجیحات کیا ہیں۔

اس پروزیر اعظم قوم اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں۔بظاہر لگتا ہے کہ ہم اپنے معاہدے پر عملدرآمد کی بجائے بیرونی دباو میں فیصلے کررہے ہیں۔ایل این جی عارضی حل ہے، ایران گیس پائپ لائن منصوبہ نہ ادھورا نہ چھوڑا جائے۔ اس کی تکمیل میں ہی قومی مفاد ہے۔