اسلامی ممالک کو باہمی رواداری ،برداشت اور تحمل کا رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے،مسلم ممالک ایک دوسرے کے معالات میں مداخلت کی بجائے مسائل مفاہمت سے حل کریں،دنیا بھر کے تمام اسلامی ممالک کو متحد ہو کرمنفی قوتوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے

قائد ملت جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی علامہ سبطین سبزواری سے گفتگو

منگل 16 فروری 2016 21:06

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 فروری۔2016ء) قائد ملت جعفریہ پاکستان اور اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کشیدگی کے دوران پاکستان کا کردار مصالحانہ ہی ہو نا چاہیے۔متعدد ممالک کی مشقیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے ہو رہی ہیں یہ فوجی مشقیں صلاحیتوں کو اُجاگر کرنے کی حد تک تو درست ہیں لیکن کسی برادر اسلامی ملک کے خلاف یا خطہ میں امن واستحکام کی بجائے کسی ملک کیخلاف یا جنگ کا حصّہ بننے کے مقاصد میں استعمال ہو ئیں تو اس سے خطہ سمیت پاکستان پر بھی منفی اثرات پڑیں گے ۔

شیعہ علماکونسل پنجاب کے صدرعلامہ سبطین سبزواری سے گفتگو کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ نے کہا کہ مسلم ممالک ایک دوسرے کے معالات میں مداخلت کی بجائے مسائل مفاہمت سے حل کریں ۔

(جاری ہے)

اس سے قبل بھی پاکستان کی سیاسی اور سول سوسائٹی وعوامی حلقوں اور تجزیہ نگاروں نے پاکستانی حکومت کو سعودی عرب ایران کشیدگی میں مصالحانہ کردار ادا کرنے کا ہی کہا تھا جس پر پاکستان کے وزیراعظم اور آرمی چیف نے دونوں برادر اسلامی ممالک کا ہنگامی بنیادوں پر دورہ کرکے سعودیہ ایران کشیدگی کے خاتمے کیلئے ثالثی کردار ادا کرنے کا اعادہ کیا تھا اور اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے بھی سعودیہ ایران کشیدگی کی سنگین نتائج کوبھانپتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم کومثبت کر دار ادا کرنے کا کہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ برادر اسلامی ممالک کو رواداری ،برداشت اور تحمل کا رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔پاکستان کی داخلی صورت حال بھی انتہائی پیچیدہ ہے اور ہمارا ملک خود دہشتگردی کیخلاف سینہ سپر ہے اور حالت جنگ میں ہے ۔دوسری جانب منفی قوتیں برادر اسلامی ممالک کے اختلافات سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے عالم اسلام کو دنیا کے سامنے کمزور اورذلیل خوار کرنا چاہتی ہیں ،دنیا بھر کے تمام اسلامی ممالک کو متحد ہو کرمنفی قوتوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے ۔

مسلم دنیا میں پاکستان کا امیج اچھا ہے اس کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ۔آخر میں انہوں نے کہا کہ کئی اسلامی ممالک کی طرف سے دوسرے اسلامی ممالک کے حوالے سے ارادے اور عزائم و خاص نوعیت کے اقدامات سامنے آرہے ہیں لیکن اب تک اس قسم کے ارادے ،عزائم اور خاص نوعیت کے اقدامات اسرائیل کے خلاف دیکھنے میں کیوں نہیں آرہے ۔

متعلقہ عنوان :