شہباز شریف کی مسلسل غیر حاضری ، وزیر قانون کے سخت الفاظ ،پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی

Zeeshan Haider ذیشان حیدر منگل 16 فروری 2016 21:02

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 16 فروری۔2015ء ) پنجاب اسمبلی کا گزشتہ روز کا اجلاس اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی ندز ہو گیا ۔ وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان کی جانب سے ’’اورنج لائن میٹرو ٹرین کا منصوبہ مکمل ہوجانے پر اپوزیشن کی ’’بولتی بند ہوجائے گی‘‘ الفاظ کی ادائیگی پر اپوزیشن سراپا احتجاج بن گئی ۔ اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور ایوان کی کارروائی روکنے کے لئے سپیکر چیئر کے سامنے آکر کھڑے ہو گئے اور احتجاج کرنے لگے، تاہم سپیکر رانا محمد اقبال نے ایجنڈا مکمل ہوجانے پر اجلاس آج صبح 10بجے تک ملتوی کردیا۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران تحاریک التواء کار نمٹائی جارہی تھیں کہ قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نقطہ اعتراض پر کھڑے ہوگئے اور کہا کہ پنجاب کے دس کروڑ عوام کو اورنج لائن میٹرو ٹرین کے منصوبہ پر بہت تحفظات ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف ایوان میں آکر بتائیں کہ یہ منصوبہ کیا ہے اور اس کی تکمیل کے لیے فنڈنگ کہاں کہاں سے ہورہی ہے۔

اسی اثناء میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان بھی ایوان میں آگئے اور میاں محمود الرشید کے مطالبہ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ میں طے ہوا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ پر بحث کے لیے ایک دن مختص کیا جائے گا لیکن بعدازاں خود اپوزیشن لیڈر نے ہی اس ایوان میں کھڑے ہوکر کہا کہ وہ اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ پر بحث نہیں کرنا چاہتے جس پر میاں محمود الرشید دوبارہ کھڑے ہوگئے اور کہا کہ میں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ ہم اس منصوبہ پر بحث نہیں کرنا چاہتے لیکن منصوبہ پر بحث تب ہوگی اگر وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف خود ایوان میں آکر ارکان کے تحفظات دور کریں۔

رانا ثناء اﷲ خان نے میاں محمود الرشید کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئین و قواعد و ضوابط اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ وزیراعلی یا کوئی بھی دوسرا وزیر پنجاب اسمبلی میں آکر حکومتی موقف بیان کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دراصل اپوزیشن اس منصوبہ پر بحث کرنے سے اس لیے خائف ہے کہ منصوبہ کی تکمیل کے بعد ’’اپوزیشن کی بولتی بند ہوجائے گی اور 2018ء کے انتخابات تک بند ہی رہے گی‘‘۔

راناثناء اﷲ خان نے جمعرات کے روز اورنج لائن میٹرو ٹرین پر بحث کے لیے مختص کرنے کی تجویز دی جنہیں دونوں جانب سے قبول کرلیا گیا اور سپیکر رانا ثناء اﷲ خان نے جمعرات کے روز اورنج لائن میٹر وٹرین پر بحث کروانے کا اعلان کردیا۔ تاہم اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے رانا ثناء اﷲ خان کی جانب سے اپوزیشن کی ’’بولتی بند‘‘ ہوجانے کے الفاظ پر شدید احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ رانا ثناء اﷲ خان یہ الفاظ واپس لیں جبکہ تحریک انصاف کے رکن میاں اسلم اقبال و دیگر کی جانب سے پنجاب حکومت کی جانب سے صوبہ کے دس کروڑ عوام پر ’’آلو‘‘ رکھنے کے الفاظ بھی استعمال کیے گئے۔

سپیکر نے دونوں جانب سے استعمال کیے جانے والے غیر پارلیمانی الفاظ کارروائی سے حذف کرنے کی ہدایت کی مگر میاں محمود الرشید کا اصرار تھا کہ رانا ثنائاﷲ خان ’’بولتی بند‘‘ کرنے کے الفاظ واپس لیں ورنہ اپوزیشن ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دے گی۔ جس کے بعد اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں لہرادیں اور میاں محمود الرشید کی قیادت میں اورنج لائن نہ منظوراور کرپشن منصوبہ نامنظور، کے نعرے لگاتے ہوئے سپیکر کے ڈائس کے گرد جمع ہوگئے اور سپیکر کی بار بار اپنے نشستوں پر بیٹھنے اور کارروائی میں حصہ لینے کی ہدایت کے باوجود اپوزیشن ارکان ان کے ڈائس کے سامنے کھڑے نعرہ بازی کرتے رہے جبکہ حکومتی جماعت کی خواتین ارکان نے جوابا ’’نواز شریف شیر اے باقی ہیر پھیر اے‘‘، ’’رو عمران رو‘‘ و دیگر نعرے لگائے۔

