بلوچستان اسمبلی کااجلاس،3مشترکہ قراردادیں متفقہ طورپر منظور کرلی گئیں

جمعہ 12 فروری 2016 21:42

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 فروری۔2016ء ) بلوچستان صوبائی اسمبلی کے جمعہ کے شام کے اجلاس میں3مشترکہ قراردادیں متفقہ طورپر منظور کرلی گئی جبکہ قراراد نمبر 83پر 15فروری کے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔ مشترکہ قرارداد نمبر 78ارکان صوبائی اسمبلی نصر اﷲ زیرے ، آغا سید لیاقت علی ، عبدالمجید خان اچکزئی، منظورا حمد کاکڑ ، ولیم جان برکت ، سپوژمئی اچکزئی ، محترمہ معصومہ حیات اور محترمہ عارفہ صدیق نے پیش کی جس میں وفاقی حکومت سے کہا گیا تھا کہ مذکورہ اضلاع میں مسلم باغ کراس تا ہرنائی اور کچ ہرنائی کراس ، زیارت ،سنجاوی ، سڑکوں کو جدید خطوط پر تعمیر کیلئے این ایچ اے کے سپرد کرنے کے ساتھ رواں مالی سال کے پی ایچ ڈی پی میں شامل کیاجائے تاکہ عوام کودرپیش مشکلات کا ازالہ ممکن ہوسکے ۔

(جاری ہے)

قرارداد نمبر 82میں اے این پی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمر ک خان اچکزئی نے اپنی قرارداد میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ فوری طورپر تیل کی قیمتوں میں کم سے کم 15روپے فی لیٹر کی کمی کی جائے تاکہ غریب عوام اس سے مستفید ہوسکے ۔ کیونکہ اس وقت ملک میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں عالمی منڈی کیمطابق کمی نہیں ہوئی جس کا برائے راست اثر غریب عوام پر پڑرہاہے ایوان نے قرارداد نمبر 82کو متفقہ طورپر منظور کرلیا تیسری قرارداد نمبر 83نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر شمع اسحاق بلوچ نے پیش کی ۔

انہوں نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ اساتذہ کرام اور دیگر درجہ چارم کے ملازمین کو گزشتہ 31ماہ اپنے فرائض ادا کرنے کے باوجود تنخواہیں ادا نہیں کی جا رہی جس کی بنا ء پر وہ سرافہ احتجاج ہے ناشبینہ کے محتاج ہیں اگر چے حکومت کی جانب سے مسلسل یہ تسلی دی جارہی ہے کہ جیسے ہی ان تنخواہوں اور مستقل تعیناتی کی سمری منظور کی جائے گی تب انہیں تنخوائیں ادا کی جائے گی وزیر اعلیٰ بلوچستا ن نواب ثناء اﷲ خان زہری نے قراراد نمبر 83پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ میرے علم میں ابھی تک ایسی کوئی بات نہیں کہ 31ماہ سے محکمہ تعلیم نے آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ اساتذہ کو تنخواہ نہیں ملی کیونکہ بعض وزراء کے محکمے تبدیل ہوئے ہیں وزیر تعلیم بھی اس وقت ایوان میں موجود نہیں ہے اساتذہ کو یقین دلاتا ہوں کیونکہ جائز مطالبات کو تسلیم کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر واسا نواب ایاز خان جوگیزئی نے کہاکہ جو ڈاکٹر اور ٹیچر ڈیوٹی نہیں دیتے ان کوتنخواہیں نہیں دینی چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ قلعہ سیف اﷲ میں 25ڈاکٹروں تعینات کیا گیا مگر ان میں سے صرف تین ڈیوٹی پر حاضر ہیں تمام ڈاکٹروں اور اساتذہ کو تمام سہولتیں دی جاتی مگر اس کے باوجود وہ ڈیوٹی ادا نہیں کرتے میں ایسے ڈاکٹروں اور ٹیچروں کو تنخواہیں دینے کے حق میں نہیں ہوں ۔

انہوں نے کہاکہ سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو بھی میں نے کہا تھا کہ جو ہڑتالی ڈاکٹر یا ٹیچر ہیں ان کو تنخواہیں نہ دی جائے طویل بحث کے بعد مشترکہ قرارداد نمبر 83پر بحث 15فروری تک ملتوی کر دی گئی۔ مشترکہ قراراد قراداد نمبر 84عارفہ صدیق نے ایوان میں پیش ۔انہوں نے اپنی قرارداد میں کہا کہ گزشتہ ڈھائی سالوں کے دوران صوبائی حکومت نے اپنی بجٹ سے متعلق اوقات میں صوبے کے 23اضلاع میں ویلیج الیکٹرک کے لئے کیسکو کو میٹریل اور کنسٹریکشن کی مد میں اربوں روپے کی ایک خطری رقم فراہم کی ہے اور یہ رقم کیسکو بذریعہ مختلف چیک وصول کر چکی ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ حکومت سے رجوع کریں کہ وہ کیسکو کو پابند کریں کہ اس خطیر رقم کو عوامی مفاد میں جلد ازجلد استعمال میں لایا جائے قرارداد نمبر 84کی انجینئر زمرک خان اچکزئی ، نصر اﷲ خان زیرے, اور دیگر ارکان نے حمایت کی جس کے بعد قرارداد نمبر 84کو متفقہ طورپر منظور کرلیا۔

متعلقہ عنوان :