ننکانہ ٹریفک حادثے کی تحقیقات اور ذمہ داران کا تعین ہو نا چاہئے ،اتنے بڑے سانحے کی کوئی بھی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں ،ملک میں ہر شہری دہشت گردوں ،ٹریفک اور انتظامیہ کی وجہ سے غیر محفوظ ہے

جماعت اسلامی کے مرکزی جنر ل سیکرٹری لیاقت بلوچ کی کوٹ محمود ٹریفک حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار افسوس کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعہ 12 فروری 2016 20:54

ننکانہ صاحب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 فروری۔2016ء) جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی جنر ل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ننکانہ ٹریفک حادثے کی تحقیقات اور ذمہ داران کا تعین ہو نا چاہئے ،اتنا بڑا سانحہ ہو گیا اور کوئی بھی اپنی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں ہے ،پاکستان میں ہر شہری دہشت گردوں ،ٹریفک اور انتظامیہ کی وجہ سے غیر محفوظ ہے ،حالات بہتر بنانے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے،قطر کے ساتھ گیس منصوبہ خوش آئند ہے تاہم اس میں شفافیت کو مد نظر رکھا جا نا چاہئے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نواحی گاؤں کوٹ محمود کے ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہو نے والے افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار افسوس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

امیر جماعت اسلامی ضلع ننکانہ میاں زاہد ندیم،نائب امیر فخر اقبال احمد شیخ ،امیر حلقہ PP172 ملک محمد اسلم امیر شہر ننکانہ شیخ ثاقب ظفر اور الخدمت فاؤنڈیشن ننکانہ کے صدر شیخ عاطف ظفر سمیت دیگر عہدیدران اور کارکنان کی بڑی تعداد بھی ان کے ہمراہ تھی انہوں نے کہا پورے ملک میں سڑکیں تنگ اور غیر محفوظ ہیں جس پر سفر کرنے والوں کی حفاظت کا کوئی انتظام نہیں ہے ،لوگ دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان سڑکوں سے بھی غیر محفوظ ہیں انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں کرپشن ،بیڈ گورنس اور اقربا پروری سے شہری پریشان ہیں ،مائیں اپنے بچوں کو تیار کر کے سکول بھیجتی ہیں اور واپسی پر ان کی نعشیں گھر آجاتی ہیں ۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں ہم حکومت کا حصہ ہیں اور وہاں ہم حالات بہتر بنانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں ،دہشت گردی اور لاقانونیت ایک صوبے کا مسئلہ نہیں ہے اس کو ختم کرنے کے لئے اجتماعی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ننکانہ صاحب میں ہو نے والے افسوسناک حادثے میں کئی جانیں ضائع ہو گئیں اور کوئی بھی شخص یا ادارہ اس کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے۔اس حادثے کی تحقیقات ہو نی چاہے اور ذمہ دران کے خلاف کاروائی ہو نی چاہئے ۔

متعلقہ عنوان :