جب سربراہ حکومت اداروں کو ڈرانے دھمکانے پر اتر آئیں تو شفاف ، غیر جانبداراحتساب کی امید کیسے کی جاسکتی ہے ‘ سراج الحق

اقتدار میں موجود پارٹیاں اپنے اپنے کارندوں کو بچانے کی کوشش میں لگی ہیں،نیب کو آزادی سے کام کرنے کا موقع نہ دینااور آئینی اداروں پر قدغن لگانا آئین و قانون کی بالا دستی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے مترادف ہے ‘ امیر جماعت اسلامی

بدھ 17 فروری 2016 20:02

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 فروری۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے وزیر اعظم کی طرف سے نیب کے خلاف کاروائی کی دھمکی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب سربراہ حکومت اداروں کو ڈرانے دھمکانے پر اتر آئیں تو شفاف اور غیر جانبداراحتساب کی امید کیسے کی جاسکتی ہے ،اقتدار میں موجود پارٹیاں اپنے اپنے کارندوں کو بچانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہیں ۔

نیب کو آزادی سے کام کرنے کا موقع نہ دینااور آئینی اداروں پر قدغن لگانا آئین و قانون کی بالا دستی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے مترادف ہے ۔انہوں نے کہا کہ قوم کونیب سے اصل شکایت یہ ہے کہ وہ آئین و قانون کے بجائے پسند اور ناپسند کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے جس کو چاہتا ہے کٹہرے میں کھڑا کردیتا ہے جبکہ بڑے بڑے مگر مچھوں کی اربوں روپے کی کرپشن کی فائلیں سال ہا سال سے دبا رکھیں ہیں ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاتی ۔

(جاری ہے)

قوم کے اربوں روپے ڈکارنے والوں سے چند کروڑ وصول کرکے انہیں کلین چٹ تھما دی جاتی ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اس صورتحال کا جائزہ لیکر اسے بدلنے کا فیصلہ کیا ہے ،ہماری جدوجہد کسی فرد کے خلاف نہیں بلکہ اداروں کی بہتری اور بحالی کیلئے ہے ۔میں سب کو دعوت دیتا ہوں کہ آئین ملک کو بچانے کیلئے کرپشن اور بدیانتی کے خلاف متحد ہوکر جدوجہد کریں تاکہ اس ناسور کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہوسکے ۔انہوں نے کہا کہ اب کرپشن اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے ، اداروں کی مکمل تباہی سے پہلے ہمیں ان کو بچانے کی فکر کرنی چاہئے ۔