کینیا کے پورٹس کے لائسنس منسوخ کیے جانے کے باعث چاول کے بر آمد کنندگان 1500کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں ،عبدالرحیم جانو

جمعرات 11 فروری 2016 15:24

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 فروری۔2016ء) رائس ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن آف پاکستان کے سر پرست اعلیٰ عبد الرحیم جانو ، چوہدری محمد شفیق چیئرمین REAP، نعمان احمد شیخ سینئر وائس چیئرمین REAP، رفیق سلیمان چیئرمین FPCCIرائس ایکسپورٹ کمیٹی 2016نے بتایا کہ کینیا کی حکومت نے کینیا کے پورٹس کے لائسنس منسوخ کردیئے ہیں جس کی وجہ سے چاول کے بر آمد کنندگان کے تقریباََ 37,500میٹرک ٹن کے 1500کنٹینرز جس کی مالیت 13ملین ہے وہ کینیا کے پورٹس پر 20جنوری سے پھنسے ہوئے ہیں جبکہ ان تمام کنٹینرز کی ڈیوٹی اور ٹیکسز ادا کر دیئے گئے ہیں اس کے باوجود بھی اب تک یہ کنٹینرز ریلیز نہیں ہوئے ۔

جس کی وجہ سے چاول کے بر آمد کنندگان کو شدید نقصانات کا سامنا ہے جبکہ شپنگ لائنز کی جانب سے ایکسپورٹرز کو کنٹیرز کو جلد از جلد خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے اور ڈیٹینشن /ڈیمرج چارجز بھی لگائے جارہے ہیں جوکہ چاول کے بر آمد کنندگان کے لئے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔

(جاری ہے)

رائس انڈسٹری جوکہ پہلے سے ہی شدید بحران کا شکار ہے اور اس طرح کی مشکلات سے مزید نقصانات کا خدشہ ہے۔

کینیا جو کہ پاکستان سے چاول در آمد کرنے والا بڑا ملک ہے گزشتہ سال پاکستان نے تقریباََ 188MillionUS$کا چاول بر آمد کیا ۔ اسطرح کی مشکلات سے چاول کی بر آمدات میں کمی واقع ہوگی جس سے نہ صرف چاول کے بر آمد کنندگان کو نقصان ہوگا بلکہ ہمارے ملک کی معیشت پہ بھی واضع اثر پڑے گا ۔ رفیق سلیمان چیئرمین FPCCIرائس ایکسپورٹ کمیٹی 2016، سابق چیئرمین REAPجو کہ اس مسئلے کو حل کر وانے کے لئے اس وقت کینیا میں موجود ہیں اور اس سلسلے میں پاکستانی ہائی کمشنر جو کہ کینیا میں تعینا ت ہیں ان سے رابطہ کیا گیا ہے اور ان مشکلات سے آگاہ کیا ہے اور ان سے درخواست کی ہے کہ وہ کینیا کی حکومت ، کینیا ریوینیو اتھار ٹی اور پورٹ اتھارٹیز سے ان معاملات کو جلد سے جلد حل کروائیں تاکہ مزید نقصانات سے بچا جاسکے اور ہم حکومت پاکستان سے بھی پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملہ میں اپنا کردار ادا کریں اور اس مسئلہ کو حل کرائیں تاکہ چاول کے بر آمد کنندگان کو مشکلات سے نکالا جاسکے اور ملک کی معیشت میں رکاوٹ کو بھی دور کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :