قتل کرنے کے مقدمہ میں گرفتار اے سیکشن تھانہ لطیف آباد کے سب انسپکٹرزاہدچانڈیوسمیت7اہلکاروں کو عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر نارا جیل بھیج دیا

جمعہ 12 فروری 2016 22:38

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 فروری۔2016ء) ٹنڈو محمد خان کے گوٹھ پر چڑھائی کرکے جواں سال حسین بخش لغاری کو قتل کرنے کے مقدمہ میں گرفتار اے سیکشن تھانہ لطیف آباد کے سب انسپکٹرزاہدچانڈیوسمیت7اہلکاروں کو عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر نارا جیل بھیج دیا،قتل جیسے سنگین مقدمے میں ریمانڈ پر موجود ان پولیس اہلکاروں میں سے کسی کو بھی اب تک معطل نہیں کیا گیا ہے۔

سول جج وجوڈیشل مجسٹریٹ نمبر2حیدرآباد محترمہ ثناء صنوبرناز کی عدالت نے ٹنڈومحمد خان تھانہ پر درج قتل کے مقدمے میں گرفتار اے سیکشن تھانہ لطیف آباد حیدرآباد کے سب انسپیکٹر زاہد اقبال چانڈیو، عمیر خان، سمیر ، امتیاز خان ، راشد علی،رضوان اور محمد رفیق کو4روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر ناراجیل حیدرآباد بھیج دیا ہے،گرفتار پولیس اہلکار 9روز سے جسمانی ریمانڈپر ٹنڈومحمدخان پولیس کی تحویل میں تھے،نامزد ملزمان پولیس اہلکاروں کے خلاف محرم خان لغاری ولد بچوخان لغاری نے ٹنڈومحمدخان تھانہ پر ایف آئی آر نمبر 10/2016زیردفعہ302-324-34ppcدرج کرائی تھی۔

(جاری ہے)

29 جنوری کو حیدرآبادپولیس کے اہلکاروں نے ٹنڈومحمد خان کے گوٹھ سانون خان لغاری بلڑی شاہ کریم میں ضلع کی مقامی پولیس کو اطلاع دیئے مبینہ طور پر لطیف آباد نمبر 7 سے اغواء ہونے والی ایک لڑکی کی بازیابی کے لئے کاروائی کی تھی اس دوران پولیس کی فائرنگ سے جواں سال 13 سالہ حسین بخش لغاری ولد صدیق لغاری جاں بحق ہوگیا تھاجس کے بعد گوٹھ کے مشتعل افراد نے پولیس پارٹی کے سربراہ سب انسپیکٹر زاہد چانڈیو ، عمیرخان،سمیر،امتیازخان،راشد،رضوان،صدیق اور دیگر دوافراد حمزہ اور علی کو پکڑ کر مقامی پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

یاد رہے کہ قتل جیسے سنگین مقدمے میں ریمانڈ پر موجود ان پولیس اہلکاروں میں سے کسی کو بھی اب تک ایس ایس پی حیدرآباد یا ڈی آئی جی حیدرآباد نے معطل نہیں کیا ہے۔ مقتول حسین بخش کے ورثاء نے صدر،وزیراعظم،آرمی چیف، چیف جسٹس پاکستان اور آئی جی پولیس سندھ سمیت اعلیٰ حکام سے واقعہ کا نوٹس لے کر انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ہے ۔

متعلقہ عنوان :