ڈرون طیارے کو چلانے والے پروگرام میں سنگین خامیو ں کا انکشاف ‘ہزاروں بے گناہ پاکستانی پروگرام میں خامیوں کی وجہ سے ڈرون حملوں کا نشانہ بنے‘پروگرامskynetکے ذریعے کروڑوں پاکستانیوں کی جاسوسی کی گئی‘اسی پروگرام کو پاکستان میں موبائل فونزکی نگرانی کے لیے استعمال کیا جارہے‘کمپیوٹرپروگرام کی خامیوں سے لاکھوں بے گناہوں کی جانیں جا سکتی ہیں:ہیومن رائٹس ڈیٹا انالسیز گروپ کے ڈائریکٹر اور سائنسدان پیٹرک بال کے ہوش اڑدینے والے انکشافات

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 17 فروری 2016 18:41

ڈرون طیارے کو چلانے والے پروگرام میں سنگین خامیو ں کا انکشاف ‘ہزاروں ..

ماسکو(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17فروری۔2016ء) ہیومن رائٹس ڈیٹا انالسیز گروپ کے ڈائریکٹر اور سائنسدان پیٹرک بال ان مشینی مطالعوں کو جو پاکستان میں ڈرون طیاروں سے حملے کیے جانے کی خاطر کیے جاتے تھے غیرمنصفانہ قرار دیا ہے جن کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں تھی اور اس کمپیوٹرپروگرام کی غلطیوں کا شکار ہزاروں بے گناہ افراد ہو سکتے تھے جبکہ پاکستان میں ہونیوالے کئی ڈرون حملوں میں معصوم شہری ہدف بنے جو اس پروگرام پر ماہرین کے تحفظات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

روسی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پورٹل Arstechnica نے بتایا ہے کہ 2004 کے بعد سے پاکستان میں ڈرون طیاروں کے ذریعے کیے جانے والے حملوں میں2500 سے 4000 افراد مارے گئے تھے جن میں کی اکثریت کو امریکی حکومت نے انتہاپسند گردانا تھا۔

(جاری ہے)

یہ کوائف پروگرام Skynet کے ذریعے حاصل کیے گئے تھے، جس کے بارے میں انکشاف امیریکن نیشنل سیکیورٹی کے سابق اہلکار ایڈوارڈ سنوڈن نے کیا تھا۔

دستاویزات کے مطابق Skynet پاکستان کے موبائل سیٹس کے ذریعے بے تحاشا لوگوں کی نگرانی کرنے کی خاطر استعمال کیا جاتا تھا جن سے مشینی مطالعے کی خاطر "الگورتھم" جمع کیا جاتا تھا، تاکہ اس امکان کا جائزہ لیا جائے آیا متعلقہ شخص دہشت گرد تو نہیں۔اس الگورتھم کا اصول یہ تھا کہ دہشت گرد کی حرکات و سکنات عام شہری کی حرکات و سکنات سے مختلف ہوتی ہیں۔

تاہم گذشتہ برس کے موسم بہار میں معلوم ہوا کہ اس نظام کے استعمال سے سب سے زیادہ ریٹنگ احمد زائیدان کو دی گئی تھی جو اسلام آباد میں "الجزیرہ" کے سربراہ تھے۔ زائیدان ان خطوں میں اکثر جایا کرتے تھے جہاں دہشت گرد وجود رکھتے تھے، نتیجہ یہ ہوا کہ ان کی تصویر Skynet کے اندرونی نظام میں بطور القاعدہ کے رکن کے شامل ہو گئی۔اس بارے میں جان کر احمد نے Skynet کے کام پر کڑی تنقید کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ روابط، ٹیلفون پر کی گئی گفتگووں کے ریکارڈوں یا دوسرے ذرائع کی مدد سے طے کر لینا انتہائی لغو ہے اور اس طرح کی روش غماز ہے کہ متعلقہ لوگوں کو صحافیوں کے پیشے سے متعلق مکمل معلومات نہیں ہیں۔پروگرام Skynet کا ایک اور اہم حصہ معروف دہشت گردوں کے رویوں کے الگورتھم کا مطالعہ کرنا تھا۔ اس طریقے کی پڑتال کی خاطر ایک لاکھ مختلف افراد اور چھ دہشت گردوں سے متعلق معلومات یکجا کی گئی تھیں، پروگرام کا کام یہ تھا کہ ان میں ساتواں دہشت گرد تلاش کرے۔

تاہم مسٹر بال اس انداز کو بیکار اور مہمل خیال کرتے ہیں کیونکہ خصوصی ایجنسیوں کے پاس کم دہشت گردوں کے بارے میں معلومات ہوتی ہیں۔ بال نے کہا کہ معروف دہشت گرد بہت کم ہوتے ہیں جنکے کوائف تربیت یا شناخت کے ماڈل کے طور پر برتے جاتے ہیں۔ اگر وہ ایک سے دہشت گردوں کے کوائف مطالعے اور پڑتال کے لیے استعمال کرتے ہیں تونتائج بالکل لغو ہونگے۔

امیریکن نیشنل سیکیورٹی کی دستاویزات کے مطابق Skynet نے غلطی سے عام لوگوں کو دہشت گرد قرار دے ڈالا تھا اور اصل دہشت گردوں میں سے 50 فیصد کو نہیں پہچان پایا تھا۔ اس ضمن میں اس نظام نے ساڑھے پانچ کروڑ پاکستانیوں کے رویوں کا مطالعہ کیا تھا۔بال کا کہنا ہے کہ یہ کوائف گواہی دیتے ہیں کہ Skynet نناوے ہزار بے قصور افراد کو دہشت گرد بنا ڈالتا اور ممکن ہے کہ ان کا ایک بڑا حصہ ڈرون طیاروں سے کیے جانے والے حملوں میں مارا جاتا۔

متعلقہ عنوان :