راولپنڈی ،آر ڈی اے نے قواعد و ضوابط سے ہٹ کر تعمیرات اور بغیر اجازت ہاؤسنگ سوسائٹی بنا نے پراڈیالہ روڈ پر تین بڑے ہاؤسنگ پراجیکٹس کو غیر قانونی قرار دیا

خلاف کاروائی کا آغاز بھی کردیا گیا ،پروجیکٹس کے ذمہ داران اپنے دفاتر سے غائب،سینکڑوں شہریوں کے کروڑ وں روپے ڈوبنے کا خدشہ

جمعہ 12 فروری 2016 18:48

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 فروری۔2016ء)راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے قواعد و ضوابط سے ہٹ کر تعمیرات کرنے اور بنا اجازت ہاؤسنگ سوسائٹی بنا کر پلاٹ کی فروخت کرنے پراڈیالہ روڈ پر قائم تین بڑے ہاؤسنگ پراجیکٹس کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ جبکہ انکے خلاف کاروائی کا آغاز بھی کر دیا ہے۔ جس کے بعد ان پروجیکٹس کے ذمہ داران اپنے دفتروں سے غائب ہوگئے ہیں۔

جس سے سینکڑوں شہریوں کے کروڑوں روپے ڈوبنے کا خدشہ پیداہوگیا۔ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب کی ہدایت پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کاروائی کے دوران غیر قانونی ہاؤسنگ پراجیکٹس کے خلاف بھی بڑے آپریشن کا فیصلہ کرلیاگیاہے جس کے پہلے مرحلہ میں راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مین اڈیالہ روڈپر قائم آئیڈیل فارمزہاؤسز،اسلام آباد فارم ہاؤسزاور میٹرہومز و سفاری ولازکو غیر قانونی قراردیتے ہوئے ان کے خلاف قانونی کاروائی شروع کردی ہے،ذرائع کا یہ بھی کہناہے کہ ان تینوں پراجیکٹس کیلئے قواعدوضوابط پورے کرنے کے علاوہ کوئی اجازت بھی نہیں لی گئی اور شہریوں کو فلیٹس و پلاٹوں کی فروخت شروع کردی گئی اور اب تک سینکڑوں شہری انہیں خریدچکے ہیں جبکہ میٹروہومز و سفاری ولازمیں تعمیر ہونے والے گھروں کو بھی محکمہ کی طرف سے غیر قانونی قراردیا جارہاہے اور ان کے خلاف کاروائی کے دوران سینکڑوں شہریوں کوکروڑوں روپے کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے جس کیلئے قانونی کاروائی شروع کردی گئی ہے اور جلد آپریشن شروع کردیاجائے گا ،ادھر اس ضمن میں آرڈی اے حکام کاتصدیق کرتے ہوئے کہناہے کہ آرڈی اے کی حدودمیں کسی بھی غیر قانونی اقدام کی اجازت نہیں دی جاسکتی،ان فارم ہاؤسزکے خلاف بھی جلد سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ ان میں خریدوفروخت کرنے والے شہری خوداس کے ذمہ دارہوں گے ۔

(جاری ہے)

زرائع نے مزید بتایا ہے کہ ان پراجیکٹس کی میڈیا پر تشہیر بھی کی جاتی رہی ہے، جبکہ زمیں ایکوائر کر کے پروجیکٹس کی شکل بھی دی گئی تھی، اگر یہ غیر قانونی ہی تھے تو انکے خلاف آر ڈی اے حکام نے پہلے ہی کیوں نہ آپریشن کیا ۔ تا کہ پراپرٹی کی خرید و فروخت سے عوام کو کوئی نقصان نہ ہوتا۔ اس لئے عوام کو ہونے والے نقصان پر آر ڈی اے بھی اتنی ہی قصوروار ہے جتنی پراجیکٹس کی انتطامیہ ہے۔