میاں محمود الرشید کی اورنج ٹرین منصوبے پر کڑی تنقید

صوبے کے تھانے بکتے ہیں ، ایف آئی آررشوت کے بغیر نہیں کٹتی ،کسانوں کیساتھ ظلم، بھارت کیساتھ پیار کی پینگیں بڑھائی جارہی ہیں،اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کا وہاڑی میں پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 12 فروری 2016 21:53

وہاڑی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 فروری۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے ایک مرتبہ پھر اورنج ٹرین منصوبے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب حکومت نے پختہ کھالوں،صحت،تعلیم اورقبرستانوں کی چاردیواری کی تعمیر کے لیے مختص رقم گیارہ ارب روپے بھی خفیہ طریقے سے اورنج ٹرین منصوبے میں شامل کرلیے ہیں،لاہوریوں کے علاوہ پنجاب کے آٹھ کروڑ عوام کے لیے مختص ترقیاتی بجٹ کی رقم اورنج ٹرین پر لگائی جارہی ہے، 165ارب روپے کا اورنج ٹرین منصوبہ تین سو ارب سے تجاوز کرجائیگا،آئندہ عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے حکمران 2018سے قبل اس منصوبے کو مکمل کرنا چاہتے ہیں،لاہور سمیت پورے پنچاب کے ڈسٹرکٹ اسپتالوں کی حالت انتہائی بری ہے ،لاہور جیسے شہر کے اسپتال میں ایم آر مشین نہیں ہے ، تخت لاہور والوں نے جنوبی پنجاب کو برباد کرنے کا مشن بنالیا ہے کیونکہ اس طرف سے کوئی آواز اٹھانے والا نہیں ہے ،شمالی پنجاب میں اس طرح کی حرکت کریں تو چوہدری نثار علی خان اوران جیسے اوربہت سارے لوگ ان کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے وہاں کے فنڈ نہیں رک سکتے ،پنجاب بھر کے تھانے بکتے ہیں ،کوئی آیف آئی آررشوت کے بغیر نہیں کٹتی ،جب سے نوازحکومت آئی ہے کسان مخالف پالیساں چل رہی ہیں کسانوں پرظلم کیا جارہا ہے اوربھارت سے پیار کی پینگیں بڑھا جارہی ہیں گزشتہ سال 144ارب روپے کی سبزیاں بھارت سے خریدی گئیں،پاکستان کے کسان کواپنی فصل کی صیح قیمت وصول نہیں ہورہی ،وہ جمعہ کو سابق ضلع ناظم ممتاز خان کھچی کے ڈیرہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ،اس موقع پر سابق ایم این اے آفتاب خان کھچی ،ایم پی اے میاں جہانزیب کھچی،سابق ایم پی اے خالد محمود چوہان،ودیگر بھی موجود تھے ،پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہاکہ اورنج لائن ٹرین منصوبہ عوام کے معاشی قتل کے مترادف ہے ، اس وقت پنجاب میں میں سب سے بڑا مسئلہ عوام کے حقوق کی بحالی کا ہے ،موجودہ حکمراں صوبہ بھر کے خصوصاً جنوبی پنچاب کے حقوق صلب کررہے ہیں،لاہور کے علاوہ پنجاب کے آٹھ کروڑ عوام کے لیے مختص ترقیاتی بجٹ کی رقم اورنج ٹرین پر لگائی جارہی ہے ،انہوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب حکومت نے پختہ کھالوں،صحت،تعلیم اورقبرستانوں کی چاردیواری کی تعمیر کے لیے مختص رقم گیارہ ارب روپے بھی خفیہ طریقے سے اورنج ٹرین منصوبے میں شامل کرلیے ہیں اس وقت حکمرانوں کے سروں پر اورنج ٹرین ٹرین چلانے کا