نیب بڑے سرمایہ کاروں کے خلاف غیر ذمہ دارانہ کارروائیاں کر کے حراساں کر رہا ہے، اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو پھر سرمایہ دار بھاگ جائیں گے اور سیکیورٹی گارڈز اور ہم رہ جائیں گے، وزیراعظم کے کہنے کا مطلب تھا کہ نیب مزید ذمہ داری سے کام کرے، پنجاب کے شہر اور علاقے نسبتاً محفوظ ہیں، اس لئے فی الحال کسی آپریشن کا فیصلہ نہیں کیا گیا، دہشت گردی کا مکمل خاتمہ اب زیادہ دور نہیں، اورنج لائن منصوبے پر اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کی کوشش کریں گے

وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعرات 18 فروری 2016 13:39

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 فروری۔2016ء) وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ نیب بڑے سرمایہ کاروں کے خلاف غیر ذمہ دارانہ کارروائیاں کر کے حراساں کر رہا ہے اور اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو پھر سرمایہ دار بھاگ جائیں گے اور سیکیورٹی گارڈز اور ہم رہ جائیں گے، وزیراعظم کے کہنے کا مطلب تھا کہ نیب مزید ذمہ داری سے کام کرے، پنجاب کے شہر اور علاقے نسبتاً محفوظ ہیں اس لئے فی الحال کسی آپریشن کا فیصلہ نہیں کیا گیا، دہشت گردی کا مکمل خاتمہ اب زیادہ دور نہیں، اورنج لائن منصوبے پر اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کی کوشش کریں گے۔

وہ جمعرات کو پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اورنج لائن منصوبے پر اپوزیشن کے 3 اعتراضات ہیں، ہر حکومت نے اورنج لائن منصوبہ شروع کرنے کی کوشش کی ،اورنج لائن کے تمام کاغذات حکومتی ویب سائٹ پر ہیں لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اورنج لائن منصوبے کی شہریوں کو ضرورت ہے اس لئے اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کی کوشش کریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نیب سے کسی سیاستدان کی انکوائری کا کہتے ہیں نہ ہی نیب پر کوئی دباؤ ہے، وہ چاہے تو ہر منصوبے کی تحقیقات شوق سے کرے لیکن نیب بڑے سرمایہ داروں کے خلاف غیر ذمہ دارانہ کارروائیاں کر رہا ہے اور اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو سرمایہ دار بھاگ جائیں گے اور صرف سیکیورٹی گارڈ اور ہم رہ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے بیان کا مطلب تھا کہ نیب ذمہ داری سے کام کرے، 25 سال پہلے کی ٹرانزیکشن پر میاں منشاء کو پکڑ لیا گیا اور 2 گھنٹے تک انہیں ویٹنگ روم میں بٹھایا گیا اور پھر ان کی تصاویر جاری کی گئیں اورخبریں لگوائی گئیں جس کے بعد ان کی بہو اور بیٹیوں کے شناختی کارڈ پر لگی تصاویر بھی لیک ہوئیں یہ کیسے درست ہو سکتا ہے؟ ۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کچے کے علاقے میں آپریشن پر بات ضرور ہوئی ہے کیونکہ وہاں مفرور لوگ پناہ لیتے ہیں اور چھوٹو گینگ ٹائپ کے لوگ بھی وہیں پناہ لیتے ہیں لیکن فی الحال پنجاب میں کہیں بھی آپریشن کافیصلہ نہیں کیاگیا۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں پہلے ہر دس پندرہ دن میں حملے ہوا کرتے تھے اور کراچی میں پہلے کئی کئی لاشیں ملتی تھیں لیکن فورسز نے آپرشن ضرب عضب میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور کراچی آپریشن کے ثمرات سب کے سامنے ہیں تاہم دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک اکا دکا واقعات ہوتے رہیں گے۔

انہوں نے کہاکہ کسی بھی آپریشن کی کارروائی کی تفصیل فورسز کے پاس ہوتی ہے، پنجاب میں آپریشن کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہوا، پنجاب میں شہر اور علاقے نسبتاً محفوظ ہیں اور یہاں کراچی جیسے آپریشن کی بات صرف لوگوں کی سوچ ہے۔