انتہاپسندی میں مقامی اور بیرونی عوامل کارفرماہوتے ہیں،ملیحہ لودھی

دونوں عوامل کو روکنے کے لیے موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے،حق خود ارادیت سے انکاراور ناانصافی کو دہشت گرد اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں،خطاب

اتوار 14 فروری 2016 13:53

جینوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔14 فروری۔2016ء) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ پرتشدد انتہاپسندی میں مقامی اور بیرونی عوامل کارفرماہوتے ہیں،دونوں عوامل کو روکنے کے لیے موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔پرتشدد انتہاپسندی کو روکنے کی منصوبہ بندی سے متعلق اقوام متحدہ میں مباحثہ سے خطاب میں ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ معاشی محرومی ، پسماندگی اور ناانصافی جیسے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے، حق خود ارادیت سے انکاراور ناانصافی کو دہشت گرد اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

عالمی برادری نے دہشت گردی کے خلاف جامع حکمت عملی کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے۔

(جاری ہے)

ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ پرتشدد انتہا پسند دہشت گردی کو روکنے کے لئے موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے، پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان کے 8 نکات شدت پسندی کے سدباب کے لئے ہیں انہوں نے کہا کہ دنیا سے معاشی محرومی ناانصافی اور پسماندگی جیسے مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے معاشی محرومی اور ناانصافی کو دور کر کے دنیا سے دہشت گردی کو روکا جا سکتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ تشدد ابھارنے میں اثر انداز ہونے والے عالمی محرکات پر کم توجہ نہیں دی جانی چاہئے سیاسی مفادات کے لئے دیگر مذاہب اور ثقافت کی جان بوجھ کر کردار کشی ہونا بدقسمتی ہے اسی سلسلے میں پاکستان میں 20 نکاتی نیشنل ایکشن پلان کے 8 نکات شدت پسندی کے سدباب کے لئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :