پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کو یکسر مسترد کر دیا

بدھ 17 فروری 2016 16:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17 فروری۔2016ء) پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر سپریم کورٹ ججز کی تعداد میں اضافے کی قانون سازی اور ایڈہاک ججز مقرر کرنے کی ٹھوس وجوہات سے پاکستان بار کونسل کو آگاہ نہ کیا گیا تو اس کی نہ صرف شدید مخالفت کریں گے بلکہ اس اقدام کو آئینی درخواست کے تحت سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا جائے گا ۔

پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین سینیٹر ڈاکٹر فروغ نسیم نے چیئرمین ایگزیکٹو فیاض احمد کے ساتھ مشترکہ طور پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اٹھارہویں ترمیم نے پاکستان بار کونسل کو اختیارات دیئے ہیں وکلاء کے خلاف انضباط کارروائیوں کے لئے بار کونسلوں کی کمیٹیوں کو متحرک کرنے کا کہہ دیا ہے چیف جسٹس پاکستان سے بھی استدعا ہے کہ وہ ججز کے خلاف آرٹیکل 209 کے تحت درج شکایات کی۔

(جاری ہے)

سپریم جوڈیشل کونسل میں جلد سماعت کر کے نمٹائیں شکایات کے اندراج کی کارروائی خفیہ رہنی چاہئے مگر جب ریفرنس کی سماعت ہو جائے تو پھر اس خبر کو اشاعت سے روکنا آئین کے آرٹیکل 19 اے کی خلاف ورزی ہوگی ۔ چیئرمین نیب کو ہٹانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر چیئرمین نیب کا تقرر ہی غلط ہوا ہے تو پھر اس کی سماعت عام قانون کے تحت ہو گی اور اگر انہوں نے کوئی قواعد کی خلاف ورزی کی ہے تو اس حوالے سے آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت جائزہ لینا ہو گا اس حوالے سے طریقہ کار کیا ہو گا اس کا وہ تاحال مطالعہ نہیں کر سکے ہیں وفاقی حکومت پاکستان بار کونسل کو لاہور ، کراچی ، پشاور اور کوئٹہ میں دفاتر کی تعمیر اور عام لوگوں اور وکلاء کی مدد کے لئے فنڈز اور اراضی مہیا کرے ۔

یونیورسٹی اور لا کالجوں کو میرٹ پر باقاعدہ کیا جائے ۔ ججز کی تعداد میں اضافے اور اہڈیاک ججز کے تقرر میں پاکستان بار کونسل کو مشاورت کا حصہ بنایا جانا چاہئے ۔

متعلقہ عنوان :