کوالٹی کے بغیرپی ایچ ڈی کاکوئی فائدہ نہیں‘ریکٹریوایم ٹی ڈاکٹرحسن صہیب مراد

جنوبی ایشیاکی یونیورسٹیاں تعداد کی بجائے معیار پرتوجہ دیں‘پی ایچ ڈی پروگرام پرکانفرنس سے بھارت ،سری لنکا،بھوٹان،مالدیپ،افغانستان،بنگلہ دیش،نیپال اورپاکستان سے ماہرین تعلیم،سکالرزکااظہارخیال

منگل 16 فروری 2016 20:46

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 فروری۔2016ء) یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈٹیکنالوجی کے تحت جنوبی ایشیامیں پی ایچ ڈی پروگرام میں معیار اورجدت لانے کے لیے کانفرنس کااہتمام کیاگیاجس میں سارک ممالک بھارت،سری لنکا،بھوٹان،مالدیپ،افغانستان،بنگلہ دیش،نیپال اورپاکستان سے سکالرز،سپروائیزر،فیکلٹی ممبرز،محققین، ماہرین تعلیم،کتابوں کے مصنفین نے شرکت کی اورنئے آئیدیا پرسیرحاصل گفتگوکی۔

کانفرنس میں امریکہ اوربرطانیہ سمیت دنیاکی مختلف یونیورسٹیزمیں پڑھائے جانے والے پی ایچ ڈی کورسزکاجائزہ،تھیسزاو ربین الاقوامی مجلوں میں چھپنے والے تحقیقی مقالہ جات کی کوالٹی پربھی روشنی ڈالی گئی۔اس بات کوشدت سے محسوس کیاگیاکہ پاکستان سمیت جنوبی ایشیامیں بزنس،مینجمنٹ اورانگلش زباں وغیرہ میں کرانے جانے والے پی ایچ ڈی پروگرامات کوالٹی سے خالی نظرآتے ہیں۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے ریکٹریوایم ٹی پروفیسرڈاکٹرحسن صہیب مرادجواس پروگرام کے آرگنائزربھی ہیں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوالٹی کے بغیرپی ایچ ڈی کاکوئی فائدہ نہیں،ایم فل اورایم ایس کرنے والے طلبہ وطالبات کوحقیقی معنوں میں سکالرزثابت کرناہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت جنوبی ایشیاکی تمام یونیورسٹیزتعداد کی بجائے معیار پرخصوصی توجہ دیں،انسان اس وقت تک سکالرنہیں بن سکتاجب تک اس کے اندرپڑھنے ،لکھنے،بحث وتمحیص کرنے،تجزیہ اورتبصرہ کرنے کی صلاحیت پیدانہ ہوجائے۔

ڈاکٹرحسن نے کہا کہ پی ایچ ڈی کرنے والے طلبہ انٹرنیٹ اورکلکیولیٹرپرانحصارکرنے کے بجائے اپنی ذہنی صلاحیتوں کوبڑھائیں اوراپنی متعلقہ فیلڈمیں لیڈربنیں۔انہوں نے کہا کہ یوایم ٹی کاپی ایچ ڈی پروگرام امریکہ وبرطانیہ کی یونیورسٹیزکی طرح بین الاقوامی معیارپرلایاجارہاہے،ہم نے کوالٹی پرکبھی سمجھوتہ کیااورنہ ہی آئندہ کریں گے۔

متعلقہ عنوان :