اسی شور و غل میں سپیکر رانا محمد اقبال نے ایوان کی کارروائی جاری رکھی اور تحریک استحقاق اور تحاریک التواء کار نمٹانے کے بعد ایجنڈا پر موجود سات قراردادیں بھی نمٹادیں اس سے قبل پارلیمانی سیکرٹری برائے جیل خانہ جات علی اصغرمنڈا نے پنجاب اسمبلی میں محکمہ جیل خانہ جات سے متعلقہ سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔ صوبہ بھر کے دس اضلاع کی جیلو ں میں کورٹ رومز کی تعمیر مکمل اور یہاں سماعت شروع ہو چکی ہے،جیلوں میں قیدوں کی حالت پہلے سے بہت بہتر ہے،متعددجیلوں میں قیدیوں کو پی سی او کی سہولت حاصل ہے جبکہ مزید دس جیلوں میں یہ سہولت دینے کے لئے کوشش کی جا رہی ہے - جیلوں میں جیمردہشت گردوں وقیدیوں کے جیل سے باہر رابطو ں کو روکنے کے لئے لگائے گئے ہیں ،فیصل آباد بچوں کی جیل میں قیدی بچوں کی تعداد 143 ہے جن میں سے 106 کے خلاف مقدمات زیر سماعت ہیں ،جیل میں بچوں کو کمپیوٹر و دینی تعلیم کے علاوہ ایم اے تک عام تعلیم دینے کا بھی انتظام ہے - حکومتی رکن عائشہ جاوید کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ پنجاب کے11اضلاع لاہور،فیصل آباد، ملتان ،سیالکوٹ، گوجرانوالہ،پاکپتن، بھکر،لیہ،ساہیوال سمیت دیگر اضلاع کی جیلوں میں کورٹ رومز کی تعمیر مکمل اور ان میں باقاعدی سماعت بھی ہو رہی ہے، جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا- اصغر علی منڈا نے کہا کہ جیل کے اندر موبائل لے جانا ممنوع ہے تا ہم تمام تر اقدامات کے باوجود موبائل فون اور منشیات جیل کے اند رچلی جاتی ہیں جس پر اس کے تدارک کے لئے بھرپو رکارروائی کی جاتی ہے - انہوں نے کہا کہ جن جیلوں میں پی سی او کی سہولت موجود ہے قیدی کو ہفتہ میں ایک بار فون کرنے اور ایک بار فون سننے کی اجازت ہے - ایک ضمنی سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کے لئے پکائی جانے والی روٹی کے لئے آٹا پاؤں سے گوندھا جاتا ہے - انہوں نے کہا کہ آٹا باقاعدہ طور پر اسلامی طریقہ سے ہاتھ یا مشین کے ذریعے گوندھا جاتا ہے - ڈاکٹر وسیم کے اس سوال پر جیل میں لگے جیمرز کی وجہ سے ملحقہ آبادی بری طرح متاثر ہوتی ہے جہاں موبائل فون کے سگنل نہیں آتے-پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ جیلوں میں جیمرز اس لئے لگائے گئے ہیں کہ وہاں قید دہشت گرد و دیگر ملزمان یا مجرمان جیل سے باہر کسی سے رابطہ نہ کر سکیں - جیلوں کے گرد و نواح میں آبادی کے لئے قواعد وضوابط موجود ہیں لیکن لوگ ناجائز طور پر تعمیرات بھی کر لیتے ہیں - جس کے باعث انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے -ڈاکٹر وسیم اختر کے اس سوال پر کہ فیصل آباد جیل میں جہاں 143 بچے قید ہیں کی دیگر جیلوں میں قید بچوں سے تعداد زیادہ کیوں ہے - کیا حکومت ریسرچ کرے گی کہ یہاں قیدی بچے کیوں زیادہ ہیں - اصغر علی منڈا نے کہا کہ جہاں آبادی زیادہ ہوتی ہے وہاں جرائم بھی زیادہ ہوتے ہیں - تا ہم ڈاکٹر وسیم اختر کی خواہش پر اس حوالے سے ریسرچ بھی کروا لی جائے گی کہ فیصل آباد میں جرائم کیوں ہیں -پنجاب اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری برائے جیل خانہ جات کو جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر کے سوالات کا جواب دینے کے دوران سپیکر رانا محمد اقبال نے انہیں بار بار شعر پڑھنے سے روکا لیکن اس کے باوجود وہ یہ شعر پڑھ گئے ’’جس بات کا پورے فسانے میں ذکر نہ تھا وہ بات انہیں ناگوار گزری ‘‘ جس پر ڈاکٹر سید وسیم اختر نے تجویز دی کہ جیلوں کی بہتری کے لئے علی اصغر منڈا خود ہر جیل میں ایک ماہ تک اعزازی طور پر بطورقیدی قیام کریں تا کہ انہیں قیدیوں کے مسائل کا ٹھیک طور پر احساس ہو- بعد ازاں اجلاس آج صبح دس بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا ۔