پی ٹی سی ایل ملازمین کو پرائیویٹ کمپنی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ،نا انصافی نہیں ہونے دینگے،سپریم کورٹ

بدھ 17 فروری 2016 16:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17 فروری۔2016ء) سپریم کورٹ میں پی ٹی سی ایل ملازمین کی سٹیٹس پنشن اور مراعات کے مقدمے میں پانچ رکنی لارجر بینچ کے سربراہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ یہ کتنا بڑا بحران ہے کہ نجکاری کے بعد ملازمین کو حکومت نے پرائیویٹ کمپنی کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے ۔ ملازمین کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دینگے۔

سرکاری ملازمین جب کسی کارپوریشن میں جائینگے تو ان پر پہلے سے موجود قواعد وضوابط ہی لاگو ہونگے کمپنی یا کارپوریشن نئے آنے والے ملازمین پر اپنے قواعد وضوابط لاگو کرسکتی ہے ۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کیا یہ کمپنی کی اپنی مرضی ہے کہ وہ جب چاہے جس کو ملازم رکھ لے اور جب چاہے نکال باہر کرے ۔ ملازمین کے بھی حقوق ہیں اگر قانون انہیں یہ حقوق دیتا ہے تو پی ٹی سی ایل کو یہ حق دینے میں کیا مسئلہ ہے یہ حقوق دینے چاہییں۔

(جاری ہے)

پی ٹی سی ایل ملازمین کے فیصلے کے بعد انفرادی ملازمین کا فیصلہ خود بخود ہوجائے گا ۔ جبکہ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا ہے کہ ملازمت کے قوانین میں ترقی ، پروبیشن اور تبادلے سمیت دیگر معاملات موجود ہیں تو پنشن کی ادائیگی میں کیا مضائقہ ہے ؟ ملازمین کو نہ ہی تنخوا دیں اور نہ ہی نکالیں تو اس سے بے چارے ملازمین کو کیا فائدہ ہوگا ؟ انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے یں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملازمین کی پنشن کی ادائیگی کا حکم دے رکھا ہے جس کو پی ٹی سی ایل نے سپریم کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے پی ٹی سی ایل کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کا نو رکنی لارجر بینچ یہ قرار دے چکا ہے کہ پرائیویٹ ملازمین کا سٹیٹس سرکاری ملازمین کے برابر نہیں ہے اس پر عدالت نے کہا کہ اس سے یہ بات کہاں واضح ہوتی ہے کہ آپ جب چاہیں ملازم رکھیں اور جب چاہیں نکال دیں اس دوران وقفہ ہوگیا اور وقفے کے بعد عدالت نے سماعت شروع کی تو اس دوران پی ٹی سی ایل کے وکیل خالد انور رانجھا نے اسلام آباد ہائی کورٹ فیصلے کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ عدالت کو یہ مقدمہ سننے کا اختیار نہیں تھا اور نہ ہی ملازمین وہاں رجوع کرسکتے تھے اس لئے یہ فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ابھی ان کے دلائل جاری تھے کہ عدالتی وقت ختم ہونے پر مقدمے کی مزید سماعت آج جمعرات تک ملتوی کردی گئی

متعلقہ عنوان :