جواہر لال نہرو یونیورسٹی کیس،سپریم کورٹ نے طلباء پر تشددبارے پولیس کمشنر سے رپورٹ طلب کرلی

جمعرات 18 فروری 2016 15:00

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 فروری۔2016ء ) بھارتی سپریم کورٹ نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں جواہر لال نہر یونیورسٹی کے طلبہ کو سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہنے پر دہلی کے پولیس کمشنر بی ایس باسی سے رپورٹ طلب کرلی۔بھارتی میڈیاکے مطابق عدالت عظمیٰ کی جانب سے تشکیل دیئے گئے سینئر وکلا پینل میں ایک وکیل راجیو داھون نے عدالت کو بتایا کہ نہ صرف جے این یو کے طلبہ پر تشدد کیا گیا بلکہ ہمیں بھی گالیاں بکی گئیں اور پاکستان کے ایجنٹ کہا گیااور ہمیں وہاں وکیلوں کی جانب سے اندھا دھند تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب سکیورٹی اہلکاروں نے تشدد رکوانے میں کوئی مداخلت نہ کی۔

ہمیں پاکستان کا ایجنٹ قرار دیا گیا۔یاد رہے کہ’افضل گرو شہید ‘ کو پھانسی دیئے جانے پربھارتی حکومت کیخلاف احتجاج کرنے والے جواہر لال یونیورسٹی کے طلبہ ، اساتذہ اور ان کاکیس لڑنے والے وکلاء کو کو دو روزقبل عدالت میں انتہا پسند ہندو وکیلوں کے ایک گروپ نے بْری طرح تشدد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ کوریج کے لئے موجود میڈیا نمائندوں کو بھی نہیں بخشا گیا گیاانہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیااور ان کے کیمرے اور موبائل فون توڑ ڈالے۔

(جاری ہے)

انتہا پسندہندؤ ں کا ایک وکلا ء گروپ احاطہ عدالت میں طلبہ اور اساتذہ کو پولیس کی موجودگی میں کافی دیر تک تشدد کا نشانہ بناتے رہے اور کہتے رہے کہ بھارت چھوڑو اور پاکستان جاؤ ۔ واضح رہے کہ افضل گرو کو پھانسی دیے جانے کیخلاف جواہر لال یونیورسٹی میں تقریب منعقد کرانے پر طالب علم یونین کے صدر کنہیا کمار کو گرفتار کیا گیا تھا۔جواہر لال یونیورسٹی میں افضل گرو کو پھانسی دیے جانے کیخلاف اور پاکستان کے حق میں نعرے بلند کئے گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :