سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس

اسلام آباد کلب کے کام کا طریقہ کار،کارکردگی،ممبرا ن کلب کو دی جانے والی سہولیات،ممبر شپ کا طریقہ کار،اسلام آباد کلب کی ملکی اور غیر ملکی سطح پر قائم کلبوں کے ساتھ الحاق ،کلب کی آمد ن اور اخراجات،اور مستقبل کیلئے ممبران کوزیادہ سے زیادہ سہولیات پہنچانے کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا اجلاس میں سینیٹر کلثو م پروین کے بڑے بھائی کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے دعائے مغفرت بھی کی گئی

جمعرات 11 فروری 2016 19:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 فروری۔2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیرصدارت اسلام آباد کلب کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد کلب کے کام کا طریقہ کار،کارکردگی،ممبرا ن کلب کو دی جانے والی سہولیات،ممبر شپ کا طریقہ کار،اسلام آباد کلب کی ملکی اور غیر ملکی سطح پر قائم کلبوں کے ساتھ الحاق ،کلب کی آمد ن اور اخراجات،اور مستقبل کیلئے ممبران کوزیادہ سے زیادہ سہولیات پہنچانے کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر کلثو م پروین کے بڑے بھائی کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے ۔پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹیاں مختلف سرکاری و نیم سرکاری اداروں کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لے کر ایسی سفارشارت مر تب کرتی ہیں جن کی بدولت ان ادروں کی کارکردگی میں نہ صرف بہتری لائی جا سکے بلکہ ان اداروں کے احسن اقدامات کی بدولت عوام زیادہ سے زیادہ مستفید ہو سکے۔

اسلام آباد کلب انتہائی اہم ادارہ ہے جو نہ صرف پاکستان کی عوام بلکہ مختلف ممالک سے یہاں تعینات ڈپلومیٹس کو تفریح ،صحت مند کھیلوں کی سرگرمیاں فراہم کر رہا ہے۔قائمہ کمیٹی کے پچھلے اجلاس میں اسلام آباد کلب کے معاملات ایجنڈے میں شامل تھے مگر ادارے کی طرف سے بریفنگ میں ہچکچاہٹ کا اظہار کیا گیا ۔ حکومت نے اس ادارے کو زمین فراہم کی ہے اور اسلام آباد کلب کے معاملات کو جائزہ لینا ہمارے حق اور دائرہ کار میں شامل ہے۔

پارلیمنٹ کسی بھی ا دارے کے معاملات کا جائزہ لے سکتا ہے۔ادارے نے بہت اچھا کام کیا ہے اس کی بہت سے چیزوں کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اس سے ادارے کے مسائل بھی کم ہونگے۔سیکرٹری اسلام آباد کلب عارف محمود خان نے قائمہ کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ادارے کا قیام 1967میں عمل میں آیا۔1968میں اس کو لمیٹیڈ کمپنی کے طور پر رجسٹرڈ کیا گیااور اسی سال اس کی مینجمنٹ تشکیل دی گئی۔

جس کے صدر ایس ایم یوسف تھے اور اس کے نو ممبران تھے۔1978میں صدارتی آرڈینینس کے تحت کمپنی کوختم کر دیاگیااورتب سے اب تک یہ کلب آرڈینینس کے تحت کام کر رہا ہے۔صدر پاکستان اس کے پیٹرن انچیف ہیں۔ سی ڈی اے نے اسلام آباد کلب کو قائم کرنے کیلئے 245ایکڑ زمین کلب کو لیز پر دی تھی جس میں گالف کورس کے علاوہ دیگر کھیلوں کی سہولیات اورصحت مندانہ سرگرمیوں کے فروغ کیلئے سہولیات موجود ہیں۔

وقت کے ساتھ ساتھ اسلام آباد کلب میں توسیع و جدید سہولیات کی فراہمی ہوتی رہی ہے۔پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اسلام آباد کلب میں ایک جھیل بنائی گئی جس میں بار ش کاپانی اکٹھا کیا جاتا ہے اور گالف کورس اور پولو گرا ؤنڈکے درمیان مین سے ایک نالہ گزرتا ہے اس کے پانی کو صاف کر کے آبپاشی کا کام لیا جاسکے گا۔اسلام آباد کلب میں14000درخت بھی لگائے گئے ہیں۔

کھیلوں میں بلیئرڈ ،سکاش،ٹینس کوڑٹ،بیڈ منٹن،گھوڑ سواری،پولو گراؤنڈاور تیراکی کیلئے دو سوئمنگ پول کے علاوہ دو جم خانے بھی بنائے گئے ہیں۔ اسلام آباد کلب میں34رہائشی کمرے ہیں دو کانفر س روم ایک لائبریری،342سیٹیوں پر مشتمل ایک آڈیٹوریم ہے۔نیشنل بک فاؤنڈیشن کے ساتھ کتب شاپ بھی بنائی گئی ہے جس میں رعایتی نرخو ں پر کتب خریدی جا سکتی ہیں قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسلام آباد کلب کی ممبر شپ سرکاری ،غیر سرکاری اور بچے حاصل کر سکتے ہیں۔

پارلیمنٹیرین اور سرکاری ملازمین کی ممبر شپ فیس تین لاکھ روپے جبکہ غیر سرکاری افراد کیلئے فیس 15لاکھ روپے ہے۔ان کے بچوں کی ممبر شپ فیس بالترتیب ایک لاکھ اور چھ لاکھ روپے ہے۔ ادارے نے حکومت سے 1988کے بعدکوئی فنڈ نہیں لیا ۔ اپنے وسائل سے آمدن حاصل کی جاتی ہے جس سے ادارے کے اخراجات بھی سر انجا دیئے جاتے ہیں۔ادار ے کی ایک مینیجنگ کمیٹی ہے جوادارے کے تمام فیصلے سر انجام دیتی ہے۔

سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ادارے کا ایڈمنسٹر یٹر ہے ۔ادارے کا انٹرنل آڈٹ بھی ہوتا ہے ۔اور آڈٹ رپورٹ ایڈمنسٹر یٹر یا منیجنگ کمیٹی کے سامنے پیش کی جاتی ہے اور اب تک 8932ممبر شپ حاصل کی ہے۔ادارے کے ملازمین کی تعداد 900ہے اور ادارے نے جون2015تک ملکی خزانے میں چار کروڑ 52لاکھ سیلز ٹیکس کی مد میں،ساڑھے پانچ لاکھ پراپرٹی ٹیکس،اور دوکروڑ96لاکھ انکم ٹیکس کی مد میں جمع کرایا ہے۔

اسلام آباد کلب کے ملکی وبیرون ملک قائم کلبوں کے ساتھ الحاق حاصل کر رکھا ہے۔وہ بیرون ملک کلب کی سہولیات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ممبران جب بیرون ملک کلب میں جائیں تو اسلام آبا دکلب میں ای میل کے ذریعے تصدیق کرائی جاتی ہے اسلام آبادکلب میں یہ سروس 24گھنٹے ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کی کارکردگی بہت اچھی ہے ان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے یہ سفارش کی جا سکتی ہے کہ ایف نائن پارک میں سٹیزن کلب تعمیر کیا جا رہا ہے ۔

تو ان کے انتظامات بھی اس کی انتظامیہ کو دی جائیں تاکہ عوام کی زیادہ سے زیادہ تعداد مستفید ہو سکے۔اراکین کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد کلب بہت اچھا کام کر رہا ہے اور پورے ملک سے لوگوں نے ممبر شپ حاصل کر رکھی ہے مگر اس کے کمروں کی تعداد بہت کم ہے ان کو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے،جس پر قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ95کمرے بنانے کا منصوبہ زیر غور ہے۔

اور اس کے ساتھ ہی اسلام آباد کلب میں شادی ہال قائم کرنے کے منصوبے بھی زیر غور ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مری روڈ پر سی ڈی اے کی کچھ زمین کے حوالے سے اسلام آباد کلب کے معاملات چل رہے ہیں جس پر سیکرٹری اسلام آباد کلب نے کہا کہ سڑک کے ساتھ 60فٹ کی ایک پٹی ہے جسکو فینس لگا کر سیکورٹی صورتحال کے پیش نظرآگے کیا گیا ہے۔تو چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مری روڈ میں توسیع کیلئے مسئلہ ہو گا ادارہ اس حوالے سے موثر اقدامات اٹھائے اس سے نہ صرف سڑک میں توسیع ہو گی بلکہ اسلام آباد کلب کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہو گا۔

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز ہدایت اﷲ،خوش بخت شجاعت،نجمہ حمید،کلثوم پروین،حاجی سیف اﷲ خان بنگش کے علاوہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ،سیکرٹری اسلام آباد کلب،سیکرٹری کیڈ، کے علاوہ دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :