پاک ارجنٹائن تجارتی حجم اتنا زیادہ نہیں ، دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کی وسیع گنجائش موجود ہے،روڈولفو جے مارٹن سراویا

دونوں اطراف کی کوششوں سے تجارتی حجم میں اضافہ ممکن بنایا جاسکتا ہے، تاجربرادری کو مستقل بنیادوں پر نمائشوں کے انعقاد، تجارتی وفود کے تبادلے اور دیگر کاروباری سرگرمیوں کے ذریعے دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کیلئے مل جل کر کام کرنا چاہیے،ارجنٹائنی سفیر کا کے سی سی آئی کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب

بدھ 17 فروری 2016 19:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17 فروری۔2016ء ) ارجنٹائن کے سفیرروڈولفو جے مارٹن سراویا نے کہا ہے کہ پاکستان اور ارجنٹائن کے مابین تجارتی حجم اتنا زیادہ نہیں لیکن دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کی وسیع گنجائش موجود ہے جو دونوں جانب سے کوششوں کے ذریعے تجارتی حجم میں اضافہ ممکن بنایا جاسکتا ہے۔دونوں ممالک کی تاجربرادری کو ایک دوسرے کے ہاتھ تھام کر مستقل بنیادوں پر نمائشوں کے انعقاد، تجارتی وفود کے تبادلے اور دیگر کاروباری سرگرمیوں کے ذریعے دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے مل جل کر کام کرنا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر پیراگوئے کے اعزازی قونصل جنرل کامران طارق، کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر، سینئر نائب صدر ضیاء احمد خان، نائب صدر محمد نعیم شریف،چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے ”مائی کراچی“ نمائش محمد ادریس، سابق صدور اے کیو خلیل، مجید عزیز اور خالد فیروز کے علاوہ منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ یہ ان کا کراچی چیمبر کا آخری دورہ ہے کیونکہ وہ پاکستان میں پچھلے بارہ سال سے ارجنٹائن کے سفیر کی حیثیت خدمات سرانجام دینے کے بعد اپنے وطن واپس لوٹ رہے ہیں اور انھوں نے اپنی زندگی کا یادگار ترین وقت یہاں گزارا۔ پاکستان میں ارجنٹینین سفیر کی مدت کے اختتام پر انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ دونوں ملکوں کو مزید قریب لانے کے لئے اپنی کوششوں کو جاری ر کھیں گے اور یہاں اتنا طویل عرصہ گزارنے کے بعد وہ اپنے آپ کو ارجنٹینین نہیں بلکہ پاکستانی ہی سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ارجنٹائن میں دسمبر 2015 کے دوران نئی حکومت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ایک بڑی تبدیلی سامنے آئی ہے اور نئی حکومت نے پاکستان سمیت دنیا بھرکے لیے اپنے دروازے کھول دیے ہیں۔ اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستانی تاجربرادری کو مختلف شعبوں میں تجارت کی نئی راہیں تلاش کرنے کی ضرورت ہے جبکہ ارجنٹائن کے تاجروں کو بھی اپنی منصوعات پاکستان میں فروخت کرنے کے امکانات کا جائزہ لینا چاہیے۔

انہوں نے چند پرکشش شعبوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں وسیع گنجائش موجود ہے۔ پاکستان ان شعبوں میں ارجنٹائن کے تجربات اور معلومات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے جبکہ ارجنٹائن کے ذراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی کا پاکستان کے ساتھ تبادلہ بھی کیاجاسکتا ہے۔ارجنٹائن کے سفیر نے کہاکہ اُن کا ملک طویل عرصے سے دنیا کے مختلف ممالک کو سیلو بیگز انتہائی سستے نرخوں پر فراہم کررہا ہے جو خشک اجناس بمشول چینی،مکئی، اناج،گندم اور چاول وغیرہ کو دو سال کی مدت تک محفوظ رکھتا ہے۔

پاکستانی تاجربرادری ارجنٹائن کے تیار کردہ سیلو بیگز کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی اجناس کو زیادہ عرصے تک محفوظ بنا کر فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔انہوں نے چند سال قبل کے سی سی آئی کے سابق صدر خالد فیروز کے دور صدارت کے دوران کراچی چیمبر اور ارجنٹائن کے چیمبر آف کامرس کے مابین ایم او یوطے پانے کا حوالہ دیتے ہوئے اس ایم او یو کو فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس سے نہ صرف دوطرفہ تجارت کو فروغ حاصل ہو گا بلکہ دونوں ممالک کی تاجربرادری کو ایک دوسرے کے قریب آنے کے مواقع میسر آئیں گے۔

متعلقہ عنوان :