بھوت سوار ہے،انہوں نے کہاکہ 165ارب روپے کا اورنج ٹرین منصوبہ تھا جو کہ تین سو ارب سے تجاوز کرجائیگا،حکمران 2018سے قبل اس منصوبے کو مکمل کرنا چاہتے ہیں مگر اس سے لاہور کا ثقافتی ورثہ اورتاریخی عمارتیں منہدم ہونے کا خطرہ ہے،انہوں نے کہاکہ دس لاکھ لوگ اس اورنج ٹرین منصوبے سے متاثر ہوں گے اگر منصوبہ لازمی پایہ تکمیل تک پہنچانا تھا تو ٹنل بورنگ ٹیکنالوجی اختیار کی جاتی ،اس پر اخراجات بھی کم آتے اورمنصوبہ بھی دیرپا ہوتا،انہوں نے کہاکہ اورنج ٹرین منصوبے کے لیے چین کے ایک بینک سے قرضہ لیکر پورے پاکستان کو مقروض کردیا گیااس کے علاوہ حکومت کے پاس کول پاور کے چند منصوبے ہیں جن پر انہوں نے رقم برباد کردی ہے حالانکہ پنجاب بھر میں ایک کروڑ 20لاکھ بچے سکول نہیں جارہے اس کی حکمرانوں کو پروا نہیں ہے ،لاہور سمیت پورے پنچاب کے ڈسٹرکٹ اسپتالوں کی حالت انتہائی بری ہے ،لاہور جیسے شہر کے اسپتال میں ایم آر مشین نہیں ہے ،لیکن ان تمام چیزوں سے بے پرواہ ہوکر پور ی رقم اورنج ٹرین پر لگائی جاری ہے ،جنوبی پنچاب میں ایسے علاقے بھی ہیں جہاں انسان جانوار اکٹھے پانی پی رہے ہیں،تخت لاہور والے پورے پنجاب کو کھنڈرات میں تبدیل کرنے کے درپے ہیں ،انہوں نے اراکین پارلیمنٹ سے کہاکہ وہ اپنے علاقوں کے حقوق کے حصول کے لیے آورازبلند کریں، انہوں نے عوا م سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے علاقوں کے نمائندوں کا گھیرواؤ کریں اوراپنے حقوق کے حصول کے لیے آگے بڑھیں ،انہوں نے کہاکہ تخت لاہور والوں نے جنوبی پنجاب کو برباد کرنے کا مشن بنالیا ہے کیونکہ اس طرف سے کوئی آواز اٹھانے والا نہیں ہے ،شمالی پنجاب میں اس طرح کی حرکت کریں تو توچوہدری نثار علی خان اوران جیسے اوربہت سارے لوگ ان کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے وہاں کے فنڈ نہیں رک سکتے ،محمود الرشید نے کہاکہ پنجاب بھر کے تھانے بکتے ہیں ،تھانوں میں کوئی آیف آئی آر نہیں کٹتی جبکہ تک رشوت نہ دی جائے یاایم پی اے ،ایم این اے سفارش نہ کرے،،بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ حکومت جون تک ان اداروں کوفعال نہیں کرے گی ،صوبائی حکومت نے پورے پنچاب کے ٹی ایم اوزکو حکمنامہ جاری کررکھا ہے کہ ایک ،ایک کروڑ روپے پنجاب حکومت کو فراہم کریں ،کسانوں کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ جب سے نوازحکومت آئی ہے کسان مخالف پالیساں چل رہی ہیں کسانوں پرظلم کیا جارہا ہے اوربھارت سے پیار کی پینگیں بڑھا جارہی ہیں گزشتہ سال 144ارب روپے کی سبزیاں بھارت سے خریدی گئیں،پاکستان کے کسان کواپنی فصل کی صیح قیمت وصول نہیں ہورہی ، پرویزمشرف دورکے لوکل گورنمنٹ پروگرام کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہ زبردست پروگرام تھا پاکستان کی پوری تاریخ میں ایسا نظام نہیں آیا،اختلافات اپنی جگہ پر لیکن پرویزمشرف کے دور میں جتنی ترقی ہوئی اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی ۔