پاکستان میں ڈیپ برین سٹیمولیشن سرجری...رعشہ و اعصابی امراض میں مبتلا افراد اب پاکستان میں آپریشن کراسکتے ہیں۔

Zeeshan Haider ذیشان حیدر پیر 15 فروری 2016 17:27

پاکستان میں ڈیپ برین سٹیمولیشن سرجری...رعشہ و اعصابی امراض میں مبتلا ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15 فروری۔2016ء. رپورٹ: ناصرمہمند) پاکستان کے ایک ڈاکٹر نے ڈیپ برین سٹیمولیشن (ڈی بی ایس) سرجری میں ایسی مہارت حاصل کرلی ہے کہ ان کی وجہ سے نہ صرف پاکستان میں دماغ کے انتہائی پیچیدہ آپریشن کا آغاز ہوا بلکہ اب دنیا بھرمیں رعشہ، پٹھوں کے کھچاو اور اعصاب کی لاعلاج بیماریوں میں مبتلا پاکستانی مریض سستے علاج کے لئے ان سے رجوع کررہے ہیں،،انہوں نے اپنے تجربات کو یوٹیوب پر شیئر کیا ہے جنہیں گذشتہ دو مہینوں میں تیرہ ہزار سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں۔

پاکستان میں ڈی بی ایس آپریشن کے بانی واحد نیوروسرجن پروفیسر ڈاکٹرخالد محمود پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ اور امیرالدین میڈیکل کالج لاہورکے پرنسپل جبکہ پاکستان میں دماغی امراض کے سب سے بڑے جنرل اسپتال لاہور کے چیف ایگزیکٹو ہیں،،،ڈاکٹر خالد گذشتہ تیرہ ماہ میں تیئس ایسے مریضوں کی کام یاب سرجری کرچکے ہیں جو پاکستان میں اس آپریشن کی سہولت نہ ہونے اور بیرون ملک انتہائی مہنگے علاج کی استعداد نہ رکھنے کی وجہ سے تاحیات معذوری کی جانب بڑھ رہے تھے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹرخالد کے مطابق رعشہ، اعصاب اور ذہنی امراض سے افاقے کے لئے ناگزیر اس آپریشن میں دماغ کے سب سے نیچے کے حصے میں موجود بادام کے دانے جتنے ایک خلئے کو ہٹ کیا جاتا ہے یہ انتہائی پیچیدہ اور طویل آپریشن ہے جو ان سے پہلے پاکستان میں نہیں ہوتا تھا۔۔ آپریشن نہ کرانے کی وجہ سے مریضوں کو تاحیات ادویات پر گذارا کرنا پڑتا ہے جس کے بے شمار سائڈ افیکٹس مریض کی مشکلات میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔

۔ ڈاکٹرخالد رائل کالج آف سرجنز گلاسکو کے فیلو ہیں اور نیورو سرجری میں امریکہ اور برطانیہ سے تربیت یافتہ ہیں،،وہ مرگی کے علاج کے لئے دنیا بھر میں مشہور کنگز کالج اسپتال لندن میں بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں،، انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں یہ آپریشن فی الحال جنرل اسپتال لاہور ہی میں ہورہے ہیں تاہم وہ سرجنز کی ایسی ٹیم تیار کررہے ہیں جو اس سلسلے کو نہ صرف لاہور بلکہ پاکستان بھر تک بڑھائیں گے اور کوئی مریض علاج سے محروم نہ رہے۔

۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس آپریشن پر بیس لاکھ روپے تک اخراجات آتے ہیں جو بیرونی دنیا کے اسپتالوں سے تقریباً پچھتر فیصد کم ہیں۔۔ انہوں نے کہاکہ اس سے قبل کئی مخیر مریض بھارت، امریکہ اور برطانیہ میں مہنگے داموں یہ آپریشن کراچکے ہیں لیکن پاکستان میں اس آپریشن کی سہولت سرکاری اسپتال میں میسر ہے اور اب تک کئی مریضوں کے اخراجات حکومت پنجاب خود اٹھا چکی ہے۔

رعشہ کے کئی ہانپتے کانپتے مرد و خواتین مریض کام یاب سرجری کے بعد صحت مند زندگی گذار رہے ہیں جن میں ایک شیخپورہ کا انیس سالہ شکیل احمد بھی شامل ہے جس کے آپریشن کے اخراجات حکومت پنجاب نے اٹھائے۔۔ بی ڈی ایس کے حکومت پنجاب نے جنرل اسپتال لاہور میں پانچ کروڑ روپے کی لاگت سے خصوصی آپریشن تھیٹر قائم کیا ہے جبکہ آپریشن میں استعمال ہونے والا سامان امریکہ سے منگوایا جاتا ہے۔

۔ اس آپریشن پر پاکستان میں تقریباً بیس لاکھ روپے خرچ آتے ہیں جبکہ یہی آپریشن امریکہ اور برطانیہ میں اسی ہزار ڈالر میں کیاجاتا ہے،، ڈاکٹر خالد کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد اور خلیجی ممالک کے عرب ان سے رجوع کررہے ہیں جبکہ بھارت سمیت بیرون ملک سے آپریشن کروانے والے مریض پوسٹ سرجری پروگرامنگ کے لئے جنرل اسپتال کا رخ کررہے ہیں جو ایک بڑی کام یابی ہے۔۔ جنرل اسپتال کو پاکستان میں دماغی امراض کے علاج اور آپریشنز کے حوالے سے نمایاں مقام حاصل ہے جہاں سالانہ پانچ ہزار نیورو سرجریز کی جاتی ہیں جن میں تقریباً ایک ہزار آپریشنز برین ٹیومر کے کئے جاتے ہیں۔