مجرم جتنا مرضی چالاک اور ہوشیار ہو قانون کے پھندے سے نہیں بچتا،عمر ورک

جرم کے خاتمے کے لئے کسی بھی شخص کا جرات مند اور بہاد ہونا بنیادی شرط ہے، موت سے بے خوف ہوکر ہی موت کے سودا گروں سے لڑائی کی جاسکتی ہے،ایس ایس پی سی آئی اے کی گفتگو

جمعرات 18 فروری 2016 18:29

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 فروری۔2016ء) خون کبھی چھپتا نہیں ہے اور مجرم جینا مرضی چالاک اور ہوشیار ہو کبھی نہ کبھی قانون کے پھندے میں ضرور آجاتا ہے۔ کسی بھی مجرم کو اس کی آماجگاہ سے باہر نکال کر گرفتار کرنے میں محنت کے ساتھ ساتھ وقت بھی لگتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ایس ایس پی سی آئی اے عمر ورک نے آن لائن سے گفتگو کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ جرم کے خاتمے کے لئے کسی بھی شخص کا جرات مند اور بہاد ہونا بنیادی شرط ہے۔ موت سے بے خوف ہوکر ہی موت کے سودا گروں سے لڑائی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم ڈاکوؤں، دہشتگردی، ڈکیتیوں، منشیات فروشوں ، پیشہ ور مجرموں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہیں۔ پیشہ ور مجرمان کے پاس اعلیٰ نسل کا اسلحہ اور جدید گاڑیاں موجود ہیں ۔

(جاری ہے)

فرق صرف یہ ہے کہ ہم نیک نیتی سے اور خدمت انسانی سے معمور ہوکر ملک و قوم کے لئے جان قربان کرنے کے لئے ہم ہر وقت تیار رہتے ہیں جبکہ پیشہ ورمجرم بنیادی طور پر بزدل ہوتے ہیں۔ وہ صرف اپنی جان بچانے کے لئے اسلحہ کااستعمال کرتے ہیں جبکہ ہم لوگ جرائم پیشہ افراد کو ختم کرنے کے لئے اسلحہ چلاتے ہیں۔ ہمارے پیش نظر قومی خدمت جبکہ ان کو اپنا مال عزیز ہوتا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ جرم خواہ 50برس پہلے کیوں نہ ہوا ہو اگر مجرم کاپیچھا جاری رکھا جاتے تو وہ قانون کے شکنجہ میں کبھی نہ کبھی ضرور آجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے درجنوں مجرمان میں جنہیں گرفتار کرکے جیلوں میں بھجوایا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برانڈرتھ روڈ کی رام گلی نمبر 2میں اپنے ملازم کو بچانے کی کوشش میں حاجی اصغر کو ڈکیتی مذاحمت پر قتل کرکے رپوش ہوگیا تھا۔ ڈھیلا نامی مجرم 13اسل روپوش رہا مگر اطلاع ملتے ہی اسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگ دن رات جرائم کے خاتمے کے لئے کوشاں ہیں اور ہمیں ہماری محنتوں کے نتیجہ میں قدرت کامیابیاں بھی عطاء کرتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :