میٹرو ٹرین کیلئے پنجاب کے دوسرے علاقوں کے فنڈز لیے گئے تو اسمبلی نہیں چلنے دیں گے : محمودالرشید

Zeeshan Haider ذیشان حیدر جمعرات 18 فروری 2016 18:53

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 18 فروری۔2015ء) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ پنجاب کے عوام کی تباہی اور بربادی کا منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پنجاب کو دس کروڑ عوام پر شب خون مارنے کی اجازت نہیں دیں گے، اگر میٹرو ٹرین منصوبہ کی تکمیل کے لیے دیگر اضلاع کے ترقیاتی فنڈ واپس لئے گئے تو پنجاب اسمبلی کی کارروائی نہیں چلنے دیں گے۔

پنجاب اسمبلی میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ پر بحث کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عوام کو صاف پانی اور صحت کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں لوگ زندگی بچانے والی ادویات نہ ملنے کے باعث مررہے ہیں جبکہ امن و امان کی صورتحال تباہ کن ہے حکومت عوا مکو جان و مال کا تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے کسان بے حال ہے۔

(جاری ہے)

کروڑوں بچے سکول نہیں جاپاتے اور حکمران لاہور میں مہنگے ترین میگاپراجیکٹس بنانے میں مصروف ہیں انہیں عوام کی کوئی فکر نہیں ہے مگرہم انہیں عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ برازیل میں اسی ٹرین پر فی کلو میٹر 30ملین ڈالر جبکہ لاہور میں اس میٹرو ٹرین پر فی کلو میٹر لاگت 69 ملین روپے ہے۔ اس طرح بھارت میں چلائی جانے والی میٹرو بس پر لاہور کی میٹرو بس کی نبت چار گنا کم پیسہ خرچ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان منصوبوں کو پایہ تکمیل کو پہنچانے والے وزیراعلی شہباز شریف اور ان کی حکومت قوم کی مجرم ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت لاہور میں میٹرو ٹرین کی زد میں آنے والے قومی اثاثوں کو بھی تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے اسے ان اثاثوں کی اہمیت عدالتی احکاات و دیگر قومی یا بین االقوامی قوانین کی کوئی پرواہ نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اس حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کے اہم ترین دو ارکان جو اس شعبہ میں سند رکھتے ہیں نے کمیٹی سے استعفے دے دیا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکمرانوں نے کشکول توڑنے کااعلان کیا تھا جب وہ برسر اقتدار آئے صوبہ کے پاس 480 ارب روپے سرپلس تھے جبکہ وہ اب تک صوبہ کو 635 ارب روپے کا مقروض بناچکے ہیں اور جلد یہ قرض 800 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے کشکول توڑا نہیں بلکہ اسے اور بڑا کردیا ہے۔ ان کا کوئی ویژن ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایشیئن ڈویلپمنٹ بنک اورنج لائن ٹرین کے لیے 0.2 فیصد سود پر 30 سال کے لیے قرض دینے کو تیار تھا لیکن حکمرانوں نے 4جون 2009ء کو اسے خط لکھا کہ یہ منصوبہ اس کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے جبکہ اب چینی بنک سے اسی منصوبہ کے لیے 3فیصد شرح سود سے قرض لیا جارہا ہے ملک میں انرجی کا بحران بھی شدید ہے مگر حکمرزن ہر صورت اورنج لائن ٹرین کے منصوبہ کو 2018کے انتخابات سے قبل مکمل کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے وہ قبرستانوں کے لیے مختص فنڈز کو بھی سرنڈر کرکے اس منصوبہ پر لگانے پر تلے ہیں۔

متعلقہ عنوان :