بلوچستان میں ماں او ربچے کی اموات کی شرح میں کمی ہوئی ہے ،عبداﷲ خان

ڈسٹرکٹ ہیلتھ انفار میشن سسٹم آن لائن کام کر رہاہے ، سر ویلنس سسٹم کو بھی کمپیوٹرائزڈ کردیا جائے گا، ایڈیشنل سیکرٹری صحت

جمعہ 12 فروری 2016 18:16

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 فروری۔2016ء ) ایڈیشنل سیکرٹری صحت عبداﷲ خان نے کہاہے کہ بلوچستان میں ماں او ربچے کی اموات کی شرح میں کمی ہوئی ہے ،ڈسٹرکٹ ہیڈ کوا رٹر ہسپتالوں میں گائنی ڈاکٹر ز کو تعینات کردیا گیا ہے اس منصوبے میں 640میں بنیادی صحت مراکز جبکہ 90دیہی صحت مراکز موجود ہیں صوبے میں بڑی تعداد میں مسائل درپیش ہیں جبکہ وسائل کی کمی کا سامنا ہے پولیو مہم کامیابی کے ساتھ جاری ہے ۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو مقامی ہوٹل منعقد ہ ورکشاپ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ اس وقت پوری دنیا میں بیماری کے حوالے سے اعداد وشمار اوران سے بچاؤ کی تدابیر ہمہ وقت استعمال کی جا رہی ہے جبکہ پاکستان میں زیادہ فوکس بیماریوں کی روک تھام کی جانب کیا جا رہاہے صوبے میں ای پی آئی کی شرح 16فیصد سے بڑھ کر 50فیصد ہوگئی ہے اس شرح کو 100فیصد کرنے کیلئے پی سی ون تشکیل دے دیا گیا ہے جس پر وزیر اعلیٰ نے بھی گرین سگنل دیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کاکہ پولیو سے متعلق صوبے میں ایمر جنسی آپریشنل سینٹر قائم کئے گئے ہیں جس کے صوبے میں مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔ اب بلوچستان کے مختلف اضلاع میں 90فیصد تک بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جا رہے ہیں زیادہ تر علاقوں میں پولیووائرس کے اثرات منفی آئے ہیں تاہم کوئٹہ کے علاقوں خروٹ آباد، نوا کلی ، مشرقی بائی پاس پر پولیو وائر کے اثار موجود ہیں جن پر خصوصی توجہ دی جار ی ہیں۔

۔انہوں نے کہاکہ پولیو کے قطرے نہ پلانے والے خاندانوں کو کافی حد تک قائل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور وہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلا رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ انفار میشن سسٹم آن لائن کام کر رہاہے تاہم آہستہ آہستہ دیگر شعبوں کے اعداد و شمار اور سر ویلنس سسٹم کو بھی کمپیوٹرائزڈ کردیا جائے گا۔ ۔انہوں نے کہاکہ حکومت اور محکمہ بیماریوں کی روک تام کے لئے خصوصی اقدامات کر رہی ہے تاہم سرویلنس نظام موجود نہ ہونے کے وجہ سے بیماریوں کے تدراک میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑتھا ہے.بلوچستان میں ہپاٹائٹس بی اور سی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہپاٹائٹس بی اور سی کے بہت سے کیس سامنے آرہے ہیں تاہم حکومت کے پاس ویکسین اور مریضوں کے علاج کے لئے منظم نظام موجود ہیں جس کے تحت ویکسینیشن اور اور مریضوں کا علاج مفت کیا جا تاہے ۔

انہوں نے کہاکہ دوران زچگی ماہ اور بچے کی شرح اموات میں کمی واقعہ ہوئی ہے ۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے مزید کہا کہ کمیونٹی مڈ وائفس پروگرام کے تحت سائنس میں میٹرک پاس کرنے والی خواتین کو 18ماہ کی ٹرننگ کے بعد انہیں مختلف ہسپتالوں میں تعینات کیا جا رہا ہے حکومت بلوچستان نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو بھی محکمہ صحت کے دائرے میں شامل کرلیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ مسائل زیادہ ہے وسائل قلیل ہیں تاہم محدود وسائل میں رہتے ہوئے محکمہ صحت بھر پور اقدامات کر رہاہے آئندہ آنے والے بجٹ میں بھی صحت کے لئے مختص رقم میں اضافے کی سفارش کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :